منگل‬‮ ، 20 مئی‬‮‬‮ 2025 

ہوشیار ۔۔۔۔۔۔خبر دار۔۔۔۔۔۔حکومت آئی ایم ایف سے 983,760,000,000 روپے قرض لے گی،پاکستان میں مہنگائی کا طوفان نہیں سونامی آ رہا ہے،حیران کن انکشافات

datetime 9  اکتوبر‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(نیوزڈیسک)وفاقی حکومت نے آئی ایم ایف کے پاس جانے کا فیصلہ کر لیا ہے۔نجی ٹی وی کے مطابق وفاقی وزیر خزانہ اسد عمر نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف سے فوری مذاکرات شروع کئے جا رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان نے آئی ایم ایف سے فوری مذاکرات کی منظوری دے دی ہے۔انہوں نے کہا کہ ملک جن مشکل حالات سے گزر رہا ہے پورے ملک کواس کا ادراک ہے۔وزیر خزانہ نے کہا کہ آئی ایم ایف سے ایسا پروگرام لینا چاہتے ہیں جس سے معاشی بحران پر قابو پایا جا سکے۔

انہوں نے کہا کہ پچھلی حکومت یہ مشکل حالات چھوڑ کر گئی، ہم نے اس بحران سے نکلنے کیلئے بیک وقت متبادل راستے اختیار کرنے ہیں۔وزیر خزانہ اسد عمر نے کہاہے کہ آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات کے آغاز کا فیصلہ کیا ہے، مشکل معاشی حالات کا پوری قوم کو ادراک ہے،ہم مستقل بنیادوں پر معیشت کو اپنے پاؤں پر کھڑا کرنا چاہتے ہیں۔مجموعی معاشی صورتحال پر اظہارخیال کرتے ہوئے وزیرخزانہ نے کہا کہ مشکل معاشی حالات کا پوری قوم کو ادراک ہے،معاشی بحران سے کامیابی سے نکلنا ہماری ترجیح ہے۔اسدعمرنے کہاکہ مشکل سے نکلنے کے لیے ایک سے زیادہ ذرائع استعمال کریں گے،معاشی بحالی کیلئے دوست ملکوں سے مشاورت کا سلسلہ جاری ہے ،۔وزیر خزانہ نے کہاکہ اقتصادی ماہرین کے ساتھ بھی مشاورت کی ہے ۔انہوں نے کہاکہ آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات کے آغاز کا فیصلہ کیا ہے ،بحالی کا ایسا پروگرام چاہتے ہیں جس سے معاشی بحران پر قابو پا سکیں۔اسدعمرنے کہاکہ ایسا پروگرام لانا چاہتے ہیں کہ جس کا کمزور طبقے پر کم سے کم اثر پڑے،معاشی بحالی کیلئے ہمارا ہدف صاحب استطاعت لوگ ہیں۔وزیرخزانہ نے کہاکہ روزگار کی فراہمی معاشی ترجیحات میں شامل ہے ،معاشی بحران پر قابوپانے کے لئے بنیادی منشور میں تبدیلی نہیں کرنا چاہتے۔انہوں نے کہاکہ معاشی بحالی آسان نہیں مشکل چیلنج ہے ،

پاکستانی قوم نے ہمیشہ مشکل حالات کا کامیابی سے مقابلہ کیا ہے۔اسدعمرنے کہاکہ ہر جانے والی حکومت نئی حکومت کے لیے معاشی بحران چھوڑ کر گئی،ہر نئی حکومت کے آنے پر معاشی بدحالی کا تسلسل توڑنا چاہتے ہیں۔وزیر خزانہ نے کہاکہ ہم مستقل بنیادوں پر معیشت کو اپنے پاؤں پر کھڑا کرنا چاہتے ہیں ابھی مشکلات برداشت کرلیں گے لیکن ملک کو پاؤں پر کھڑا کریں گے۔دوسری جانب نجی ٹی وی نے دعویٰ کیا ہے کہ حکومت آئی ایم ایف سے 983,760,000,000 روپے قرض لے گی،

پاکستان میں مہنگائی کا طوفان نہیں سونامی آ رہا ہے،وفاقی وزیر اطلاعات چوہدری فواد حسین نے کہاہے کہ معیشت کے حوالے سے سخت فیصلے لیے ہیں اور آئی ایم ایف کے پاس جانا نہیں چاہتے تھے لیکن 28 ارب ڈالر اس سال ملک کو چلانے کیلئے چاہئیں ٗ پاکستان کو معمول کے مطابق اور سب کو خوش کرکے چلنے کا سمجھوتہ نہیں کریں گے ٗشور مچانے والے جتنا مرضی رو دھولیں، احتساب کا عمل جاری رہے گا ٗعمران خان کے ہوتے ہوئے کسی کی جرات نہیں کہ پاکستان کے ساتھ کھلواڑ کرے،

