آئین کے آرٹیکل 62 ون ایف کی تشریح ،عاصمہ جہانگیر نے اپنا آخری بڑا کام کیا ،کیا؟حیرت انگیز انکشافات

11  فروری‬‮  2018

اسلام آباد/لاہور/کراچی(این این آئی) معروف قانون دان ،سپریم کورٹ بار کی سابق صدر اور انسانی حقوق کی علمبردار عاصمہ جہانگیردل کا دورہ پڑنے سے 66برس کی عمر میں لاہور میں انتقال کرگئیں،مرحومہ کی میت کو ڈیفنس کے سرد خانے میں رکھوا دیا گیا ہے اور ان کی نماز جنازہ اور تدفین ان کے خاندان کے افراد کی بیرون ملک سے پاکستان آمد کے بعد ادا کی جائے گی،صدر مملکت ممنون حسین، وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی، چیف جسٹس پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار ،سابق وزیر اعظم نواز شریف سمیت

دیگر نے عاصمہ جہانگیر کے انتقال پر گہرے رنج و غم کا اظہار کیا ہے ۔نجی ہسپتال انتظامیہ کے مطابق عاصمہ جہانگیر کو دوپہر ایک بجے سینے میں شدید تکلیف کے باعث ہسپتال لایا گیا او ردل کا دورہ پڑنے سے ان کا انتقال ہوا۔ عاصمہ جہانگیر کے انتقال کی خبر ملتے ہی زندگی کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والی نامور شخصیات ، وکلاء اور عزیز واقارب ان کی رہائشگاہ پہنچ گئے ۔چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار ،سپریم کورٹ کے جسٹس آصف سعید کھوسہ ،چیف جسٹس لاہو رہائیکورٹ جسٹس محمد یاور علی دیگر ججز صاحبان ،چیئرمین پی سی بی نجم سیٹھی ،احسن بھون ،اعظم نذیر تارڑ ، وفاقی وزیر دانیال عزیز سمیت دیگر عاصمہ جہانگیر کی رہائشگاہ پہنچنے والوں میں شامل تھے۔عاصمہ جہانگیر 27جنوری 1952 کو لاہور میں پیدا ہوئیں ۔ انہوں نے ابتدائی تعلیم کونمنٹ آف جیسززاینڈ میری سکول سے حاصل کی ۔ انہوں نے 1978ء ایل ایل بی کی ڈگری پنجاب یونیورسٹی سے حاصل کی اور پھر وکالت کی پریکٹس شروع کی ۔عاصمہ جہانگیر سماجی کارکن اور انسانی حقوق کی علمبردار کے طور پر جانی جاتی تھیں،عاصمہ جہانگیر سپریم کورٹ بار کی صدر کے طو رپر بھی فرائض سر انجام دئیے ۔عاصمہ جہانگیر آئین کے آرٹیکل 62 ون ایف کی تشریح کے مقدمے میں بھی سپریم کورٹ میں پیش ہوئیں اور آخری مرتبہ انہوں نے 9فروری کو پیش عدالت کے

روبرو پیش ہوکر دلائل دئیے۔ وہ پاکستان میں انسانی حقوق کی تنظیموں کے بانیوں میں شمار کی جاتی تھیں ۔عاصمہ جہانگیر ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان کی بانی ، کو چیئر پرسن اور کو بانی بھی تھیں۔جنیوا میں وائس چیئر پرسن ڈیفنس فار دی چلڈرن انٹر نیشنل رہیں ۔ انہوں نے ضیاء الحق کی آمریت کے خلاف اور جمہوریت کی بحالی کے لئے بھی جدوجہد کی ۔ عاصمہ جہانگیر کو 1995 میں مارٹن انالز اور 2010 میں ہلال امتیاز سے بھی نوازا گیا تھا۔ اس کے علاوہ بھی انہیں قومی اور بین الاقوامی سطح پر کئی ایوارڈز سے نوازا گیا۔

صدر مملکت ممنون حسین نے عاصمہ جہانگیر کے انتقال پر اظہار تعزیت کیا اور کہا کہ قانون کی بالادستی اور جمہوریت کے استحکام کے لیے عاصمہ جہانگیر کا کردار ناقابل فراموش ہے۔وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ عاصمہ جہانگیر کے انتقال سے بے زبانوں ،بے سہاروں اور ظالموں کے ستائے ہوئے مظلوموں کی آواز آج خاموش ہو گئی۔ملک ایک نڈر، بہادر اور اصول پسند شخصیت سے محروم ہو گیا۔عاصمہ جہانگیر نے آمریت کو ڈٹ کر للکارا،انسانی حقوق کی پامالی کے خلاف بے جگری سے لڑیں

اور سچ کو بے دھڑک بیان کرنے کی روایت ڈالی ۔آمریت کے خلاف جمہوریت کے حق میں ان کی کاوشیں اور قانون کی بالادستی کے لیے جدوجہد نا قابل فراموش ہیں۔عاصمہ جہانگیر کی پوری زندگی عدل و انصاف کے قیام اور قانون کی حکمرانی کے لیے وقف رہی۔عاصمہ جہانگیر نے ایک بیٹی ،ماں ، قانون دان اورجمہوریت پر کامل یقین رکھنے والے فرد کے طور پر پاکستان کی عدالتی اور سیاسی تاریخ پر ان مٹ نقوش چھوڑے ہیں۔ان کے انتقال کی خبر پوری قوم کے لئے صدمے کی گھڑی ہے ،

