اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) سینئر صحافی و کالم نویس ایاز امیر نے ایک نجی ٹی وی چینل سے بات چیت کرتے ہوئے کہاکہ یہاں دباؤ کون ڈال رہا ہے کیا نریندر مودی دباؤ ڈال رہا ہے کہ آپ میٹنگز میں آئیں، دباؤ ڈالنے والا صرف ایک شخص ہے اور وہ صوبائی حکومت کا چیف ایگزیکٹو شہباز شریف ہے۔ سینئر صحافی ایاز امیر نے کہا کہ جب میاں شہباز شریف کو آشیانہ ہاؤسنگ سکیم میں نیب کی جانب سے نوٹس جاری ہوا تھا تو انہوں نے پریس کانفرنس کی اور بے حال ہوتے ہوئے کہا کہ ہمیں بلایا جا رہا ہے اور یہ کیا جا رہاہے،
سینئر صحافی نے مزید کہا کہ اب یہ کچھا چٹھا کھل رہا ہے اور صرف اس لیے کھلا ہے کہ نیب اب صحیح معنوں میں ٹھیک راستے پر چل رہی ہے جب سے نیب کی قیادت تبدیل ہوئی ہے۔ ایاز امیر نے کہاکہ جب سابق چیئرمین نیب قمر زمان کی مدت ملازمت ختم ہوئی تو ان کی بدقسمتی شروع ہو گئی، ان کی اور بدقسمتی یہ تھی کہ چیئرمین نیب کے لیے اور نام بھی دیے گئے تھے مگر جسٹس جاوید اقبال جیسے دیانت دار اور قابل شخص کو منتخب کر لیا گیا، جسٹس جاوید اقبال نے نیب میں آ کر کہا کہ جو پرانے کیس ہیں وہ نمٹائے جائیں، انہوں نے کہا کہ جو کیس سرد خانے میں رکھے ہوئے ہیں ان کو نمٹائیں، سینئر صحافی ایاز امیر نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آشیانہ ہاؤسنگ کا کیس تو تین سال پہلے سے پڑا ہوا تھا، انہوں نے آ کر ایجاد نہیں کیا، جسٹس جاوید اقبال نے تو صرف اتنا کہا کہ اس پر آپ کارروائی کریں۔ سینئر صحافی نے کہا کہ احد چیمہ اور شہباز شریف کو بلایا گیا ہے ان کو سزا تو نہیں ہوئی، پوچھ گچھ کی ایک کارروائی شروع ہے لیکن اس پر انہوں نے اتنا زیادہ شور مچایا ہے، جب نواز شریف وزارتِ عظمیٰ کے عہدے سے نااہل قرار پائے تو اس وقت بھی انہوں نے اتنا شور نہیں مچایا، پارٹی صدارت کا معاملہ آیا انہوں نے اس وقت بھی اتنا شور نہیں مچایا لیکن احد چیمہ کے معاملے پر بہت زیادہ شور مچایا جا رہا ہے آخر احد چیمہ کون سی دکھتی رگ ہے، کچھ تو ہے جس کی پردہ داری ہے۔