ملکی حالات کو مستحکم کرنا ہے تو اپنے گریبان میں جھانکنا ہوگا، لوگ سمجھ رہے ہیں آئی ایم ایف کے پاس جانے سے ڈالرمزید مہنگا ہوگا، ایسا نہیں ہے ٗچین، سعودی عرب اور یو اے ای سے بھی 3 پیکج آئیں گے ٗان میں سرمایہ کاری بھی ہوگی ، ڈالر کی اونچی چھلانگ سے انٹربنک مارکیٹ میں ڈالر کی قیمت میں اضافہ ہو گیاہے۔ فاریکس ڈیلرز کے مطابق انٹربنک مارکیٹ میں ڈالر کی قیمت میں 12 روپے 75 پیسے کا اضافہ ہوا، جس کے بعد ڈالرکی قیمت 137 روپے ہو گئی۔ انٹربنک مارکیٹ میں

ڈالر کی قیمت میں اضافے کے بعد ڈالر کی قیمت 124.25روپے سے بڑھ کر 137 روپے ہوئی۔ دوسری جانب ڈالر مہنگا ہونے سے فی تولہ سونا 1700 روپے اضافے کے بعد 62 ہزار روپے ہوگیا۔عالمی مارکیٹ میں سونا سستا ہوا لیکن اوپن مارکیٹ میں ڈالر مہنگا ہونے کی وجہ سے مقامی صرافہ بازار میں سونے کی قیمتوں میں نمایاں اضافہ ہوگیا، فی تولہ سونے کے نرخ 1700 روپے بڑھ گئے، اضافے سے سونا 5 سال کی بلند ترین سطح 62 ہزار روپے فی تولہ کا ہوگیا۔آل سندھ صرافہ بازار ایسو سی ایشن کے

صدر حاجی ہارون چاند کے مطابق عالمی مارکیٹ میں سونا 7 ڈالر سستا ہوا جس سے فی اونس قیمت 1187 ڈالر ہوگئی لیکن اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی اونچی اڑان نے سونے کی قیمتوں میں نمایاں اضافہ کردیا۔مقامی بازار میں 10 گرام سونے کی قیمت بھی 1457 روپے اضافے سے 53 ہزار 155 روپے کی سطح پر پہنچ گئی۔ڈالر کی موجود بڑھتی صورتحال پرمعیشت ماہرین نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے خوفناک پیش گوئی کی ہے۔ ماہرین معیشت کے مطابق ڈالر کی اونچی چھلانگ سے ملکی قرضوں میں

مزید اضافہ ہو گا جبکہ مہنگائی کا ایک طوفان ا?نے کا عندیہ بھی دیا ہے۔ رواں ماہ کے ا?غاز پر ا?ئی ایم ایف بورڈ ڈائریکٹرز کے اجلاس میں پاکستان کی معیشت کا جائزہ لیا گیا۔جس کے مطابق بورڈ نے پاکستان کو خبر دار کرتے ہوئے کہا ہیکہ الیکشن سے قبل مالیاتی خسارہ بڑھ کر جی ڈی پی کے 5.5تک جا سکتا ہے۔ جبکہ درا?مدت میں اضافہ جاری کھاتوں کا خسارہ 4.8تک رہنے کا خدشہ بھی ظاہر کیا گیا ہے۔ تاہم دوسری طرف ا?ئی ایم ایف کے ایک بیان کے مطابق مالیاتی خسارہ حکومتی ہدف سے زیادہ ہو گا۔

روپے کی قدر غیر مستحکم ہونے سے انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کی قیمت میں 12 روپے 75 پیسے کا اضافہ ہوا، جس کے بعد ڈالرکی قیمت 137 روپے ہو گئی۔ انٹربنک مارکیٹ میں ڈالر کی قیمت میں اضافے کے بعد ڈالر کی قیمت 124.25روپے سے بڑھ کر 137 روپے ہوئی، ڈالر کی قدر بڑھنے کا سبب آئی ایم ایف کی متوقع شرائط پر مزید ڈی ویلیوایشن ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ڈالر کی قدر بڑھنے کا سبب آئی ایم ایف کی متوقع شرائط پر مزید ڈی ویلیوایشن ہے۔معاشی تجزیہ کار وں کے مطابق

