منگل‬‮ ، 16 دسمبر‬‮ 2025 

جہاں فوجیوں کے سر کاٹے جائیں وہاں سخت کارروائی کرناپڑتی ہے،راحیل شریف

datetime 17  جنوری‬‮  2017 |

ڈیووس ( مانیٹرنگ ڈیسک ) سابق آرمی چیف جنرل (ر) راحیل شریف نے کہا ہے کہ پاکستان نے دہشتگردی کا مقابلہ کیا لیکن اے پی ایس حملے کے بعد پوری قوم دہشتگردوں کیخلاف اٹھ کھڑی ہوئی اور اب پاکستان میں دہشتگردی کی وارداتیں سنگل فگر میں آگئی ہیں۔سوئٹزر لینڈ کے شہر ڈیووس میں جاری ورلڈ اکنامک فورم کے موقع پر ” ٹیرر ازم ان ڈیجیٹل ایج “ کے موضوع پر سیشن سے گفتگو کرتے ہوئے جنرل (ر)راحیل شریف کا کہنا تھا کہ پاکستان نے دہشتگردی کا مقابلہ کیا لیکن اے پی ایس حملے کے بعد پوری قوم دہشتگردوں کیخلاف اٹھ کھڑی ہوئی اور اب پاکستان میں دہشتگردی کی وارداتیں سنگل فگر میں آگئی ہیں۔ایک ماہ میں 150دہشتگردحملوں کے بجائے ایک حملہ رہ گیا ہے۔
Raheel sharif 01

انہوں نے کہا کہ افغانستان پاکستان کا برادر ملک ہے دونوں ملکوں کا مستقبل ایک دوسرے سے جڑا ہوا ہے۔ ایسے گروہ بھی ہیں جو افغانستان میں بھی ہیں اور پاکستان میں بھی، پاکستان میں کارروائی پر یہ گروہ افغانستان چلے جاتے ہیں اور افغانستان میں کارروائی کے وقت یہ پاکستان آجاتے ہیں۔ طالبان کو شکست دینے میں پیچیدہ سرحد جیسے مسائل ہیں افغان مہاجرین کی پاکستان میں موجودگی بھی مسئلہ بنی ہوئی ہے۔2016 میں پاکستان میں دہشت گردی میں واضح کمی دیکھنے میں آئی۔ اے پی ایس حملے کے بعد پوری قوم دہشتگردوں کیخلاف اٹھ کھڑی ہوئی۔ ایک ماہ میں 150 دہشتگرد حملوں کے بجائے ایک حملہ رہ گیا ہے۔ ہم ہر صورت انسانی حقوق اور فوجی آپریشن میں توازن رکھنےکی کوشش کرتےہیں۔انہو ںنے کہاکہ جہاں فوجیوں کےسرکاٹے جائیں وہاں سخت کارروائی کرنا پڑتی ہے۔ انسانی حقوق کی حدود و قیود بہت پیچیدہ ہیں ان کا خیال رکھنا پڑتا ہے۔ راحیل شریف کا کہنا تھا کہ طالبان کو شکست دینے میں پیچیدہ سرحد جیسے مسائل ہیں۔انہوں نے کہاکہ ایسےگروہ بھی ہیں جو افغانستان میں بھی ہیں اور پاکستان میں بھی۔افغانستان میں کارروائی کے وقت یہ گروہ پاکستان آجاتے ہیں۔ پاکستان میں ان گروہوں کیخلاف کارروائی پر یہ گروہ افغانستان چلے جاتے ہیں۔ دنیا کو متحد ہو کر اس کینسر کا خاتمہ کرنا ہوگا۔ دہشت گرد ڈیجیٹل ذرائع کا استعمال بہت چالاکی سے کرکے اس سے فائدہ اٹھا رہے ہیں۔ دہشت گرد اپنے عزائم اور پاگل پن کی تکمیل کیلئے باقاعدہ منصوبہ بندی کرتے ہیں۔ سلیپر سیلز اور ان کے حامی بھی دہشت گردی میں ملوث ہیں۔ دہشت گرد غاروں میں رہ کر منصوبہ بندی نہیں کرتے۔ بلکہ ان کی پشت پر طاقتور لوگ موجود ہیں۔
Raheel sharif 02

انہوں نے کہا کہ افغانستان پاکستان کا برادر ملک ہے دونوں ملکوں کا مستقبل ایک دوسرے سے جڑا ہوا ہے۔ ایسے گروہ بھی ہیں جو افغانستان میں بھی ہیں اور پاکستان میں بھی، پاکستان میں کارروائی پر یہ گروہ افغانستان چلے جاتے ہیں اور افغانستان میں کارروائی کے وقت یہ پاکستان آجاتے ہیں۔ طالبان کو شکست دینے میں پیچیدہ سرحد جیسے مسائل ہیں افغان مہاجرین کی پاکستان میں موجودگی بھی مسئلہ بنی ہوئی ہے۔
Raheel sharif 03
انہوں نے کہا کہ دنیا کو دہشت گردوں کے خلاف بیانیہ تشکیل دینا ہوگا اور دہشتگردی کے تباہ کن کینسر کو شکست دینے کیلئے تمام ممالک کو انٹیلی جنس شیئرنگ کرنا ہوگی اور کارروائیاں تیز کرنا ہوں گی۔راحیل شریف نے کہاکہ پاکستانی قوم اورپاک فوج نے دہشتگردی کے خاتمہ کےلئے قربانیاں دی ہیں۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



ویل ڈن شہباز شریف


بارہ دسمبر جمعہ کے دن ترکمانستان کے دارالحکومت…

اسے بھی اٹھا لیں

یہ 18 اکتوبر2020ء کی بات ہے‘ مریم نواز اور کیپٹن…

جج کا بیٹا

اسلام آباد میں یکم دسمبر کی رات ایک انتہائی دل…

عمران خان اور گاماں پہلوان

گاماں پہلوان پنجاب کا ایک لیجنڈری کردار تھا‘…

نوٹیفکیشن میں تاخیر کی پانچ وجوہات

میں نریندر مودی کو پاکستان کا سب سے بڑا محسن سمجھتا…

چیف آف ڈیفنس فورسز

یہ کہانی حمود الرحمن کمیشن سے شروع ہوئی ‘ سانحہ…

فیلڈ مارشل کا نوٹی فکیشن

اسلام آباد کے سرینا ہوٹل میں 2008ء میں شادی کا ایک…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(آخری حصہ)

جنرل فیض حمید اور عمران خان کا منصوبہ بہت کلیئر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(چوتھا حصہ)

عمران خان نے 25 مئی 2022ء کو لانگ مارچ کا اعلان کر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(تیسرا حصہ)

ابصار عالم کو 20اپریل 2021ء کو گولی لگی تھی‘ اللہ…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(دوسرا حصہ)

عمران خان میاں نواز شریف کو لندن نہیں بھجوانا…