اللہ تعالی مرحومہ کی مغفرت فرمائے اور لواحقین کو صبر جمیل عطا کرے۔صدر آزاد کشمیر سردار مسعود خان نے معروف قانون دان وسابق صدر سپریم کورٹ بار عاصمہ جہانگیر کے انتقال پرگہرے دکھ اورافسوس کااظہار کرتے ہوئے کہا کہ مرحومہ عدلیہ کی آزادی کی تحریک میں پیش پیش رہیں۔ قانون کی بالادستی کے لیے خدمات ناقابل فراموش ہیں ۔خواتین کے حقوق کے فروغ و تحفظ کے حوالے سے بھی عاصمہ جہانگیرنے نمایاں خدمات سرانجام دیں۔ عاصمہ جہانگیر کی نا گہانی موت سے پیدا ہونے والا خلا مشکل سے پر ہو گا۔

چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے عاصمہ جہانگیر کے انتقال پر اظہار افسوس کیا اور ان کی خدمات کو خراج عقیدت پیش کیا۔ سابق وزیراعظم محمد نواز شریف نے معروف قانون دان اور عاصمہ جہانگیر کے انتقال پر گہرے رنج و غم کا اظہار کیا ہے ۔ اپنے تعزیتی پیغام میں انہوں نے کہا کہ جمہوریت ، قانون و انصاف، انسانی حقوق اور خواتین کے لیے مرحومہ کی خدمات ہمیشہ یاد رکھی جائیں گی۔انہوں نے آئین کی بالادستی اور قانون کی فرمانروائی کے لیے عمر بھر جدوجہد کی ۔

ایک جری قانون دان کے طور پر وہ آمروں کے خلاف ہر تحریک کے ہر اول دستے میں رہیں۔نواز شریف نے کہا کہ عاصمہ جہانگیر کی نا گہانی موت سے پیدا ہونے والا خلا مشکل سے پر ہو گا۔ آج آزمائش کی گھڑی میں اصولوں اور نظریات کی بنیادپر اٹھنے والی ایک توانا آواز ہمیشہ کے لیے خاموش ہو گئی ہے ۔ اللہ تعالی انہیں جوار رحمت میں جگہ دے اور ان کے پسماندگان کو صبر جمیل عطا فرمائے۔نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز نے عاصمہ جہانگیر کی وفات پر گہرے دکھ اور غم کا اظہارکرتے ہوئے کہا

کہ عاصمہ جہانگیر کی اچانک انتقال سے صدمہ پہنچا، ان کا انتقال ناقابل تلافی نقصان ہے۔اللہ تعالیٰ عاصمہ جہانگیر کو جنت الفردوس میں جگہ عطا فرمائے۔ پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری، سابق صدر مملکت و پیپلز پارٹی پارلیمنٹرینز کے سربراہ آصف علی زرداری ، وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ، قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ ،پنجاب کے صدر قمر زمان کائرہ، جنرل سیکرٹری چوہدری منظور نے اپنے تعزیتی پیغامات میں کہا کہ عاصمہ جہانگیر کی انسانی حقوق کیلئے

جدوجہد ناقابل فراموش ہیں۔عاصمہ جہانگیر کے انتقال سے ملک ایک عظیم آزاد آواز سے محروم ہوگیا،عاصمہ دبے ہوئے طبقات کی آواز تھی،وہ ایک فرد نہیں بلکہ انسانی حقوق کے لئے موثر آواز تھیں۔ عاصمہ جہانگیر بہادر ،نڈر اور بیباک عاصمہ کی ابھی قوم کوبہت ضرورت تھی ۔ پیپلز پارٹی کے رہنماؤں نے کہا کہ عاصمہ جہانگیر نے ہمیشہ انتہا پسندوں کو للکارا،وہ پاکستان میں حقوق نسواں کی علامت تھی،مرحومہ آمریتوں کے خلاف ہمیشہ بہادری سے لڑتی رہیں ۔عاصمہ جہانگیر نے چائلڈ لیبر ، خواتین، اقلیتوں کے

حقوق کے لئے آواز بلند کی ۔ وہ ہمیشہ آمریتوں کے خلاف لڑیں اور جمہوریت کو سپورٹ کیا ۔پاکستان کرکٹ بور ڈکے چےئرمین نجم سیٹھی نے معروف قانون دان وسابق صدر سپریم کورٹ بار عاصمہ جہانگیر کے انتقال پرگہرے دکھ اورافسوس کااظہارکرتے ہوئے کہاکہ اللہ تعالی مرحوم کی مغفرت فرمائے اور ورثا کو صبر عطا کرے ۔ انہوں نے کہاکہ عاصمہ جہانگیر میر ی لیڈ ر تھیں اور ان کے انتقال پر انتہائی صدمے میں ہوں ۔انہوں نے کہاکہ مجھے جب بھی کوئی تکلیف آئی تو عاصمہ جہانگیر ہمیشہ ان کے ساتھ کھڑی رہیں ہیں اور میر ی مدد کی ہے۔عاصمہ جہانگیر ایک بہت بڑی قانون دان تھیں اور جمہوریت اور آئین و قانون کی بحالی پیش پیش رہیں ہیں اور جو خلا ان کے انتقال سے پیدا ہوا ہے وہ بہت مشکل سے پر ہوگا ۔ان سے لوگوں نے بہت کچھ سیکھا اور وہ ان کی استاد تھیں۔



کالم



بھکاریوں کو کیسے بحال کیا جائے؟


’’آپ جاوید چودھری ہیں‘‘ اس نے بڑے جوش سے پوچھا‘…

تعلیم یافتہ لوگ کام یاب کیوں نہیں ہوتے؟

نوجوان انتہائی پڑھا لکھا تھا‘ ہر کلاس میں اول…

کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟

فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…