ڈالر کی قیمت میں اضافے کی ایک وجہ حکومت کا آئی ایم ایف سے قرض لینے کا فیصلہ بھی ہے۔ حکومت کی جانب سے انٹرسٹ ریٹ میں اضافہ اور دیگر اقدامات آئی ایم ایف میں جانے سے پہلے کے اقدامات ہیں۔واضح رہے کہ گزشتہ روز وفاقی حکومت نے انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف)سے بیل آٹ پیکج لینے کا فیصلہ کیا اور اس حوالے وزیراعظم عمران خان نے فوری مذاکرات کی منظوری بھی دے دی۔دریں اثناء بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف )کے چیف اکانومسٹ ماؤرس اوبسٹفیلڈ نے کہاہے کہ

پاکستانی حکومت نے مالی مشکلات کے باوجود ابھی تک آئی ایم ایف سے باضابطہ طور پر رابطہ نہیں کیا۔پاکستان کو بڑے مالی اور کرنٹ اکاؤنٹ خسارے، زرمبادلہ کے ناکافی ذخائر اور اصل قدر سے زائد مالیت کی کرنسی کے سبب مالی مشکلات کا سامنا ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق یہ بات بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کے چیف اکانومسٹ ماؤرس اوبسٹفیلڈ نے کہی ۔ بالی میں آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کی سالانہ میٹنگ کے موقع پر ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے اوبسٹفیلڈ کا کہنا تھا کہ

پاکستان کو بڑے مالی اور کرنٹ اکاؤنٹ خسارے، زرمبادلہ کے ناکافی ذخائر اور اصل قدر سے زائد مالیت کی کرنسی کے سبب مالی مشکلات کا سامنا ہے۔ وزیر اعظم عمران خان گزشتہ ہفتے کہہ چکے ہیں کہ پاکستان کو ممکنہ طور پر آئی ایم ایف سے رابطہ کرنا پڑ سکتا ہے۔دوسری جانب سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہاہے کہ سٹاک مارکیٹ گرنے سے پاکستانی سرمایہ کاروں کو ایک دن میں ڈھائی سوارب کا نقصان ہواہے ، حکومت ہمیں برا کہتے ہوئے اپنی معیشت کو برا کہتی رہی ہے

جس کی وجہ سے لوگوں میں بے یقینی کی صورتحال پیداہوئی۔نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے مفتاح اسماعیل نے کہا کہ سٹاک مارکیٹ گرنے سے پاکستانی سرمایہ کاروں کو ایک دن میں ڈھائی سوارب کا نقصان ہواہے ، حکومت ہمیں برا کہتے ہوئے اپنی معیشت کو برا کہتی رہی ہے جس کی وجہ سے لوگوں میں بے یقینی کی صورتحال پیداہوئی ہے اوراوپن مارکیٹ میں ڈالر 137روپے کاہوگیا۔ ہمارا وزیر خزانہ خود اپنی معیشت کوبرا کہہ رہے ہیں، ایک دن کہا جارہاہے کہ

سعودی عرب کو سی پیک میں لائیں گے اور دوسرے دن اس سے انکار کیا جارہاہے ، یہ کیا مذاق ہے جوکیا جارہاہے؟کبھی وزیر اعظم ہا?س کی بھینسیں بیچی جارہی ہیں۔ ان کاکہنا تھا کہ شرح سود حکومت دومرتبہ بڑھا چکی ہے ، اب آئی ایم ایف کے پروگرام کو پارلیمنٹ میں لے کر آئے تو اچھی بات ہے۔انہوں نے کہا کہ محمد زبیر کو تو اس کے گھر والے لیکر ڈوبے ہیں ، یہ محمد زبیر کا بھائی تھا کہ جس نے کہا تھا کہ ہم پی آئی اے کی نجکاری نہیں ہونے دیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ

حکومت عوام پر بوجھ نہ ڈالے اور بجلی اور گیس کی قیمتیں نہ بڑھائے ، میں معیشت پر بالکل سیاست نہیں کروں گا۔جبکہ سابق وزیر خزانہ شوکت ترین نے کہا ہے کہ حکومت کو ابھی بجلی اور گیس کی قیمتیں بڑھانی نہیں چاہئے تھیں کیونکہ جب حکومت آئی ایم ایف کے پا س جائے گی تو وہ کہیں گے کہ قیمتیں بڑھادو ، اس لئے یہ اس وقت بڑھاتے جب آئی ایم ایف کی جانب سے کہا جاتا لیکن اب حکومت جلد بازی میں قیمتیں بڑھا چکی ہے اور آئی ایم ایف کے پاس جانے کے بعد مزید قیمتیں بڑھانی پڑیں گی،

