اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) ہمسایہ ملک افغانستان سے دہشت گردوں کی پاکستان میں دراندازی کا سلسلہ کافی عرصے سے جاری ہے لیکن اب اس کا اختتام ہونے کے قریب ہے۔ پاکستان نے افغانستان کے ساتھ اپنی 1500 میل پر محیط سرحد پر 48 ارب روپے کی لاگت سے باڑ لگانے کا سلسلہ شروع کر دیا ہے جس کا مقصد دہشتگردوں کی دراندازی کو روکنا ہے۔ یہ باڑ لگانے کا فیصلہ گزشتہ ایک سال سے جاری آپریشن کے بعد سامنے آیا جس کے
دوران شمالی اور جنوبی وزیرستان سے دہشتگردوں کا خاتمہ کیا گیا ہے۔یورو نیوز کے مطابق پاک فوج نے رواں ماہ صحافیوں کو سرحدی علاقے کا دورہ کروایا جس کے دوران پاک آرمی کے بریگیڈیئر نثار کا کہنا تھاہمارے ملک اور قوم کی بہتر سکیورٹی کےلئے ہمیں یہ کام کرنا تھا۔ افغان حکومت نے اس باڑ پر تحفظات کا اظہار کیا ہے کیونکہ اس کا موقف ہے کہ اس کی وجہ سے سرحدی علاقوں میں آباد قبائل دو حصوں میں بٹ جائیں گے۔اس منصوبے پر کام کا آغاز گزشتہ سال ہوا جس میں دو شاخی بلند باڑ کی تعمیر کی جا رہی ہے جو دور دراز اور دشوار گزار پہاڑی علاقوں سے گزرتی ہیں۔ افغانستان کی جانب اس باڑ کی اونچائی 13 فٹ جبکہ پاکستان کی جانب 11 فٹ ہے۔ باڑ کے ساتھ ساتھ نگرانی کے لئے ٹاور بھی تعمیر کئے جارہے ہیں۔امید کی جارہی ہے کہ 2019ءکے اختتام تک سرحد کے 92 فیصد حصے پر باڑ لگائی جاچکی ہوگی۔ مکمل ہونے پر اس باڑ کی کل لمبائی 516 میل ہوگی جس میں سے تقریباً 146 میل کا حصہ پہلے ہی مکمل کیا جاچکا ہے۔ سرحد کے کچھ علاقے جو غیر معمولی حد تک دشوار گزار ہیں ان پر باڑ نہیں لگائی جائے گی۔واضح رہے کہ پاکستان میں ہونے والی دہشتگردی کے بیشتر واقعات کے تانے بانے افغانستان سے ملتے ہیں۔