جمعہ‬‮ ، 26 دسمبر‬‮ 2025 

اگر پاکستان اپنا رویہ نہیں بدلتا تو پھرامریکا کو پاکستان کے ساتھ اپنا رویہ تبدیل کر لینا چاہیے ۔میک کین کی وارننگ

datetime 6  جولائی  2017 |

واشنگٹن۔ کابل(آن لائن) امریکی سینیٹر جان مک کین نے خبردار کیا ہے کہ اگر پاکستان حقانی نیٹ ورک کی حمایت ترک نہیں کرتا تو امریکا کو بھی پاکستانی قوم کے ساتھ اپنا رویا بدل لینا چاہیے۔امریکی سینیٹر کی جانب سے آنے والے بیان سے یہ صاف ظاہر ہے کہ امریکا اپنے سب سے قریبی اتحادی کے ساتھ رویے کو تبدیل کر رہا ہے۔ امریکی سینیٹر جان میک کین نے کابل میں ایک پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے پاکستان

کی سول اور عسکری قیادت کو یہ پیغام پہنچا دیا ہے۔جان مک کین نے کہا، ’ہم نے پاکستان پر واضح کر دیا ہے اور امید کرتے ہیں کہ پاکستان ہمارا ساتھ دے گا اور بالخصوص حقانی نیٹ ورک اور دیگر دہشت گرد تنظیموں کے خلاف کارروائی کرے گا’۔ان کا کہنا تھا کہ ’اگر پاکستان اپنا رویہ نہیں بدلتا تو پھر ہمیں (امریکا کو) بحیثیت قوم پاکستان کے ساتھ اپنا رویہ تبدیل کر لینا چاہیے‘۔پاکستان میں موجود ذرائع کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ امریکی سینیٹر اور ان کے وفد کی کابل روانگی سے قبل اسلام آباد میں پاکستانی فوج کے اعلیٰ حکام نے انہیں بریفنگ دیتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستان اور حقانی نیٹ ورک کے درمیان اب کوئی روابط نہیں ہیں۔ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ اگر پاکستان میں کوئی بھی عسکریت پسند پکڑا گیا تو اسے گرفتار کرکے اس کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی۔امریکا کے علاوہ، حال ہی میں نیٹو کے سیکریٹری جنرل جینس اسٹالٹین برگ نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ یہ ہرگز قابل قبول نہیں ہے کہ ایک ملک ایسے دہشت گردوں کو پناہ دے جو دوسرے ملکوں میں دہشت گرد کارروائیاں کرے۔حال ہی میں پینٹا گون کی جانب سے جاری کردہ ایک رپورٹ میں کہا گیا کہ افغانستان میں سب سے زیادہ اثر انداز ہونے والا بیرونی عنصر پاکستان ہے۔رپورٹ میں مبینہ طور پر بتایا گیا کہ پاکستان میں طالبان اور حقانی نیٹ ورک کی اعلیٰ قیادت کی محفوظ پناہ گاہیں موجود ہیں۔یاد رہے کہ پینٹاگون نے

امریکی سینیٹر کے سامنے اسلام آباد اور کابل کے دورے سے قبل ہی ’افغانستان میں امن و امان کی صورتحال‘ کے حوالے سے ایک رپورٹ پیش کی تھی۔کابل میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے جان میک کین کا کہنا تھا کہ ’ہم میں سے کوئی بھی یہ نہیں کہہ سکتا کہ ہم افغانستان میں جنگ جیتنے کی راہ پر گامزن ہیں‘۔پینٹا گون رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ پاکستان سیکیورٹی کی صورتحال کو بہتر بنانے کے لیے اقدامات کرے اور کسی بھی دہشت گرد یا پھر انتہا پسند گروپ کو محفوظ پناہ گاہیں نہ بنانے دے۔تاہم پینٹا گون رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا کہ افغانستان میں بھارتے کے بڑھتا ہوا اثرورسوخ پاکستان کو افغانستان میں میں اپنا مثبت کردار ادا کرنے سے روک رہا ہے اور پاکستان کی جانب سے افغانستان میں مبینہ طور پر انتہا پسند گروپوں کو مدد کرنے کی بھی یہی وجہ ہے۔پینٹاگون کی رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ پاکستان افغانستان کے امن و استحکام اور امریکی اور نیٹو افواج کی کارروائیوں کے نتائج پر اثر انداز ہونے والا سب سے با اثر عنصر ہے۔رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ داعش کے خراساں گروپ کے خلاف کارروائیوں میں پاکستان نے امریکی اور افغان فورسز کی مدد فراہم کی۔رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ افغانستان میں ہونے والی دہشت گرد کاروائیوں میں پاکستان میں موجود انتہا پسند عناصر ملوث ہیں جب میں طالبان اور حقانی نیٹ ورک شامل ہیں جبکہ پاکستان کا یقین ہے کہ افغانستان میں موجود انتہا پسند عناصر پاکستان میں دہشت گرد کاروائیاں کرنے میں ملوث ہیں اور ان ہی وجوہات کی بنا پر پاکستان اور افغانستان کے تعلقات متاثر ہوتے ہیں۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



وزیراعظم بھینسیں بھی رکھ لیں


جمشید رتن ٹاٹا بھارت کے سب سے بڑے کاروباری گروپ…

جہانگیری کی جعلی ڈگری

میرے پاس چند دن قبل ایک نوجوان آیا‘ وہ الیکٹریکل…

تاحیات

قیدی کی حالت خراب تھی‘ کپڑے گندے‘ بدبودار اور…

جو نہیں آتا اس کی قدر

’’آپ فائز کو نہیں لے کر آئے‘ میں نے کہا تھا آپ…

ویل ڈن شہباز شریف

بارہ دسمبر جمعہ کے دن ترکمانستان کے دارالحکومت…

اسے بھی اٹھا لیں

یہ 18 اکتوبر2020ء کی بات ہے‘ مریم نواز اور کیپٹن…

جج کا بیٹا

اسلام آباد میں یکم دسمبر کی رات ایک انتہائی دل…

عمران خان اور گاماں پہلوان

گاماں پہلوان پنجاب کا ایک لیجنڈری کردار تھا‘…

نوٹیفکیشن میں تاخیر کی پانچ وجوہات

میں نریندر مودی کو پاکستان کا سب سے بڑا محسن سمجھتا…

چیف آف ڈیفنس فورسز

یہ کہانی حمود الرحمن کمیشن سے شروع ہوئی ‘ سانحہ…

فیلڈ مارشل کا نوٹی فکیشن

اسلام آباد کے سرینا ہوٹل میں 2008ء میں شادی کا ایک…