آئی ایم ایف کاپروگرام بہت سخت ہوگا۔نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے شوکت ترین نے کہا کہ حکومت نے آئی ایم ایف کے پاس جانے کا درست فیصلہ کیاہے لیکن آئی ایم ایف کا پروگرام بہت سخت ہوگا کیونکہ اس سے قبل ہم نے آئی ایم ایف سے کئے گئے وعدے پورے نہیں کئے۔ آئی ایم ایف کی جانب سے گیس ، بجلی کی قیمتیں اور ٹیکسز میں اضافے کا مطالبہ کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف کے پاس جانے سے گر وتھ کم ہوگی اور یہ کڑوی گولی حکومت کونگلناپڑے گی۔

انہوں نے کہاکہ اس سے کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں بھی اضافہ ہوگا ، بارہ سے بیس ماہ میں معیشت نارمل سائیکل میں جائیگی ، آئی ایم یف کی جانب سے بعض چیزوں پر بھی اصرار کیا جاتارہے گا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے اپنے ترمیمی بل میں ٹیکس اصلاحات نہیں کیں لیکن یہ کرنا پڑیں گی ،سب کو ٹیکس دینا پڑے گا،حکومت کو ابھی بجلی اور گیس کی قیمتیں بڑھانی نہیں چاہئے تھیں کیونکہ جب حکومت آئی ایم ایف کے پا س جائے گی تو وہ کہیں گے کہ یہ قیمتیں بڑھادو ،

اس لئے یہ اس وقت بڑھاتے جب آئی ایم ایف کی جانب سے کہا جاتا لیکن اب حکومت جلد بازی میں قیمتیں بڑھا چکی ہے اور آئی ایم ایف کے پاس جانے کے بعد مزید قیمتیں بڑھانی پڑیں گی۔پاکستان کی جانب سے انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) سے بیل آؤٹ پیکیج لینے کے فیصلے کے بعد ڈالر کی قیمت میں اتار چڑھاؤ دیکھا گیا اور انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر 136 روپے تک پہنچ گیا۔انٹربینک مارکیٹ میں ٹریڈنگ کے آغاز سے ہی روپے کی قدر میں یکدم کمی دیکھنے میں آئی اور

ڈالر کی قیمت 11 روپے 70 پیسے اضافے کے ساتھ تاریخ کی بلند ترین سطح 136 روپے تک جا پہنچی۔گزشتہ روز مارکیٹ کے اختتام پر انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کی قیمت 124 روپے 30 پیسے تھی جو منگل کو اچانک بڑھ گئی اور ٹریڈنگ کے دوران قیمت 136روپے سے تجاوز کرتے ہوئے بھی دیکھی گئی۔کرنسی ڈیلرز کے مطابق روپے کی قدر میں حالیہ کمی آئی ایم ایف کے دباؤ کا نتیجہ لگتی ہے کیونکہ آئی ایم ایف پہلے ہی روپے کی قدر میں 15 فیصد کمی کا مطالبہ کرچکا ہے۔ڈیلرز کا کہنا ہے کہ

ڈالر کی قیمت میں اچانک اضافے سے غیر یقینی صورتحال کا سامنا ہے اور ڈالر کی ڈیمانڈ بڑھنے کا امکان ہے۔انہوں نے بتایا کہ اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قیمت کئی ہفتوں سے انٹر بینک مارکیٹ کے مقابلے میں 4 سے 5 روپے سے زائد پر ہی ٹریڈ کررہی تھی۔ادھر ایکسچینج کمپنی ایسوسی ایشن کے جنرل سیکرٹری ظفر پراچہ کے مطابق مارکیٹ میں اتار چڑھاؤ کے باعث اوپن مارکیٹ میں ڈالر کا دستیاب ہونا مشکل ہے اور جب تک انٹربینک مارکیٹ میں استحکام نہیں آتا ڈالر کی دستیابی مشکل ہے۔

انہوں نے کہا کہ موجود حکومت سابق حکومت کی پالیسی کو اپنانے سے گزیر سے اور روپے کی قدر میں کمی سے متعلق باقاعدہ اعلان کرے۔دوسری جانب چیئرمین فاریکس ایسوسی ایشن ملک بوستان نے دعویٰ کیا کہ آئی ایم ایف کے مطالبے پر روپے کی قدر کم کی گئی ۔انہوں نے کہا کہ ڈالر کی قدر بڑھنے سے مہنگائی میں اضافہ ہوگا۔ آئی ایم ایف نے حکومت سے پہلے ہی کہا تھا کہ پرانے قرضوں کی مد میں 15 فیصد روپے کی قدر گرائی جائے جسکا رزلٹ گزشتہ روز حکومت کی جانب آئی ایم ایف کے پاس

