واشنگٹن /نیویارک /برلن /مونٹریال /لندن /ٹوکیو /غزہ (این این آئی) کئی تنازعات اور الزامات کے بعد بالآخر ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکہ کے 45 ویں صد کا حلف اٹھالیا ٗکیپٹل ہل میں امریکی سپریم کورٹ کے چیف جسٹس جان رابرٹس نے ڈونلڈ ٹرمپ سے حلف لیا جبکہ نومنتخب امریکی صدر ڈونلڈ جان ٹرمپ کی حلف برادری کی تقریب سے چند گھنٹے قبل امریکہ کے مختلف شہروں میں احتجاجی مظاہرے کئے گئے ٗکئی علاقوں میں مظاہرین بے قابو دکھائی دیئے ٗ دکانوں کے شیشے توڑ دئیے ٗ پولیس اور مظاہرین کے درمیان آنکھ مچولی کا سلسلہ کئی گھنٹے جاری رہا ٗحلف برادری تقریب کے موقع پر ممکنہ احتجاج اور دھرنوں کے پیش نظر سیکیورٹی کے انتظامات سخت کیے گئے۔
تفصیلات کے مطابق صدارتی حلف برادری کی تقریب شروع ہونے سے کئی گھنٹے قبل ہی مہمانوں کی آمد کا سلسلہ شروع ہو گیاتقریب میں امریکہ کے سابق صدور ٗنائب صدور، اعلیٰ عہدیدار، کاروباری شخصیات اور دنیا بھر سے عالمی رہنما ؤں نے شرکت کی ٗحلف برادری کی تقریب میں سابق صدرجارج ڈبلیو بش ٗ بل کلنٹن سمیت دیگر سابق صدور بھی موجود تھے جبکہ صدارتی امیدوار ہیلری کلنٹن نے بھی تقریب میں شرکت کی ۔کیپٹل ہل میں منعقدہ تقریب میں نو منتخب نائب امریکی صدر مائیکل پنس نے نئے صدر سے پہلے حلف اٹھایا امریکی وقت کے مطابق گیارہ بجکر 59منٹ پر نومنتخب صدر کے حلف کا آغاز ہوا اور امریکی روایات کے مطابق دوپہر بارہ بجے نئے صدر کا حلف مکمل ہوگیا چیف جسٹس جان رابرٹس نے ڈونلڈ ٹرمپ سے حلف لیا ۔اپنی حلف برادری تقریب سے پہلے ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے اہل خانہ سمیت صدارتی چرچ کے حوالے سے مشہور سینٹ جوزف چرچ میں عبادات کیں۔چرچ میں عبادات کے بعد ڈونلڈ ٹرمپ اپنی اہلیہ میلانیا کے ہمراہ وائٹ ہاؤس پہنچے جہاں فرسٹ لیڈی مشیل اوباما کو میلانیا نے تحفہ پیش کیا۔اس موقع پر صدراوباما، مشیل اوباما، ٹرمپ اورمیلانیانے گروپ فوٹو بھی بنوایا۔حلف اٹھانے کے بعد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پہلے خطاب میں سب سے پہلے امریکا کا نعرہ لگاتے ہوئے بند پڑی فیکٹریوں کو کھولنے کا اعلان کیا۔امریکی صدر نے صدارتی مہم کے دوران اپنے وعدے کو دہراتے ہوئے کہا کہ وہ تمام عوام کو روزگار فراہم کریں گے اور ایک نیا وژن لیکر آگے بڑھیں گے ۔
