پاکستان خواتین کے حوالے سے لیفٹ اور رائیٹ دو ایکسٹریمز پر کھڑا ہے‘ ایک طرف ہم نے پوری مسلم ورلڈ میں پہلی بار کسی خاتون کو وزیراعظم‘ سپیکر اور وزیر خارجہ بنایا‘ ہم خواتین کی کرکٹ ٹیم بنانے‘ خواتین کو ڈرائیونگ کی اجازت دینے اور خواتین کو پارلیمنٹ میں نشتیں دینے میں بھی پوری اسلامی دنیا سے آگے ہیں‘ یہ ایک ایکسٹریم ہے اور اب آپ دوسری ایکسٹریم بھی ملاحظہ کیجئے‘
ورلڈ اکنامک فورم نے 2017ء میں گلوبل جینڈر انڈیکس رپورٹ جاری کی‘ اس رپورٹ میں 145 ممالک شامل ہیں‘ ان میں پاکستان کا نمبر 144 تھا گویا ہم صنفی مساوات میں دنیا کا دوسرا بدترین ملک ہیں‘ ہماری اپنی وزارت تعلیم کی 2015-16ء کی رپورٹ ہے پاکستان کی انچاس فیصد بچیاں سکول نہیں جا پاتیں‘ بلوچستان کی 78 فیصد‘ فاٹا کی 74 فیصد‘ سندھ کی 61 فیصد‘ گلگت بلتستان کی ترپن فیصد‘ آزاد کشمیر کی باون فیصد‘ کے پی کے کی 50 فیصد اور پنجاب کی 40 فیصد بچیاں آج بھی سکول سے محروم ہیں‘ پاکستان کی ہر دوسری عورت گھریلو تشدد کا نشانہ بھی بنتی ہے‘ یہ دوسری ایکسٹریم ہے‘ ہم اگر پاکستان کو ترقی یافتہ دیکھنا چاہتے ہیں تو پھر ہمیں۔ ان دونوں ایکسٹریمز کو ملانا ہو گا‘ پاکستان کی عورت کو عزت‘ تعلیم اور ترقی کے برابر مواقع دینا ہوں گے ورنہ ہم ترقی کرنے کے باوجود ترقی یافتہ نہیں ہو سکیں گے‘ یہ میری طرف سے آج خواتین کے عالمی دن پر چھوٹا سا پیغام ہے۔ہم آج کے موضوع کی طرف آتے ہیں، عمران خان نے بلوچستان کے آزاد ارکان کی حمایت کا اعلان کر دیا‘اس کے بعد اگر آصف علی زرداری بھی بلوچستان کے آزاد امیدوار کی حمایت کر دیتے ہیں تو پیپلز پارٹی اور پی ٹی آئی دونوں اکٹھی ہو جائیں گی‘ کیا ان حالات میں بھی ن لیگ اپنا چیئرمین منتخب کرا لے گی‘ سینیریو تبدیل ہو جائے گا اور کیا واقعی عوام کی رائے پر عدالتوں کے ریمارکس اور میڈیا کی مخالفت کا کوئی اثر نہیں پڑتا‘ یہ سارے نقطے ہمارے آج کے پروگرام کا حصہ ہوں گے‘ ہمارے ساتھ رہیے گا۔