گزشتہ روز جانے کے اعلان کے بعد منگل کو انٹر بینک مارکیٹ میں ڈالر کی قیمت میں 12روپے 75 پیسے اضافہ ہوا، جبکہ اسٹاک مارکیٹ میں بھی1100پوائنٹس سے زائد کا اضافہ اور 100 انڈیکس میں 39000 پوائنٹس کی سطح پر بحال رہی ڈالر کی قیمتوں میں اضافہ کے بعد اب گیس ، بجلی اور پٹرولیم مصنوعات میں بھی خاطر خواہ اضافہ ہو گاجسکا آزالہ عوام کو کرنا پڑے گامعاشی ماہرین شاہد حسین صدیقی ،ڈاکٹر اکرام الحق اور قیس اسلم نے نجی ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے کہا

ابھی تو حکومت آئی ایم ایف جائے گی تو انکی سفارشات اور شرائط کو بھی پورا کرنا ہو گاجسکے بعد ڈالر کی قیمت میں 150روپے سے زائد کا اضافہ متوقع ہو گا اور روپے کی قدر بھی مزید گرے گی اور تاریخ کی بلند ترین مہنگائی کا طوفان بجلی گیس اور پٹرولیم مصنوعات میں کی مد آئے گا۔ڈالر کی قیمت اب تک 138 روپے کی بلند ترین سطح پر پہنچ چکی ہے جس نے پاکستانی عوام کو پریشان کر دیا ہے کیونکہ اس سے مزید مہنگائی ہونے کا خدشہ ہے۔اس صورتحال پر ایک بار پھر پاکستانی عوام کو

سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی یاد ستانے لگ گئی ہے۔سوشل میڈیا پر صارفین نے پاکستان میں ڈالر کی قیمت میں اضافے اور گیس،پانی، بجلی کی قیمتوں میں اضافے پر دلچسپ تبصرے کیے ہیں۔ایک سوشل میڈیا صارف کا کہنا ہے کہ پاکستان اپنے پرانے اور بہترین سابق وزیر خزانہ کو بہت یاد کر رہی ہے۔جب کہ ایک صارف کا کہنا ہے کہ میں پی ٹی آئی کی سپورٹرز نہیں ہوں لیکن ہمارے ملک کی معیشت اس وقت ڈوب رہی ہے۔ اس چیز پر خوشی منانے والی دیگر جماعتوں کو شرم آنی چاہئیے۔اسکیعلاوہ بھی کئی سوشل میڈیا صارفین حکومت پر تنقید کر رہے ہیں۔ الیکشن سے قبل تو تبدیلی کا نعرہ لگایا جاتا تھا اور غربت کم کرنے کا دعوی کیا جاتا تھا تاہم سب کچھ الٹ ہی ہو رہا ہے۔بہتری کے آثار نظر نہیں آرہے۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



غزوہ ہند


بھارت نریندر مودی کے تکبر کی بہت سزا بھگت رہا…

10مئی2025ء

فرانس کا رافیل طیارہ ساڑھے چار جنریشن فائیٹر…

7مئی 2025ء

پہلگام واقعے کے بارے میں دو مفروضے ہیں‘ ایک پاکستان…

27ستمبر 2025ء

پاکستان نے 10 مئی 2025ء کو عسکری تاریخ میں نیا ریکارڈ…

وہ بارہ روپے

ہم وہاں تین لوگ تھے‘ ہم میں سے ایک سینئر بیورو…

محترم چور صاحب عیش کرو

آج سے دو ماہ قبل تین مارچ کوہمارے سکول میں چوری…

شاید شرم آ جائے

ڈاکٹرکارو شیما (Kaoru Shima) کا تعلق ہیرو شیما سے تھا‘…

22 اپریل 2025ء

پہلگام مقبوضہ کشمیر کے ضلع اننت ناگ کا چھوٹا…

27فروری 2019ء

یہ 14 فروری 2019ء کی بات ہے‘ مقبوضہ کشمیر کے ضلع…

قوم کو وژن چاہیے

بادشاہ کے پاس صرف تین اثاثے بچے تھے‘ چار حصوں…

پانی‘ پانی اور پانی

انگریز نے 1849ء میں پنجاب فتح کیا‘پنجاب اس وقت…