اسلام آباد(آن لائن)سینئرسیاستدان مخدوم جاویدہاشمی نے انکشاف کیاہے کہ سابق آرمی چیف جنرل راحیل شریف نےعمران خان کودھرنے کے دوران گارنٹی دی تھی کہ اگرجوڈیشل کمیشن نے مسلم لیگ ن کی حکومت کو2013ء کے عام انتخابات میں دھاندلی کاذمہ دارٹھہرایاتووہ نوازشریف سے مستعفی ہونے کوکہیں گے ،تحریک انصاف میں
شاہ محمود قریشی اور اسد عمر سمیت وزیر اعظم کے چار سے 5 امیدوار ہیں ،حسن اورحسین نوازکوآف شورکمپنیوں میں سرمایہ نہیں لگاناچاہئے تھا ، پانامہ کا فیصلہ مسلم لیگ نواز اور تحریک انصاف کی سیاست پر اثرات مرتب کرے گا ،پانامہ کا فیصلہ خلاف آنے پر عمران خان ایک بار پھر سڑکوں پر آئیں گے۔نجی ٹی وی چینل پر بات کرتے ہوئے جاویدہاشمی نے کہاکہ عمران خان دھرنے کے دوران جنرل راحیل شریف کے ساتھ ملاقات سے خوش نہیں تھے، کیونکہ آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے انہیں صرف 4 یا 5 منٹ کیلئے سناجبکہ طاہرالقادری کو35منٹ دیئے، تاہم وہ اس بات سے مطمئن تھے کہ آرمی چیف نے نوازشریف کے حوالے سے ضمانت دی ہے۔ جاویدہاشمی نے کہاکہ وہ عمران خان کی سیاست کے طریقہ کارسے مایوس تھے کیونکہ وہ خودنہیں چاہتے کہ پی ٹی آئی مضبوط جماعت بنے صرف ون مین شوہے، کورکمیٹی اورسی ای سی صرف دکھاوے کیلئے ہیں۔عمران خان انہیں کوئی اہمیت نہیں دیتے تاہم اس کے باوجودکچھ رہنماان کے ساتھ ہیں کیونکہ پی ٹی آئی میں شاہ محمود، اسدعمرسمیت وزیراعظم کے عہدے کیلئے چارسے پانچ امیدوارہیں۔انہوں نے کہاکہ جب میں نے پی ٹی آئی میں شمولیت اختیارکی توعمران خان کے ساتھ گاڑی میں تھا۔ میں نے یہ بات نوٹ کی کہ
عمران خان کہیں سے ایڈوائس لے رہے تھے، میں نے ان سے کہاکہ پارٹی کی مشاورت سے فیصلے کئے جائیں لیکن انہوں نے کہاکہ ہاشمی صاحب، میں ایک پارٹی ہوں لہذااس سوچ کی وجہ سے میں مایوس ہوا۔ تاہم میں نے احسن اندازسے پارٹی امورچلانے کیلئے اپنی تمام ترکوششیں کیں لیکن ناکام رہا۔ جاوید ہاشمی کا کہنا تھا کہ دوران دھرناپارٹی کے ایک اجلاس میں فیصلہ کیاگیاکہ پی ٹی آئی پارلیمنٹ
پرحملہ نہیں کریگی لیکن چندگھنٹوں میں ہی عمران خان نے اپناذہن تبدیل کرلیااورکہاکہ ان کے پاس بڑی تعدادمیں لوگ نہیں ہیں، لہذا وہ طاہرالقادری کے پاس گئے اوران سے مددمانگی اورپھرپارلیمنٹ پرحملہ کردیاگیا، پارٹی کے تمام رہنمااس پرحیران تھےتاہم میں واحدشخص تھاجس نے اس بات پرعمران خان سے احتجاج کیاکہ ہم پارلیمنٹ کے رکن ہیں ،ہمیں پارلیمنٹ پرحملہ نہیں کرناچاہئے ، تاہم عمران نے اس
بات پردھیان نہیں دیااورکہاکہ ہاشمی صاحب اگرآپ جاناچاہتے ہیں توآپ ہمیں چھوڑسکتے ہیں، جس پر میں نے اپنافیصلہ لیااوراسمبلی سے استعفیٰ دیدیا۔سیاست میں اسٹیبلشمنٹ کے کردارکے حوالے سے ان کاکہناتھاکہ یہ بات حقیقت ہے کہ اسٹیبلشمنٹ کے سیاست میں مفادات تھے ،تاہم میں واحدسیاستدان ہوں جوان کے سامنے کھڑاہوا،اس کے باوجودکہ میں اینٹی اسٹیبلشمنٹ نہیں تھا،یہ میری عادت ہے کہ میں
سچ بولتاہوں اوراس وجہ سے مجھے باغی کہاگیااور ہاں میں باغی ہوں۔اپنے مستقبل کے حوالے سے انہوں نے کہاکہ میں اس بارے سوچ بچارکررہاہوں ،مسلم لیگ ن میرے خاندان کی طرح ہے اورشائداگلے الیکشن میں وہ اپنے خاندان کے ساتھ مسلم لیگ میں شامل ہوجاوں لیکن ابھی تک اس بارے مشاورت کررہے ہیں ۔انہوں نے بتایاکہ ملتان میں میٹروبس کے افتتاح کے موقع پران کی وزیراعظم
نوازشریف اوروزیراعلیٰ پنجاب کے ساتھ مفیدملاقات ہوئی ،پانامہ کیس کے حوالے سے جاویدہاشمی کاکہناتھاکہ ان کے نکتہ نظرمیں حسن اورحسین نوازکوآف شورکمپنیوں میں سرمایہ نہیں لگاناچاہئے تھالیکن انہوں نے وزیراعظم کادفاع کیااورکہاکہ ان کانام پانامہ میں شامل نہیں ہے ۔ان کاکہناتھاکہ پانامہ کافیصلہ مسلم لیگ ن اوراس کے ساتھ ساتھ پاکستان تحریک انصاف کی سیاست پراثرات مرتب کریگا۔
جاویدہاشمی نے کہاکہ مجھے یقین ہے کہ اگرعدالت عظمیٰ کافیصلہ عمران خان کے خلاف آیاتووہ اسے قبول نہیں کریں گے اورسڑکوں پراحتجاج کیلئے آئیں گے ،کیوکہ ماضی میں بھی وہ ایساکرچکے ہیں اوراس سیاست سے پارٹی کونقصان پہنچایاہے، آج پارٹی کے اندرتحصیل اورضلعی سطح پراختلافات پائے جارہے ہیں ، زمین پرپارٹی کاوجودنہیں ہے ،کچھ لوگ ایسے ہیں جواپنے مفادات کیلئے جمع ہوئے ہیں ۔