اسلام آباد (این این آئی) ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ اسلام آباد نے کہا ہے کہ اسلام آباد میں رینجرز کی تعیناتی کیلئے چوبیس نومبر کو متعلقہ حکام کو خط لکھا تھا ۔ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ کی جانب سے یہ بیان ایسے وقت میں آیا ہے جب پاک فوج کی جانب سے حکومت کی طرف سے فوج کی تعیناتی سے متعلق خط پر ایک جواب میں کہا گیا تھا کہ رینجرز کی موجودگی کے باوجود انہیں امن وامان کے قیام کیلئے تعینات نہیں کیا گیا تھا ۔ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ نے کہا کہ چوبیس نومبر
کے خط میں درخواست کی گئی تھی کہ رینجرز کو 25نومبر چھ بجے صبح تعینات کیا جائے ۔ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ کے خط میں تجویز دی گئی تھی کہ کسی حادثاتی حالات سے نمٹنے کیلئے رینجرز تعینات کی جائے اور وہ ہنگامہ آرائی کی صورت میں خصوصی یونیفارم بھی پہنیں ۔دریں اثناء پاک فوج کی جانب سے اسلام آباد میں فوج کی تعیناتی کی درخواست کے جواب میں حکومت کو ایک خط میں چند غور طلب معاملات کی طرف توجہ دلائی ہے ۔مراسلہ میں کہاگیا کہ فوج اپنی آئینی ذمہ داری پوری کر نے کیلئے تیار ہے تاہم مراسلے میں اس بات کی نشاندہی کی گئی ہے کہ فوج صرف ہجوم اور احتجاج کر نے والوں کو منتشر کر نے نہیں بلکہ ہنگامہ آرائی ختم کر نے کیلئے استعمال کی جاتی ہے ۔خط میں اسلام آباد ہائی کورٹ کے احکامات کا ذکر کرتے ہوئے کہا گیا کہ کلیئرنس آپریشن میں اسلحہ کے استعمال سے بھی منع کیا گیا ہے ۔فوج کے مراسلے میں یہ بھی کہاگیا کہ اسلام آباد میں پولیس کے ساتھ رینجرز تعینات رہی ہے لیکن اس کے باوجود رینجرز کو تحریری ہدایات جاری نہیں کئے گئے جس پر پہلے اتفاق ہوا تھا۔خط میں مزید کہا گیا کہ دھرنا مظاہرین سے نمٹنے کیلئے پولیس کو بھی موثر طریقے سے استعمال نہیں کیا گیا اور نہ ہی پولیس کی صلاحیت سے فائدہ اٹھایا گیا ہے ۔ جنرل ہیڈ کوارٹرز جنرل سٹاف برانچ ملٹری آپریشنز ڈائریکٹوریٹ کی جانب سے 25نومبر کوجن کو خط بھیجا گیا ہے ان میں وزیراعظم آفس ٗ سیکرٹری وزارت دفاع ٗ ڈائریکٹر جنرل پاکستان رینجرز پنجاب ٗڈسٹرکٹ مجسٹریٹ ٗ چیف کمشنر اور انسپکٹر جنرل پولیس اسلام آباد شامل ہیں ۔ اسلام آباد میں دھرنے سے پیدا ہونے والی صورتحال کے پیش نظر وزارت داخلہ نے اسلام آباد میں فوج کی تعینات کیلئے باضابطہ خط لکھا تھا۔