راولپنڈی (مانیٹرنگ ڈیسک)پاک فوج کے ترجمان میجر جنرل آصف غفور نے کہا ہے کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ ایک مشکل مرحلہ تھا لیکن ہم نے اپنی طرف امن قائم کر لیا ہے اور اب افغانستان کو بھی امن قائم کرنا ہوگا ٗپاکستان کے بغیر امریکا القاعدہ کو شکست نہیں دے سکتا تھا ٗافغانستان سے خطرہ ختم ہو جائے تو آج ہی اپنی 50 فیصد فوج واپس بلا لیں ٗبارڈر مکینزم طے پا گیا تو سرحد کے بہت سے مسائل حل ہوجائیں گے ٗروس کے ساتھ
دفاعی تعلقات بڑھ رہے ہیں ۔جمعرات کو میجر جنرل آصف غفور نیا ایک ایٹرویو کے دوران کہاکہ امریکی صدر کے بیان سے متعلق حکومت پاکستان جواب دے چکی ہے لیکن پاکستان کے بغیر امریکا القاعدہ کو شکست نہیں دے سکتا تھا۔انہوں نے کہا کہ دہشتگردی کے خلاف جنگ ایک مشکل مرحلہ تھا کیونکہ فاٹا کی 7 ایجنسیوں میں طالبان کا اثرورسوخ تھا جب کہ سوات آپریشن مختلف تھا کیونکہ وہاں آبادی ہے اور شمالی وزیرستان کے آپریشن سے قبل ایک آل پارٹیز کانفرنس بھی بلائی گئی۔انہوں نے کہا کہ دہشتگردی کیخلاف تمام آپریشن مختلف تھے لیکن پاکستانی قوم نے ثابت کیا ہم پرعزم قوم ہیں، پاکستان نے اس جنگ میں 100 فیصد نتائج دیے۔ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ عملی طور پر تو جنگ ہو چکی ہے لیکن موجودہ مرحلہ مشکل ہے، اب ہماری جنگ ایک اَن دیکھے دشمن کے خلاف ہے اور اْس اَن دیکھے دشمن کو ہمیں ڈھونڈنا اور ختم کرنا ہے۔ترجمان پاک فوج نے کہا کہ ہم نے اپنی طرف امن قائم کر لیا ہے اور اب افغانستان کو بھی امن قائم کرنا ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ پائیدار امن کے لیے کچھ اقدام پاکستان اور کچھ افغانستان کو کرنے ہوں گے۔انہوں نے کہا کہ افغان سرحد پرفوج تعینات کرنے کی وجہ یہ ہے کہ سرحد پار سے حملوں کا خطرہ موجود ہے، ایسی صورت حال میں فوج کم کر کے
کوئی خطرہ مول نہیں لے سکتے۔ انہوں نے کہا کہ اگر افغانستان سے خطرہ ختم ہو جائے تو آج ہی اپنی 50 فیصد فوج واپس بلا لیں۔میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ پاکستان نے افغانستان کے ساتھ جڑی اپنی 2600 کلومیٹر سرحد پر باڑ لگانے کا کام شروع کر دیا ہے، اگر بارڈر مکینزم طے پا گیا تو سرحد کے بہت سے مسائل حل ہوجائیں گے۔انہوں نے کہاکہ بارڈرمینجمنٹ سے متعلق مکینزم پر افغانستان کو دستاویزات بھی بھیجے ہیں، اگر آنے والے سالوں میں بارڈر مینجمنٹ کر لی جائے تو بہت حالات میں بہت بہتری آ جائے گی۔
میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ پاکستان کا بارڈر ایران کیساتھ لگتا ہے، ایران سے بارڈر کمیونیکیشن بہتر ہورہی ہے، ایران نے بارڈر پرحفاظتی اقدامات شروع کیے ہیں، جن کے مثبت نتائج سامنے آئے ہیں۔ڈی جی آئی ایس پی آر نے زور دیا کہ نیشنل ایکشن پلان کے تمام نکات پرعمل ہونا ضروری ہے، داعش کے مکمل خاتمیکے لئے کام ہورہا ہے، روس کے ساتھ دفاعی تعلقات بڑھ رہے ہیں۔ دہشت گردی کے خلاف جہاں بھی ضرورت پڑی، پاک فوج تعاون کرے گی۔میجرجنرل آصف غفور کا کہنا تھا کہ فاٹا کو قومی دھارے میں لانا ضروری ہے، پاک فوج فاٹا میں موجود رہیگی، عوام کی خواہش ہے کہ پاک فوج فاٹا میں موجود رہے فاٹا کو27 ارب روپے کے سالانہ ترقیاتی فنڈز مل رہے ہیں۔