لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) لاہور میں زیادتی کا شکار ہونے والی 205 بنت ہوا کی بیٹیاں انصاف کی منتظر، جنسی تشدد کا نشانہ بننے والی خواتین حصول انصاف کیلئے عدالتوں کے چکر لگانے پر مجبور ہوگی۔ خواتین ہمارے معاشرے کی باعزت مقام رکھتی ہیں۔ مگر ہمارے
معاشرے میں موجود چند درندہ صفت نما انسانوں نے خواتین کا جینا حرام کررکھا ہے لاہورمین خواتین کے ساتھ زیادتی اور جنسی تشدد کے واقعات مین روزبروزاصافہ ہونے لگا ہے۔سیشن عدالت میں خواتین کے ساتھ جنسی زیادتی کے 205 کیسز زیر سماعت ہیں۔چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے خواتین کے ساتھ زیادتی اور تشدد کے بڑھتے ہوئے کیسز کے پیش نطر ملزمان کو جلد سزائیں سننے کے لیے پنجاب کی پہلی ضفی تشدد کورٹ کا افتتاح کیا۔پنجاب کی پہلی خواتین صنفی تشدد کورٹ میں 100 کے قریب کیسز التوا کا شکار ہیں۔جنسی تشدد کی خصوصی عدالت نے 35کیسز میں فرد جرم عائد کر رکھی ہے۔سیسن عدالت میں گزشتہ ایک سال میں خواتین سے زیادتی اور تشدد کرنے والے ایک بھی ملزم کو سزا نہیں ہوئی۔سیشن کورٹ میں مشہور کیسز میں مسلم لیگی رہنما عدنان ثناء اللہ کی لڑکی سے زیادتی کا کیس بھی التوا کا شکار ہے جبکہ پنجاب یونیورسٹی میں قانون کی طالبہ سے زیادتی کرنے والے ملزم کا کیس بھی زیر سماعت ہے قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ جنسی تشدد کے کیسز کا جلد فیصلہ نہ ہونے کی بڑی وجہ پولیس کی ناقص تفتیش ہے۔