اسلام آباد (آن لائن)سوئس بینکوں میں پاکستانیوں کے 200ارب ڈالر کا کھوج لگانے کیلئے سوئس حکومت کیساتھ طے پانے والا معاہدہ چھ ماہ سے سرد خانے میں پڑا ہے اور اب تو سرکاری سطح پر ضابطے کی باقی کارروائی بھی مکمل کرنے میں دلچسپی کم ہو گئی ہے۔ میڈیا رپو رٹ کے مطا بق چھ ماہ قبل پاکستان اور سوئس حکومت کے درمیان سوئس بینکوں میں موجود پاکستانیوں کے بینک کھاتوںکی معلومات کے تبادلے کا معاہدہ طے پایا تھا
جس کی بعدازاں وفاقی کابینہ نے بھی منظوری دی۔ طے پایا تھا کہ پاکستان میں سوئٹزرلینڈ کے سفیر اور چیئرمین فیڈرل بورڈ آف ریونیو اس معاہدے پر دستخط کر کے اپنی حکومتوں کو اس پر عملدرآمد کی تاریخ طے کرنے اور اس معاہدے کو مکمل طور پر آپریشنل بنانے کا فیصلہ کریں گے۔اس ضمن میں فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے پاکستان میں سوئس سفیر کو مدعو کرنے کیلئے پاکستانی وزارت خارجہ کو خط تحریر کیا تھا لیکن کئی ماہ گزر نے کے باوجود وزارت خارجہ سوئس سفیر کیساتھ چیئرمین ایف بی آر کی ملاقات کا ٹائم فریم طے نہیں کرا سکی۔متعلقہ حکام نے رابطے پر کہا کہ جب اعلیٰ سطح پر اس قدر سردمہری موجود ہے تو انہیں اس معاملہ کو ہوا دینے کی کوئی ضرورت نہیں۔ حکام نے بتایا کہ معاہدے پر عملدرآمد کے فوری بعد پاکستان سوئس بینکنگ عدالتوں سے رجوع کر کے ان پاکستانی باشندوں کے بارے میں معلومات حاصل کرے گا جن کے گزشتہ نصف صدی میں کسی بھی سال میں سوئس بینکوں میں اکائونٹ رہے۔سوئس بینکوں میں پاکستانیوں کے 200ارب ڈالر کا کھوج لگانے کیلئے سوئس حکومت کیساتھ طے پانے والا معاہدہ چھ ماہ سے سرد خانے میں پڑا ہے اور اب تو سرکاری سطح پر ضابطے کی باقی کارروائی بھی مکمل کرنے میں دلچسپی کم ہو گئی ہے۔