منگل‬‮ ، 15 جولائی‬‮ 2025 

اگر پاکستان اپنا رویہ نہیں بدلتا تو پھرامریکا کو پاکستان کے ساتھ اپنا رویہ تبدیل کر لینا چاہیے ۔میک کین کی وارننگ

datetime 6  جولائی  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

واشنگٹن۔ کابل(آن لائن) امریکی سینیٹر جان مک کین نے خبردار کیا ہے کہ اگر پاکستان حقانی نیٹ ورک کی حمایت ترک نہیں کرتا تو امریکا کو بھی پاکستانی قوم کے ساتھ اپنا رویا بدل لینا چاہیے۔امریکی سینیٹر کی جانب سے آنے والے بیان سے یہ صاف ظاہر ہے کہ امریکا اپنے سب سے قریبی اتحادی کے ساتھ رویے کو تبدیل کر رہا ہے۔ امریکی سینیٹر جان میک کین نے کابل میں ایک پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے پاکستان

کی سول اور عسکری قیادت کو یہ پیغام پہنچا دیا ہے۔جان مک کین نے کہا، ’ہم نے پاکستان پر واضح کر دیا ہے اور امید کرتے ہیں کہ پاکستان ہمارا ساتھ دے گا اور بالخصوص حقانی نیٹ ورک اور دیگر دہشت گرد تنظیموں کے خلاف کارروائی کرے گا’۔ان کا کہنا تھا کہ ’اگر پاکستان اپنا رویہ نہیں بدلتا تو پھر ہمیں (امریکا کو) بحیثیت قوم پاکستان کے ساتھ اپنا رویہ تبدیل کر لینا چاہیے‘۔پاکستان میں موجود ذرائع کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ امریکی سینیٹر اور ان کے وفد کی کابل روانگی سے قبل اسلام آباد میں پاکستانی فوج کے اعلیٰ حکام نے انہیں بریفنگ دیتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستان اور حقانی نیٹ ورک کے درمیان اب کوئی روابط نہیں ہیں۔ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ اگر پاکستان میں کوئی بھی عسکریت پسند پکڑا گیا تو اسے گرفتار کرکے اس کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی۔امریکا کے علاوہ، حال ہی میں نیٹو کے سیکریٹری جنرل جینس اسٹالٹین برگ نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ یہ ہرگز قابل قبول نہیں ہے کہ ایک ملک ایسے دہشت گردوں کو پناہ دے جو دوسرے ملکوں میں دہشت گرد کارروائیاں کرے۔حال ہی میں پینٹا گون کی جانب سے جاری کردہ ایک رپورٹ میں کہا گیا کہ افغانستان میں سب سے زیادہ اثر انداز ہونے والا بیرونی عنصر پاکستان ہے۔رپورٹ میں مبینہ طور پر بتایا گیا کہ پاکستان میں طالبان اور حقانی نیٹ ورک کی اعلیٰ قیادت کی محفوظ پناہ گاہیں موجود ہیں۔یاد رہے کہ پینٹاگون نے

امریکی سینیٹر کے سامنے اسلام آباد اور کابل کے دورے سے قبل ہی ’افغانستان میں امن و امان کی صورتحال‘ کے حوالے سے ایک رپورٹ پیش کی تھی۔کابل میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے جان میک کین کا کہنا تھا کہ ’ہم میں سے کوئی بھی یہ نہیں کہہ سکتا کہ ہم افغانستان میں جنگ جیتنے کی راہ پر گامزن ہیں‘۔پینٹا گون رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ پاکستان سیکیورٹی کی صورتحال کو بہتر بنانے کے لیے اقدامات کرے اور کسی بھی دہشت گرد یا پھر انتہا پسند گروپ کو محفوظ پناہ گاہیں نہ بنانے دے۔تاہم پینٹا گون رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا کہ افغانستان میں بھارتے کے بڑھتا ہوا اثرورسوخ پاکستان کو افغانستان میں میں اپنا مثبت کردار ادا کرنے سے روک رہا ہے اور پاکستان کی جانب سے افغانستان میں مبینہ طور پر انتہا پسند گروپوں کو مدد کرنے کی بھی یہی وجہ ہے۔پینٹاگون کی رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ پاکستان افغانستان کے امن و استحکام اور امریکی اور نیٹو افواج کی کارروائیوں کے نتائج پر اثر انداز ہونے والا سب سے با اثر عنصر ہے۔رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ داعش کے خراساں گروپ کے خلاف کارروائیوں میں پاکستان نے امریکی اور افغان فورسز کی مدد فراہم کی۔رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ افغانستان میں ہونے والی دہشت گرد کاروائیوں میں پاکستان میں موجود انتہا پسند عناصر ملوث ہیں جب میں طالبان اور حقانی نیٹ ورک شامل ہیں جبکہ پاکستان کا یقین ہے کہ افغانستان میں موجود انتہا پسند عناصر پاکستان میں دہشت گرد کاروائیاں کرنے میں ملوث ہیں اور ان ہی وجوہات کی بنا پر پاکستان اور افغانستان کے تعلقات متاثر ہوتے ہیں۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



حقیقتیں(دوسرا حصہ)


کامیابی آپ کو نہ ماننے والے لوگ آپ کی کامیابی…

کاش کوئی بتا دے

مارس چاکلیٹ بنانے والی دنیا کی سب سے بڑی کمپنی…

کان پکڑ لیں

ڈاکٹر عبدالقدیر سے میری آخری ملاقات فلائیٹ میں…

ساڑھے چار سیکنڈ

نیاز احمد کی عمر صرف 36 برس تھی‘ اردو کے استاد…

وائے می ناٹ(پارٹ ٹو)

دنیا میں اوسط عمر میں اضافہ ہو چکا ہے‘ ہمیں اب…

وائے می ناٹ

میرا پہلا تاثر حیرت تھی بلکہ رکیے میں صدمے میں…

حکمت کی واپسی

بیسویں صدی تک گھوڑے قوموں‘ معاشروں اور قبیلوں…

سٹوری آف لائف

یہ پیٹر کی کہانی ہے‘ مشرقی یورپ کے پیٹر کی کہانی۔…

ٹیسٹنگ گرائونڈ

چنگیز خان اس تکنیک کا موجد تھا‘ وہ اسے سلامی…

کرپٹوکرنسی

وہ امیر آدمی تھا بلکہ بہت ہی امیر آدمی تھا‘ اللہ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…