اسلام آباد (این این آئی) سپریم کورٹ نے نفرت انگیز زبان استعمال نہ کرنے کے عدالتی حکم کی عدم تعمیل پر اینکر عامر لیاقت کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کردیا جبکہ چیف جسٹس نے عامر لیاقت کی سرزنش کرتے ہوئے کہا ہے کہ جن لوگوں کو زبان پر اختیار نہیں پارلیمنٹ میں نہیں جانا چاہئے۔
نجی ٹی وی کے مطابق چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے میڈیا گروپ کی جانب سے عامر لیاقت کیخلاف توہین عدالت کی درخواست پر سماعت کی۔ درخواست گزار نے موقف اپنایا کہ عدالت عظمیٰ نے عامر لیاقت کو 6 مارچ 2017 کو حکم دیا کہ وہ کسی کے خلاف نفرت انگیز زبان استعمال نہ کریں، کسی کو حق نہیں کسی کو غدار یا کافر کہے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ عدالت میں ڈرامہ نہیں چلے گا، یہاں عزت سے بات کرنا پڑے گی، جھوٹ بولنے پر ابھی آپ کو نوٹس کر رہا ہوں، جن لوگوں کو زبان پر اختیار نہیں پارلیمنٹ میں نہیں جانا چاہیے، پروگرام کی ریٹنگ بڑھانے کے لیے کس طرح کی زبان استعمال کرتے ہیں، ہم اس ملک میں امن چاہتے ہیں ٗجس میڈیا گروپ میں ملازمت کرتے رہے بعد میں اسی کے خلاف تحریک شروع کر دی۔بعد ازاں عدالت نے عامر لیاقت کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کرتے ہوئے 2 ہفتوں میں جواب طلب کر لیا ہے۔ سپریم کورٹ نے نفرت انگیز زبان استعمال نہ کرنے کے عدالتی حکم کی عدم تعمیل پر اینکر عامر لیاقت کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کردیا جبکہ چیف جسٹس نے عامر لیاقت کی سرزنش کرتے ہوئے کہا ہے کہ جن لوگوں کو زبان پر اختیار نہیں پارلیمنٹ میں نہیں جانا چاہئے۔ نجی ٹی وی کے مطابق چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے میڈیا گروپ کی جانب سے عامر لیاقت کیخلاف توہین عدالت کی درخواست پر سماعت کی۔