اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) وفاقی دالحکومت میں ہر سو یہ ہی بات گرد ش کر رہی ہے کہ ن لیگ میں دھڑے بندی شروع ہوگئی ہے، وزیراعظم نواز شریف کے زیر صدارت ہونے والے اہم ترین ن لیگ کے پارلیمانی اجلاس میں وفاقی وزیر داخلہ اور پارٹی کے وفادار چوہدری نثار علی خان آج غائب رہے، جس کے بعد پارٹی اور چوہدری نثار کے درمیان دوریوں کی خبروں نے مزید جان پکڑ لی ہے۔
سینئر اینکر پرسن ندیم ملک کے مطابق چوہدری نثار علی خان کافی خودار قسم کے آدمی ہیں، وہ مسلم لیگ ن سے وابستگی اور اپنا ساتھ نہیں چھوڑیں گے۔ندیم ملک کے مطابق یہ بات بھی ٹھیک ہے کہ چوہدری نثار علی خان کے شہباز شریف سے تعلقات اچھے ہیں اور کچھ ایشوز پر وہ پہلے بھی 3 دفعہ استعفیٰ دے چکے ہیں اور شہباز شریف ہی وہ آدمی تھے جو مختلف مواقع پر چوہدری نثار کو منا کر واپس لے کر آئے، کیوں کہ بعض مواقع پر چوہدری نچار بڑا سخت مؤقف اختیار کرتے تھے، جو وزیراعظم نواز شریف کو ناگوارا گزرتا تھا، جس چوہدری نثار استعفیٰ دے دیتے تھے کہ ٹھیک ہے کہ آپ کو میری باتیں نہیں پسند، جس پر شہباز شریف درمیان میں آتے تھے۔ندیم ملک کے مطابق چوہدری نثار ہر ہر قدم پر پارٹی کا ساتھ اور اس کے مؤقف کی تائید کریں گے تاہم اس موقع پر وزیراعظم کے بچوں کے مؤقف کی تائید یا ان کا ساتھ چوہدری نثار علی خان نہ دے سکیں، جو ان کیلئے ایسا کرنا مشکل ہے۔تجزیہ نگار عدنان عادل کے مطابق جے آئی ٹی رپورٹ منظر عام پر آنے کے بعد چوہدری نثار علی خان وزیراعظم نواز شریف سے پہلے روز سے ہی خوش نہیں، اس دوران وزیراعظم اور چوہدری نثار کے مابین کمیونیکیشن اور بات چیت بھی بند ہوگئی تھی۔تجزیہ نگار کا مزید کہنا تھا کہ اتنے اہم اجلاس میں چوہدری نثار کا نہ آنے کئی شکوک و شبہات کو جنم دیتا ہے،
کیوں کہ وزیراعظم نواز شریف نے ہمیشہ وفاداری اور وفاداروں کو قدر کی نگاہ سے دیکھا ہے۔تجزیہ نگار کا یہ بھی کہنا تھا کہ چوہدری نثار علی خان سے متعلق یہ باتیں بھی گردش کر رہی ہیں کہ یا تو وہ پی ٹی آئی میں شمولیت اختیار کرلیں گے یا پھر اپنا علیحدہ گروپ تشکیل دے ڈالیں گے۔
عدنان عادل کے مطابق چوہدری نثار کی بہت زیادہ قربت شہباز شریف کے ساتھ ہے، کیوں کہ یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ اگر صادق اور امین کی شرط پر نواز شریف نااہل ہوگئے تو یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ شہباز شریف تو نا اہل نہیں ہونگے جس پر قومی امکان ہے کہ پارٹی کی قیادت شہباز شریف ہی سنبھالیں۔
تجزیہ کار نے مزید کہا کہ یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ چوہدری نثار کا تعلق راجپوت گھرانے سے ہے اور پارلیمنٹ میں ایک بڑی تعداد بھی راجپوت ایم این ایز کی ہے اور ہو سکتا ہے کہ آنے والے وقتوں میں چوہدری نثار راجپوت ایم این ایز کے کسی بڑے گروپ کو لیڈ کریں، کو ن لیگ کیلئے خاصہ بڑا دھچکہ ثابت ہوگا۔واضح رہے کہ جب کہ گزشتہ ہونے والے وفاقی کابینہ کے اجلاس میں بھی چوہدری نثار تاخیر سے پہنچے اور کچھ دیر بعد ہی اجلاس سے اٹھ کر چلے گئے تھے۔ چوہدری نثار اپنی قیادت کے سامنے دبنگ اور دو ٹوک الفاظ میں اپنے مؤقف کا اظہار کرتے ہیں۔
اس خبر سے یہ اندازہ ہوتا ہے کہ وزیر اعظم ہاؤس اور وزیر داخلہ کے مابین سب کچھ ٹھیک نہیں ہے۔عین ممکن ہے کہ وزیر داخلہ کی پورے خلوص سے یہ رائے ہو کہ وزیر اعظم عہدہ چھوڑ دیں اور ن لیگ کے کسی دوسرے فرد کو وزیر اعظم بنا دیں۔ وزیر داخلہ کہہ چکے ہیں کہ شریف خاندان پر بد عنوانی ثابت ہوگئی تو وہ پہلے شخص ہوں گے جو ان سے علیحدگی اختیار کریں گے۔ بظاہر لگتا ہے کہ وہ اس معاملہ سے فاصلہ رکھنا چاہتے ہیں۔