راولپنڈی(این این آئی)پاک فوج کے ترجمان میجر جنرل آصف غفور نے کہاہے کہ ہم نے دہشت گردی کے خلاف کیا کردار کیا یہ بات سب کو معلوم ہے ٗماضی میں امریکا اور مجاہدین کے ساتھ مل کر سودیت یونین سے جنگ لڑی تاہم بعد میں یہ جنگ پاکستان میں کس طرح منتقل ہوئی یہ بات بھی سب کے سامنے ہے۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان کا 50 فیصد سے زائد کا علاقہ ان کی حکومت کے کنٹرول سے باہر ہے اور اس کا اثر پاکستان پر بھی ہوتا ہے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ آرمی چیف نے پیشکش کی ہے کہ ہم افغانستان میں بھی محفوظ قلعہ بناکر دے سکتے ہیں جہاں وہ اپنی فوج خودبٹھالیں۔انہوں نے کہا کہ حکومت اور آرمی چیف نے کئی دفعہ کہا کہ اگر پاکستان میں کوئی بھی غیرمحفوظ جگہ ہے تو وہ ہمیں دکھائی جائے۔انہوں نے کہاکہ افغانستان میں کالعدم تحریک طالبان کی قیادت ہے اور وہاں دہشتگردوں کے ٹھکانے موجود ہیں۔ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ کسی بھی دہشت گرد یا تنظیم کا ٹھکانہ پاکستان میں موجود نہیں اور کامیاب آپریشنز کے بعد مغربی سرحد پر موجود فوج کا کچھ حصہ چھاؤنی میں واپس منتقل کردیا گیا۔میجر جنرل آصف غفور نے کہاکہ پاکستان کی مغربی سرحد ایران کے ساتھ بھی ہے جبکہ مغربی سرحدوں پر فوج کی موجودگی افغانستان اور ایران کے خلاف لڑنے کیلئے نہیں ،تاہم طالبان اور داعش کے خطرات کے باعث مغربی سرحد پر خطرات ہیں۔ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ ہمارے 2 لاکھ فوجی مغربی اور 1لاکھ فوجی مشرقی سرحد پر تعینات ہیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان پرامن ملک ہے ٗپاکستان جنگ نہیں چاہتا تاہم ہم پر جنگ مسلط کی گئی تو بھرپور جواب دیں گے۔رواں سال ماہ محرم الحرام کے حوالے سے میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ گزشتہ کئی سالوں کے مقابلے میں اس سال محرم بہت پر امن گزا جبکہ اس محرم میں دہشت گردی کے بڑے خطرات تھے۔انہوں نے محرم الحرام میں ملک کی سیکیورٹی کے حوالے سے اٹھائے گئے اقدامات کے بارے میں بتایا کہ محرم میں کراچی میں دہشت گردی کا بڑا خطرہ تھا،
اس کے باوجود محرم کے دوران بوہرہ برادری سے تعلق رکھنے والے 21 ہزار سے زائد غیر ملکی زائرین کراچی آئے جس میں سے 12 ہزار افراد بھارت سے آئے تھے۔انہوں نے کہا کہ محرم کے دوران ملک بھر میں 38 بٹالین تعینات کی گئی تھیں۔انہوں نے کہا کہ ہمیں اطلاع ملی تھی کہ کراچی میں دو خودکش جیکٹ پہنچادی گئی ہیں، ہمارے سیکیورٹی اداروں نے دو دہشتگردوں کو گرفتار کیا اور خودکش جیکٹس برآمدکیں۔
میجر جنرل آصف غفور نے کہاکہ کوئی ملک ایسا نہیں جہاں دہشت گردی کے خطرات نہ ہوں کیونکہ دشمن قوتیں پاکستان کو کامیاب ہوتے نہیں دیکھنا چاہتیں لیکن پاکستانی عوام کو اعتماد اور فخر ہونا چاہیے کہ فوج نے ان تمام خطرات کا ڈٹ کر مقابلہ کیا۔میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ پاکستان سے دہشت گردوں کا صفایا کردیا گیا ہے اور پاکستان میں دہشت گردوں کا کوئی منظم ٹھکانہ نہیں اور اس حوالے سے پاکستان نے جو کچھ کیا اس کی مثال دنیا میں نہیں۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے بتایا کہ دہشت گرد عناصر پاکستان ٗایران اور افغانستان تینوں ممالک کے دشمن ہیں، ہمیں ایران اور افغانستان سے کوئی خطرہ نہیں لیکن سرحد پر موجود غیر ریاستی عناصر سے خطرات موجود ہیں، ہم اپنی افواج کو ابھی بھی مغربی سرحد پر رکھنے پر مجبور ہیں۔انہوں نے کہاکہ ہمارے تمام آپریشن کسی بھی ملک کی حکومت یا فوج کے خلاف نہیں بلکہ دہشت گردوں کے خلاف ہے جو تینوں ممالک کے مشترکہ دشمن ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عنقریب آرمی چیف ایران کا دورہ کرکے سیکیورٹی کا ایشو اٹھائیں گے۔
میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ بھارت کی جانب سے پاکستان کو مسلسل خطرات درپیش ہیں ٗبھارت نے شرانگیزی کی قیمت بھی چکائی ہے، اگر بھارت باز نہ آیا تو مزید قیمت چکائیگا۔انہوں نے کہا کہ بھارت کے نامناسب رویے کی وجہ سے مشرقی سرحد غیر محفوظ اور خطرے سے بھرپور ہے، وہ کشمیر میں مظالم سے توجہ ہٹانے کے لیے کارروائیاں کررہا ہے اور شہری آبادی کو نشانہ بنایا جارہاہے لیکن ہم ایسا نہیں کرتے کیونکہ دوسری طرف بھی ہمارے کشمیری بھائی ہی ہیں جبکہ اپنے معصوم شہریوں کو بھارتی شیلنگ سے بچانا ہمارے لئے ایک چیلنج ہے ۔
انہوں نے ایک بار پھر کہاکہ ہم ایک پرامن قوم ہیں لیکن اگر ہم پر جنگ مسلط کی گئی تو بھرپور جواب دیں گے۔ڈی جی آئی ایس پی آر نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ بھارتی ایئر فورس اگر جارحیت کریگی تو پاکستان کا جواب سب دیکھیں گے۔ ترجمان پاک فوج نے کہا کہ جنگ مسائل کا حل نہیں لیکن اگر بھارت ایک مارٹر فائر کرتا ہے تو ہم پانچ کرتے ہیں ٗاگر بھارت بامعنی مذاکرات کی طرف آئے تو اس کا حل نکالا جاسکتا ہے۔ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ آپریشن ردالفساد کامیابی سے جاری ہے،
راجگال میں جاری خیبر فورپر کامیابی سے پیشرفت ہو رہی ہے۔میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ میرانشاہ میں کرکٹ میچ ہزاروں قبائلی بھائیوں نے دیکھا ٗ اور قبائلیوں کا یہ میچ دیکھنا اس بات کا ثبوت ہے کہ وہ سیکیورٹی اداروں پر مکمل اعتماد کرتے ہیں، اس طرح کا ایک میچ کراچی میں بھی ہوگا۔افغانستان کے حوالے سے ترجمان پاک فوج نے کہا کہ افغان قیادت سے ملاقات کے بعد کوئی منفی بیان نہ آنا خوش آئند ہے۔انہوں نے کہا کہ چاہتے ہیں کہ افغان فورسز اپنی سرحد کو محفوظ بنائیں ۔انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ 30 لاکھ افغان مہاجرین اب بھی پاکستان میں ہیں۔