اسلام آباد(آئی این پی)اقتصادی تعاون تنظیم (ای سی او) کے 13ویں سربراہ اجلاس کے اختتام پر اسلام آباد ڈیکلریشن کے نام سے منظور کئے جانے والے اعلامیہ میں کہاگیا ہے کہ تنظیم میں شامل ممالک خطے کے امن و استحکام، اقتصادی ترقی اور خوشحالی کے لئے پر عزم ہیں، تنازعات اور تصفیہ طلب مسائل کے حل کے لئے اقوام متحدہ کے چارٹرز کے مطابق عمل کیا جائے گا،
ای سی او ممالک کے درمیان باہمی تجارت کو خطے کی ترقی کی بنیاد بنانے کا عزم اظہار کیا گیا۔افغانستان میں امن اور سلامتی کے لئے کی علاقائی اور عالمی کوششوں کی حمایت کا اعلان کیاگیا،اقوام متحدہ کے چارٹر پر عمل درآمد کرتے ہوئے سیاسی آزادیوں کا احترام ، آزادممالک کی سالمیت اور خودمختاری کا احترام کیا جائے گا اور قوموں کے درمیان دوستانہ تعلقات کا فروغ اور تنازعات کے پر امن حل کئے جائیں گے، ہر طرح کی دہشت گردی انتہا پسندی کا مقابلہ کرنے کے لئے جدت پسندی کی اہمیت کو تسلیم کیا گیا اور مکالمہ ، باہمی عزت ، سماجی ہم آہنگی ، پائیداروترقی ، مساوی بنیادوں پر ترقی استحکام اور خوشحالی کے فروغ دینے کی ضرورت پر زوردیا گیا،ای سی او خطے میں مختلف شعبوں بشمول علاقائی سیاحت، عوامی رابطوں ، توانائی اور مواصلات سمیت دیگر شعبوں میں روابط بڑھانے پر اتفاق کیا گیا، سی او ممالک کے درمیان تجارت کو اگلے تین سے پانچ سال میں دوگنا کرنے کیلئے اقدامات پر اتفاق کیا گیا اور ای سی او تجارتی معاہدے پر عمل درآمد پر اتفاق کیا گیا، ای سی او کی علاقائی توانائی مارکیٹ کے قیام کے حوالے سے امکانات پر غور کیا گیا ، سی پیک کو ایک دورس اقدام کے طور پر خوش آمدید کہا گیا جو خطے کی ترقی میں ایک اہم ذریعہ ثابت ہوگا۔ بدھ کو اقتصادی تعاون تنظیم (ای سی او) کے 13ویں سربراہ اجلاس میں ای سی او اسلام آباد ڈیکلریشن کی منظوری دی گئی ۔
اجلاس کے بعد دفتر خارجہ کی جانب سے جاری کئے گئے ای سی او اسلام آباد ڈیکلریشن میں کہا گیا ہے کہ ای سی او رکن ممالک کے سربراہان مملکت اور ریاست نے ای سی او کے 13ویں اجلاس میں علاقائی خوشحالی کیلئے روابط کے تھیم کے تحت شرکت کی ہے ۔ ای سی او اجلاس میں شرکت نے والے رکن ممالک کے سربراہان اور نمائندوں نے ای سی او خطے کی معاشی ترقی ، مشترکہ خوشحالی ، علاقائی وحدت ، امن اور استحکام کے لئے ای سی او کے مقاصد کے حصول کیلئے مضبوط سیاسی عزم کا اعادہ کیا ہے ۔ رکن ممالک نے اتفاق کیا کہ وہ ای سی او ممبر شپ کی توسیع کی سلور جوبلی منا رہے ہیں جس کی وجہ سے علاقائی تعاون وترقی میں اضافے کیلئے نئے دور اور امکانات کا آغاز کیا ہے ۔ تنظیم کی توسیع اور دائرہ کار کو بڑھانے کیلئے اس کی رکنیت میں دلچسپی ظاہر کرنے والے ممالک اور بطور مبصر شمولیت میں دلچسپی ظاہر کرنے والے ممالک اور تنظیموں کو خوش آمدید کہتے ہیں ۔ رکن ممالک نے اس کا اعادہ کیا کہ وہ اضمیر معاہدے کے مقاصد اور اصولوں پر کاربند رہیں گے اور رکن ممالک کے درمیان ہونے والے سمجھوتوں کو مکمل اہمیت دیں گے ۔
مختلف شعبوں میں جاری تعاون کو بھی ای سی او کے مقاصد کی تکمیل کیلئے اہمیت دیں ۔ اس بات پر اتفاق کیا کہ اقوام متحدہ کے چارٹر پر عمل درآمد کرتے ہوئے سیاسی آزادیوں کا احترام ، آزادممالک کی سالمیت اور خودمختاری کا احترام کیا جائے گا اور قوموں کے درمیان دوستانہ تعلقات کا فروغ اور تنازعات کے پر امن حل کئے جائیں گے ۔ اعلامیہ کے تحت رکن ممالک نے اتفاق کیا کہ وہ خطے اور عالمی سطح پر بدلتی ہوئی صورتحال اور نئی پیش رفت سے پیدا ہونے والے چیلنجز اور مواقعوں کے حوالے سے اپنے موقف شیئر کر رہے ہیں ۔ انہوں نے مزید اس عزم کا اعادہ کیا کہ خطے اور اس کے عوام اجتماعی مفاد کیلئے درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لئے مل کر کام کریں اور مل کر مواقعوں سے فائدہ اٹھائیں گے ۔ مثبت سیاسی ، معاشی ، ثقافتی اور ٹیکنالوجی کی ترقی کی بدولت ٹرانس یوریشین روابط بشمول ای سی او ریجن روابط کا خواب حقیقت بنایا جاسکتا ہے ۔ سائبر ، توانائی ، ریل ، سڑکوں اور پورٹس اینڈ شپنگ کو روابط کے حوالے سے وسیع نظریہ کے طور پر دیکھا جا سکتا ہے ۔
