اسلام آباد (این این آئی) وزیر اعظم عمران خان نے وزارت خزانہ، فیڈرل بورڈ آف ریونیو، سٹیٹ بینک آف پاکستان اور نادرا کو مل بیٹھ کر ای سلوشن کے ذریعے ترسیلات زر کے طریقہ کار میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنے میں قابل عمل منصوبہ تیار کرکے پیش کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ بیرون ملک مقیم پاکستانی ملک کا اثاثہ اور وہ ترسیلات زر کے ذریعے مالی صورتحال کو بہتر بنانے میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں ٗ
متعلقہ محکمے قانونی چینلز کے ذریعے ترسیلات زر بھیجنے کو آسان بنانے کے لئے فوری طریقہ کار وضع کریں۔ وزیراعظم عمران خان نے سمندر پار پاکستانیز اور انسانی وسائل کی ترقی کی وزارت کی بریفنگ کے تناظر میں جمعہ کو وزیراعظم آفس میں اجلاس کی صدارت کی جس کا مقصد بیرون ملک مقیم پاکستانیوں اور محنت کشوں کو ہر ممکن سہولیات فراہم کرنا ہے۔ اجلاس میں وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے اوورسیز پاکستانیز سید ذوالفقار بخاری، ذرائع ابلاغ سے متعلق وزیراعظم کے معاون خصوصی افتخار درانی، وزیراعظم کے سیکرٹری، سیکرٹری خزانہ، سیکرٹری اوورسیز پاکستانیز اور انسانی وسائل کی ترقی، چیئرمین ایف بی آر، چیئرمین نادرا، سٹیٹ بینک آف پاکستان، ایف آئی اے اور سول ایوی ایشن اتھارٹی کے اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔ وزیراعظم نے کہا کہ پی ٹی آئی کی حکومت ترسیلات زر بھیجنے اور پاکستان میں ان کی قانونی جائیدادوں پر ان کا قبضہ برقرار رکھنے کے معاملے سمیت بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے مسائل کے حل کے لئے بھرپور کوششیں کر رہی ہیں جو کہ بیرون ملک محنت کی کمائی کر رہے ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ حکومت ان کے مسائل تیزی سے حل کرنے کے لئے کام کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بیرون ملک مقیم پاکستانی ملک کا اثاثہ اور وہ ترسیلات زر کے ذریعے مالی صورتحال کو بہتر بنانے میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔ وزیراعظم نے تمام متعلقہ محکموں کو ہدایت کی کہ وہ قانونی چینلز کے ذریعے ترسیلات زر بھیجنے کو آسان بنانے کے لئے فوری طریقہ کار وضع کریں۔
وزیراعظم نے وزارت خزانہ، فیڈرل بورڈ آف ریونیو، سٹیٹ بینک آف پاکستان اور نادرا کو مل بیٹھ کر ای سلوشن کے ذریعے ترسیلات زر کے طریقہ کار میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنے میں قابل عمل منصوبہ تیار کرکے پیش کرنے کی ہدایت کی۔ اجلاس میں بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی جائیدادوں پر قبضہ سے متعلق سول اور دیوانی مقدمات میں قانونی اصلاحات کا بھی فیصلہ کیا گیا۔ ان مقدمات کیلئے خصوصی عدالتوں کے قیام پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔
وزیراعظم نے کہا کہ محنت کشوں کا تعلق کم آمدن طبقہ سے ہے جو مالی بوجھ کے باعث ملک سے باہر جاتا ہے اور بیرون ملک مشکل صورتحال میں زندگی گزارتا ہے اس لئے ان کو اور پاکستان میں مقیم ان کے اہل خانہ کو تمام ضروری سہولیات اور مراعات فراہم کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے۔ اجلاس میں ترسیلات زر پر ٹیکس استثنیٰ سمیت مختلف مراعات اور کئی سماجی بہبود کی سکیموں پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی اراضی پر قبضہ کرنے والے غیر قانونی تجاوزات کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔
اس حوالے سے صوبائی حکومتوں اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو ہدایت نامہ جاری کیا جائے گا۔ اجلاس میں فوری عملدرآمد کے لئے یہ فیصلے کئے گئے۔ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں ار محنت کشوں کا ریکارڈ درست رکھنے کے لئے اوورسیز پاکستانیز اور انسانی وسائل کی ترقی کی وزارت کے اداروں اور نادرا کے درمیان رابطہ کاری قائم کی گئی۔ بیرون ملک جانے والے محنت کشوں کے لئے بائیو میٹرک چارجز 45 روپے سے کم کر کے 10 روپے فی ویری فیکشن کر دیئے گئے ہیں۔ بیرون ملک کام کرنے والے پاکستانیوں کا شجرہ نصب اوورسیز پاکستانیز اور انسانی وسائل کی ترقی کی وزارت کو بھی دیا جائے گا تاکہ ان کے اہل خانہ صحت، تعلیم، رہائش کے فلاحی اقدامات سے مستفید ہو سکیں۔ تارکین وطن اور محنت کشوں کے لئے نائیکوپ اختیاری ہو گا۔ تصدیق سے متعلق ہدایات اخبارات میں اشتہارات کے ذریعے جاری کی جائیں گی۔ مزید شفافیت لانے کے لئے ضروری قانونی ترامیم شروع کی جائیں گی۔ اجلاس میں بیورو آف امیگریشن اینڈ اوورسیز پاکستانیز اور ایف آئی اے کے درمیان مفت رابطہ کاری شروع کی گئی ہے جو 17 اکتوبر سے فعال ہو گی۔