انہوں نے کہاکہ ہم وہی کرینگے جس سے امریکہ اور امریکی عوام کا مفاد وابستہ ہوگا انہوں نے کہاکہ اپنے مفادات کا تحفظ کرتے ہوئے تمام ممالک سے دوستی کرینگے باتیں کر نے کا وقت ختم ہو چکا ہے اب کام کا وقت آگیا ہے میں ان سیاستدانوں میں سے نہیں ہوں جو صرف باتیں کر تے ہیں جو کام نہیں کرتے ۔انہوں نے کہاکہ ہمارا عزم سب سے پہلے امریکہ ہے اسی عزم کی حکمرانی ہوگی ۔انہوں نے کہاکہ دنیا سے انتہا پسندی کا خاتمہ کیا جائیگا اور دہشتگردی کے خلاف کام کرینگے انہوں نے کہاکہ انتہا پسندی کے خلاف نیا اتحاد بنائینگے انہوں نے کہاکہ اپنی مدد آپ کے تحت اپنے ملک کی تعمیر نو کرینگے کالے یا سفید سب کو سوچنا ہوگا کہ ہم سب کا خون سرخ ہے انہوں نے کہاکہ امیگریشن ٗ ٹیکس ٗ تجارت اور خارجہ امور کو ایسا بنائیں گے کہ امریکہ کو فائدہ پہنچے ہم سب ملکر امریکہ کو محفوظ اور عظیم بنا سکتے ہیں انہوں نے کہاکہ ماضی گزر چکا ہے اوراب مستقبل کی طرف دیکھنے کا وقت ہے انہوں نے کہاکہ آخری سانس تک عوام کیلئے لڑونگا ۔ دوسری جانب ڈونلڈ ٹرمپ کی حلف برداری کے موقع پرواشنگٹن سمیت امریکہ بھر میں احتجاجی مظاہرے کئے گئے صبح سے جاری احتجاج میں اس وقت شدت آگئی جب ڈونلڈ ٹرمپ وائٹ ہاؤس پہنچے ٗ اس موقع پر مخالفین بے قابو ہوگئے اور توڑ پھوڑ کی ٗبہت سے لوگوں نے اپنے چہرے چھپا رکھے تھے۔ ڈنڈے اور جھنڈے اٹھائے مظاہرین نے دکانوں کے شیشے توڑ دئیے جس کے بعد پولیس حرکت میں آئی اور مظاہرین کو منتشر کیا۔ کئی علاقوں میں پولیس اور مظاہرین کے درمیان آنکھ مچولی کا سلسلہ کئی گھنٹے جاری رہا
واشنگٹن میں ٹرمپ کے مخالفین کی ٹولیاں جگہ جگہ احتجاج میں مصروف تھیں۔ مظاہرین سے خطاب میں رہنماؤں کا کہنا تھا کہ وہ خواتین، تارکین وطن اور مسلمانوں کے نمائندے ہیں۔ کچھ شہریوں کا کہنا تھا کہ ٹرمپ کے خلاف مظاہرہ کرکے انہیں صدر بننے سے نہیں روکا جاسکتا۔ادھر ڈونلڈ ٹرمپ کی حلف برادری کے موقع پر امریکا کے ساتھ برطانیہ، جاپان اور جرمنی اور فلسطین کے دارالحکومتوں میں بھی مظاہرے کیے گئے۔مظاہرین نے ٹررمپ کے خلاف پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے، مظاہرین صدر ٹرمپ کی متنازع پالیسیوں کو تنقید کا نشانہ بنارہے تھے ٗ امریکا کے علاوہ جرمنی میں بھی احتجاج کیا گیا،
دریائے ٹیمز پر لندن کے ایک احتجاجی گروپ نے ڈونلڈ ٹرمپ کی صدارت کے خلاف احتجاج کیا۔ادھر کینیڈا کے شہر مونٹریال میں امریکی قونصل خانے نے امریکی شہریوں کو شہر میں منعقد ہونے والے احتجاجی مظاہروں کے دوران محتاط رہنے کا سکیورٹی پیغام جاری کیا ہے۔ قونصل خانے کی جانب سے جاری کر دہ پیغام میں کہا گیا کہ اگرچہ یہ مظاہرے پرامن رہنے کی توقع لیکن یہ پرتشدد شکل بھی اختیار کر سکتے ہیں۔ پیغام میں امریکی شہریوں کو مظاہرے کے مقامات سے دور رہنے کی ہدایت کی گئی ۔