رکن ممالک نے اتفاق کیا کہ وہ عوامی سطح پر روابط کے فروغ کے لئے حوصلہ افزائی کریں گے ۔انہوں نے ای سی او خطے میں روابط کے فروغ کو خوش آمدید کہا جس سے ای سی او کے روابط کے حوالے سے ویژن کو سپورٹ ملے ۔ انہوں نے ای سی او خطے کے درمیان تجارت کے فروغ کیلئے اپنے عزم کا اظہار کیا جس سے خطے میں معاشی تعاون اور خطے کی اہمیت میں اضافہ ہوگا ۔ 2015کے بعد ترقیاتی ایجنڈے کی اہمیت پر زوردیا گیا جس سے ای سی او کے رکن ممالک اپنا مقاصد حاصل کر سکتے ہیں ۔ ہر طرح کی انتہا پسندی کا مقابلہ کرنے کے لئے جدت پسندی کی اہمیت کو تسلیم کیا گیا اور مکالمہ ، باہمی عزت ، سماجی ہم آہنگی ، پائیداروترقی ، مساوی بنیادوں پر ترقی استحکام اور خوشحالی کے فروغ دینے کی ضرورت پر زوردیا گیا ۔رکن ممالک نے ای سی او خطے میں افغانستان کی اہمیت کو تسلیم کرتے ہوئے قومی ، علاقائی اور عالمی سطح پر افغانستان کی تعمیر نو ، پائیدار ترقی اور امن وسلامتی کے لئے کوششوں کی مکمل سپورٹ کا اعادہ کای گیا ۔ اقوام متحدہ کی جانب سے حال ہی میں منظور کی گئی’’ پائیدار ترقی کیلئے پانی‘‘پر قرارداد کو خوش آمدید کہا گیا ۔
ای سی او وژن 2025کی منطوری کو خوش آمدید کہا گیا اور رکن ممالک کی جانب سے اس پر عمل درآمد پر عزم کا اظہار کیا گیا ۔ اجلاس میں اتفاق کیا گیا کہ باہمی مفاد کے حوالے سے تنظیم پر اتفاق کیا گیا ۔ ای سی او کے تحت ٹرانسپورٹ اور مواصلات کے انفراسٹرکچر کی تعمیر، تجارت کے فروغ اور خطے کے توانائی کے موثر استعمال کے حوالے سے طویل المدت ترجیحات پر عمل درآمد کرنے پر اتفاق کیا گیا ۔ ای سی او خطے میں مختلف شعبوں بشمول علاقائی سیاحت، عوامی رابطوں ، توانائی اور مواصلات سمیت دیگر شعبوں میں روابط بڑھانے پر اتفاق کیا گیا ۔ سی پیک کو ایک دورس اقدام کے طور پر خوش آمدید کہا گیا جو خطے کی ترقی میں ایک اہم ذریعہ ثابت ہوگا۔ ای سی او ممالک کے درمیان تجارت کو اگلے تین سے پانچ سال میں دوگنا کرنے کیلئے اقدامات پر اتفاق کیا گیا اور ای سی او تجارتی معاہدے پر عمل درآمد پر اتفاق کیا گیا۔ توانائی کے شبعہ میں علاقائی تعاون کو بڑھانے کیلئے توانائی کیلئے انفراسٹرکچر بشمول تیل اور گیس کی پائپ لائنوں کی تعمیر اور ماحول دوست توانائی کے منصوبوں کے فروغ پر اتفاق کیا گیا ۔
ای سی او کی علاقائی توانائی مارکیٹ کے قیام کے حوالے سے امکانات پر غور کیا گیا ۔ ای سی او کے درمیان علاقائی ٹرانزٹ نیٹ ورک کے قیام پر اتفاق کیا گیا جس سے ای سی او خطے کو دوسرے خطوں سے منسلک کیا جا سکے گا ۔ اجلاس میں کوریڈرور کی بنیاد پر حکمت عملی پر عمل درآمد پر تسلی کا اظہار کیا گیا ۔ خطے میں ڈیجیٹل تقسیم کو دور کرنے کیلئے انفارمیشن سٹریکچر کی تعمیر پر زوردیا گیا ۔ منشیات اور دیگر جرائم سے نمٹنے کیلئے اقدامات کرنے پر زوردیا گیا ۔ اجلاس میں پر امن ، خوشحال اور محفوظ افغانستان کیلئے مضبوط خواہش کا اظہار کیا گیا ۔ اجلاس میں وزیراعظم نوازشریف کی قیادت میں ای سی او کے13ویں کامیاب اجلاس کے انعقاد پر شکریہ ادا کیا گیا ۔