اسلام آباد (ایکسکلوژو رپورٹ ) آج سپریم کورٹ آف پاکستان میں پانامہ کیس کی سماعت تھی جس میں جس کا لب لباب بتاتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف کے ترجمان فواد چوہدری نےکہا بتایا کہ سپریم کورٹ آف پاکستان میں بیورو سرٹیفیکیٹ کی رجسٹریشن لازمی ہےکیونکہ دہشت گردی میں استعمال ہونے والا پیسہ کالا دھن ہوتا ہے لہذا یہ معاملہ کیا گیا کہ کالا دھن جو ہےاس کی رجسٹریشن کو لازمی قرار دے دیا گیا اور
اب اسی معاملے پر ن لیگ بھی پھنس چکی ہے کہ قطری شہزادہ حماد بن جاثم کو اپنی رجسٹریشن ثابت کرنی ہوگی کہ لندن میں جو اپارٹمنٹس خریدے گئے ہیں وہ ان کے نام پر رجسٹرڈ تھے ۔اس کے بعد شیخ رشید نے عدالتِ عالیہ سے جرح کرتے ہوئے حضرت عمر بن خطابؓ کا واقعہ کوٹ کیا کہ’’ جب مسجد میں ان پر ان کے لباس کےحوالے سے بات کی گئی کہ ان کا قد لمبا تھا اور ایک چادر سےان کا لباس نہیں بن سکتا تھا جبکہ تمام مسلمانوں کو ایک ایک چادر خلافت عالیہ سے عطا کی گئ تھی تو حضرتِ عمر فارو قؓ کا لباس کیسے بنا ؟ تو صحابی رسول ﷺ نے جواب دیا کہ میرے بیٹے نے اپنے حصے کی چادرمجھےدی جس پر میرا لباس بنا ‘‘۔اس پر جسٹس آصف سعید کھوسہ نے یہ نہیں کہا کہ اس کا جواب آپ کسی اور سے لیں بلکہ اس کا جواب انہوںنے خود دیا ۔ فواد چوہدری نےآج کی سماعت میں اسی جملےکو حاصل کلام اور اہم ترین نقطہ بتاتے ہوئے کہا کہ دربار خلافت سے یہ جواب نہیں آیا کہ آپ الزام لگا رہے ہیں تو دوسری پارٹی اسے ثابت کرےبلکہ انہوںنے خود اس بات کا جواب دیا ۔ یعنی اس سے ثابت ہوتا ہے کہ ہونا یہ چاہئے کہ نواز شریف کو بھی خود جواب دینا دینا چاہئے ۔