اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) نواز شریف تاحیات نااہل ہوئے یا صرف چند سال کے لیے؟ وہ بات جوہر پاکستانی جاننا چاہتا ہے، تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کے 5 رکنی لارجر بینچ نے وزیراعظم نواز شریف کو آئین کے آرٹیکل 62 (1) ایف کے تحت نااہل قرار دیا ہے مگر اس میں یہ واضح نہیں ہے کہ یہ نااہلی عارضی ہے، 10سال کی ہے یا پھر تاحیات ہے۔ سابق چیف جسٹس افتحار محمد چوہدری نے تاحیات نااہلی کی سزا سنائی تھی لیکن سابق چیف جسٹس ناصرالملک نے سزا کے تعین کے لیے اس معاملہ کو لارجر بینچ کے روبرو بھجوایا جو اپنی کارروائی مکمل نہ کرسکا۔ خورشید انور رضوی جو کہ صدر سپریم کورٹ بار ہیں نے کہا کہ
آئین کی یہ شق خاموش ہے مگر توبہ کے دروازے کھلے رہتے ہیں معاملہ بحث والا ہے تاحیات پابندی کسی صورت درست نہیں۔ سپریم کورٹ بار کے سابق صدر بیرسٹر علی ظفر کا کہنا ہے کہ اس فیصلہ میں ابہام ہے اس کو کلیئر کرنا چاہئے تھا۔ سابق صدر سپریم کورٹ بار کامران مرتضیٰ نے کہا کہ ضیاء الحق کی اس شق میں خامی ہے جسے دور نہیں کیا جاسکا۔ 62 (1) ایف پر پہلی بار عملدرآمد کیا گیا ہے، سپریم کورٹ اس شق کے حوالے سے سزا کی مدت مقرر کرنے کا اختیار نہیں رکھتی۔ قانونی ماہر بابر ستار اور سیکرٹری سپریم کورٹ آفتاب باجوہ کا کہنا ہے کہ سپریم کے لارجر بینچ کے فیصلے کے بعد وزیراعظم تاحیات نااہل ہو چکے ہیں۔