راولپنڈی(این این آئی)پاک فوج کے ترجمان میجر جنرل آصف غفور نے کہاہے کہ کہ پاناما لیکس کی تحقیقات کرنے والے جے آئی ٹی میں آئی ایس آئی اور ایم آئی کا کردار آئینی تھا۔انہوں نے کہا کہ آرمی کو جے آئی ٹی میں کام کرنے کا حکم ملا تھا، سپریم کورٹ کے حکم پرآرمی جے آئی ٹی کے عمل میں شریک ہوئی، آرمی نے اپنی طرف سے کوئی چیز پیش نہیں کی، ہم اس معاملے میں فریق نہیں ہیں۔
انہوں نے کہاکہ جے آئی ٹی کے بعد ایک معاملہ چل رہا ہے جو ہمیں پتہ ہے ٗ فوج آئین میں رہتے ہوئے اپنا کام کریگی۔انہوں نے کہاکہ آرمی آئین اور قانون کے تحت حکم پر چلنے کی پابند ہے۔ملک سے باہربیٹھے پاکستان کو توڑنے اور گالیاں دینے والوں کو نہیں چھوڑیں گے اور ان کی جلد پکڑ ہوگی۔انہوں نے کہا کہ یہ کہنا کہ موجودہ معاملے کے پیچھے فوج ہے یا مارشل لالگنا چاہتا ہے اس پر بات کرنا بھی فضول ہے۔ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ ناموس رسالتؐ پر پاک فوج کوئی سمجھوتہ نہیں کریگی ۔ایک سوال پر انہوں نے کہاکہ کشمیر،فلسطین، میانمارمیں جو کچھ مسلمانوں کے ساتھ ہورہا ہے، ریاست کے طور پراخلاقی مدد جاری رہے گی۔ ایک سوال کے جواب میں ا نہوں نے کہاکہ عوام کو افواج اورسیکیورٹی فورسز پرفخر ہوناچاہئے جبکہ یہ کہناغلط ہے کہ پاک فوج کسی کے کنٹرول میں نہیں۔انہوں نے کہا کہ عدم استحکام سے ملک کو فائدہ نہیں ہوسکتا جبکہ آپس میں مل کرعدم استحکام کو دور کرنا چاہیے ۔ سابق وزیر اعظم نواز شریف کی طرف سے سقوط ڈھاکہ کی بات کے حوالے سے سوال پر ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ پیچھے مڑکر دیکھا تو پیچھے 70 سال ہیں اور پیچھے ہی دیکھتے رہ جائیں گے ٗگذشتہ 15سال دیکھیں، فوج کی قربانیاں دیکھیں اور آگے دیکھیں۔ایک اور سوال پر انہوں نے کہا کہ بہت ساری باتیں اسٹیٹ سیکرٹ ہوتی ہیں، بہت سی باتیں وزیراعظم اور آرمی چیف کو ہی پتہ ہوتی ہیں۔