بدھ‬‮ ، 17 دسمبر‬‮ 2025 

تحریک انصاف کی اہم رہنما فوزیہ قصوری نے بھی بغاوت کر دی، بنی گالا میں کیا ہو رہا ہے؟ پارٹی سربراہ عمران خان پر سنگین الزامات عائد کر دیے

datetime 28  مارچ‬‮  2018 |

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) پاکستان تحریک انصاف کی خاتون رہنما فوزیہ قصوری نے اخبار میں اپنے چھپنے والے مضمون میں کہا کہ تحریک انصاف اپنا انقلابی نظریہ بھلا بیٹھی ہے، فوزیہ قصوری نے مضمون میں مزید لکھا کہ تحریک انصاف اب اپنے سیاسی نظریے کے مخالف راستے پر گامزن ہے۔ فوزیہ قصوری نے ایک اخباری مضمون میں لکھا کہ 2011ء میں تحریک انصاف ایک انقلابی نظریے کے ساتھ سڑکوں پر نکلی لیکن کچھ ناقابل بیان واقعات رونما ہوئے اور اپنے سیاسی نظریے کے مخالف راستے پر چل نکلی۔

فوزیہ قصوری نے کہا کہ آج ن لیگ اور پیپلز پارٹی کے مقابلے میں تحریک انصاف کی بقاء کو زیادہ سنگین خطرات لاحق ہیں کیوں کہ اس کا مستقبل ایک شخص کی قسمت سے جڑا ہوا ہے۔ اپنے مضمون میں فوزیہ قصوری نے لکھا کہ شاید مسلم لیگ نون اور پیپلزپارٹی کی قیادت برقرار رہے کیوں کہ وہاں موروثی سیاست ہے، تحریک انصاف میں جمہوریت یا کوئی نظام نہیں جو اس کے جلد خاتمے کی وجہ بن سکتا ہے۔ فوزیہ قصوری نے لکھا کہ پارٹی کے حامیوں نے اس لیے ہماری حمایت کی کیوں کہ پارٹی چیئرمین نے انہیں یقین دہانی کرائی تھی کہ وہ پی ٹی آئی کو شوکت خانم میموریل کینسر اسپتال کی طرح ادارہ بنائیں گے، جب الیکٹوریٹ نے خیال کیا کہ پی ٹی آئی غریب اور متوسط طبقے کی جماعت ہے تو ہم نے دیگر سیاسی جماعتوں سے مفاد پرستوں کو اپنی پارٹی میں شامل کرنا شروع کردیا۔ تحریک انصاف کی خاتون رہنما فوزیہ قصوری نے کہا کہ قیادت یہ سمجھ بیٹھی تھی کہ 2013ء کے انتخابات میں کامیابی کے لیے یہ سیاست دان ضروری ہیں لیکن اندرونی اختلافات کی وجہ سے پارٹی 2013ء کے انتخابات ہار گئی۔ انہوں نے مزید لکھا کہ تحریک انصاف کو ایک ادارہ بنانے میں ناکامی نے ملک بھر میں کارکنوں کو بد دل کیا، پنجاب میں پیپلز پارٹی اور سندھ میں ایم کیوایم کے خلا کو پر کرنے میں ناکامی نے معاملات مزید خراب کیے۔فوزیہ قصوری نے کہا کہ ستم ظریفی یہ ہے کہ ایک ایسی قیادت جس کی زیادہ تر سیاسی حکمت عملی کا دارومدار عدلیہ پر ہے،

اس نے اپنی پارٹی کے آئین کو مکمل نظرانداز کیا۔ پارٹی ٹکٹ کی فراہمی سے پارٹی پوزیشنز تک ہر چیز کا فیصلہ فرد واحد کرتا ہے اور اس کے لیے مرکزی مجلس عاملہ کو ربڑ سٹیمپ کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔ انہوں نے لکھا کہ بنی گالہ کے ان دربانوں کی جانب عمران خان کا جھکاؤ کسی بھی طرح پارٹی کے مفاد میں نہیں۔ عمران خان کو اب سمجھنا ہوگا کہ ان ارب پتی افراد نے فراہمی انصاف کے لیے کھڑی کی گئی ہماری تحریک کو بری طرح نقصان پہنچایا ہے۔ انہوں نے اپنے مضمون میں مزید لکھا کہ سب سے اہم بات یہ کہ ہم کون ہوتے ہیں کہ ووٹرز کو اس بات پر راضی کریں کہ وہ تحریک انصاف کے ایجنڈے کو اپنائے جب کہ نوجوانوں کی حوصلہ افزائی کی جاتی ہے کہ وہ بے ہنگم ہجوم کی طرح سیاسی مخالفین کی کردار کشی کریں، ہمیں ایک ادارہ بنانا تھا لیکن افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ تحریک انصاف اب ایک شخصیت کے گرد موجود گروہ ہے۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



ویل ڈن شہباز شریف


بارہ دسمبر جمعہ کے دن ترکمانستان کے دارالحکومت…

اسے بھی اٹھا لیں

یہ 18 اکتوبر2020ء کی بات ہے‘ مریم نواز اور کیپٹن…

جج کا بیٹا

اسلام آباد میں یکم دسمبر کی رات ایک انتہائی دل…

عمران خان اور گاماں پہلوان

گاماں پہلوان پنجاب کا ایک لیجنڈری کردار تھا‘…

نوٹیفکیشن میں تاخیر کی پانچ وجوہات

میں نریندر مودی کو پاکستان کا سب سے بڑا محسن سمجھتا…

چیف آف ڈیفنس فورسز

یہ کہانی حمود الرحمن کمیشن سے شروع ہوئی ‘ سانحہ…

فیلڈ مارشل کا نوٹی فکیشن

اسلام آباد کے سرینا ہوٹل میں 2008ء میں شادی کا ایک…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(آخری حصہ)

جنرل فیض حمید اور عمران خان کا منصوبہ بہت کلیئر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(چوتھا حصہ)

عمران خان نے 25 مئی 2022ء کو لانگ مارچ کا اعلان کر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(تیسرا حصہ)

ابصار عالم کو 20اپریل 2021ء کو گولی لگی تھی‘ اللہ…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(دوسرا حصہ)

عمران خان میاں نواز شریف کو لندن نہیں بھجوانا…