اسلام آباد (آن لائن) تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ مسلم لیگ(ن) کے غنڈوں اور بے ضمیرلوگوں نے نواز شریف کی کرپشن چھپانے کے لئے اسمبلی کو اکھاڑا بنایا ایک پر 10 ‘ 10 لوگ حملہ کرنے والے تھے ایسی اسمبلی میں کون جائے جہاں پر دن دیہاڑے 12 ارب روپے کی کرپشن پر بات نہیں کرنے دیتے۔
ایسی اسمبلی کو بند کر کے عوام کے پیسوں کو محفوظ کیا جائے ۔ وزیر اعظم نے پارلیمنٹ میں قطری خط کا ذکر نہیں کیا لیکن سپریم کورٹ میں قطری خطے آ گئے آخر نواز شریف نے جھوٹ کہاں اور سچ کہاں بولا میں تو نواز شریف کو جیل میں ڈال دوں ۔ان خیالات کا اظہار پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان سپریم کورٹ کے باہر صحافیوں سے کیا انہوں نے کہا کہ گزشتہ روز قومی اسمبلی میں (ن) لیگ کے غنڈوں کے حملے کی مذمت کرتا ہوں۔ ماڈل ٹائون اور ڈی چوک پر بھی ایسی غنڈہ کی گئی اور ہمیں مارا گیا آخر آج امریکہ سمیت دنیا بھر میں پرامن احتجاج ہو رہے ہیں لیکن وہاں پر تو کوئی بھی غنڈہ گردی نہیں ہوئی ہے۔ اصل میں (ن) لیگ کو جمہوریت کا سبق ڈکیٹیر نے دیا اس لئے گزشتہ روز مسلم لیگ(ن) بے ضمیر غنڈوں نے جمہوری دور کو آمرانہ دور میں منتقل کر دیا ۔ عمران خان نے کہا کہ جمہوریت میں چیف ایگزیکٹو جوابدہ ہوتا ہے اس وقت ملک میں کرپشن اور ٹیکس چوری بڑے مسائل ہیں لیکن قومی اسمبلی میں ہم نے دن دیہاڑے 12 ارب روپے کی کرپشن پر آواز اٹھائی تو مسلم لیگ(ن) کے غنڈوں نے ہم پر حملہ کر دیا ایک ‘ ایک پر دس ‘ دس حملہ کرنے والے تھے بہت بڑی دلیری (ن)لیگ کے شیروں نے دکھائی ہے آخر یہ (ن) لیگی شیر اس وقت کہاں تھے جب پرویز مشرف نے
مارشل لاء لگا کر نواز شریف کو ملک بدر کر دیا تھا اس وقت بے چارہ نواز شریف بھی کہہ رہا تھا کہ کہان گئے وہ میرے حواری جو کہ قدم بڑھائو نواز شریف ہم تمہارے ساتھ ہیں کہ نعرے لگاتے تھے اس وقت تو سارے دم دبا کر گھروں میں بیٹھے تھے لیکن آج یہی حواری نواز شریف کی کرپشن کو چھپانے کے لئے حملے کر رہے ہیں یہ بزدل اور جمہوری لوگ ہیں انہوں نے کہا کہ نواز شریف نے پارلیمنٹ
میں جو تقریر کی اس وقت تو قطری خط کا نام نہیں دیا گیا لیکن سپریم کورٹ میں پہنچ کر قطری خط کو آگے لایا گیا آخر نواز شریف نے جھوٹ کہاں اور سچ کہاں بولا ہے ۔ قوم سچ جاننا چاہتی ہے یہ وہ قطرہ ہے جس کا نام بھی پانامہ میں ہے آج سکولوں میں بچہ بچہ قطری خط کا مذاق بنا رہاہے میرا بس چلے تو نواز شریف کو جیل میں ڈال دوں ۔ ایک سوال کے جواب میں عمران خان نے کہا کہ مجھے کہا جاتا
ہے کہ اسمبلی میں آئو ایسی اسمبلی میں آکر کیاکروں جہاں پر کرپشن اور ٹیکس چوری پر بات ہی نہیں ہوتی ایسی اسمبلی کو بند کر دینا چاہئے اور عوام کے پیسوں کو بچانا چاہئے اور اگلے الیکشن میں 62 اور 63 لگانا چاہئے تاکہ کرپٹ لوگ اسمبلی میں نہ آ سکیں ۔