اسلام آباد (این این آئی)وفاقی وزیر ترقی و منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا ہے کہ 29 دسمبر کو بیجنگ میں ہونے والے مشترکہ تعاون کمیٹی کے چھٹے اجلاس کے انعقاد پر قوم کو مبارکباد پیش کرتا ہوں جو ایک بہت بڑی کامیابی اور اہم سنگ میل ہے سی پیک منصوبے کا حجم 46 ارب ڈالر سے بڑھ کر 54 ارب ڈالر ہو گیا ہے اقتصادی زونز فاٹا، آزاد جموں وکشمیر، گوادر اور گلگت بلتستان سمیت ہر صوبے میں قائم کیے جائیں گے۔ایک انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ اس اجلاس میں کئی اور نئے منصوبوں کی بھی منظوری دی گئی اور ی پیک منصوبے کا حجم 46 ارب ڈالر سے بڑھ کر 54 ارب ڈالر ہو گیا ہے۔
ان نئے منصوبوں میں سب سے اہم پیشرفت 9 صنعتی زونز کا قیام ہے جس کے لیے چین کا ایک اعلٰی سطحی وفد جلد ہی پاکستان کا دورہ کرے گا۔ انہوں نے بتایا کہ ملک کے ہر صوبے میں صنعتی زونز کے قیام کی منظوری سے عوام خوشحال ہوگی، یہ اقتصادی زونز فاٹا، آزاد جموں وکشمیر، گوادر اور گلگت بلتستان سمیت ہر صوبے میں قائم کیے جائیں گے اور پاکستان کا ہر صوبہ ان زونز سے مستفید ہوگا، سندھ کے اندر 2صنعتی زونز ہو جائیں گے ایک سندھ حکومت کا اپنا تجویز کردہ اور دوسرا وفاقی حکومت کا تجویز کردہ، یہ 9صنعتی زونز پاکستان میں نئے صنعتی دور کا آغاز ثابت ہوں گے اور یہ بہت بڑی کامیابی ہے جس سے ملک و قوم ترقی کرے گا۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ چاروں صوبوں کے دارالخلافوں کے لیے ماس ٹرانزٹ ریل کا منصوبہ منظور کیا گیا ہے جس میں پشاور کا سرکلر ریلوے کا ایک گریٹر پشاور کا منصوبہ ہے اور اسی طرح کوئٹہ سٹی کا بھی ماس ٹرانزٹ ریلوے کا منصوبہ ہے اور پھر کراچی سرکلر ریلوے کا منصوبہ جو گذشتہ کئی سالوں سے مردہ پڑا ہوا تھا اور تعمیر نہیں ہو رہا تھا اسے بھی وزیراعظم محمد نواز شریف کی منظوری کے بعد سی پیک میں شامل کیا گیا تاکہ کراچی کے عوام کو بہتر سفری سہولت مل سکے، اسی طرح لاہور کے اورنج لائن منصوبے کو بھی سی پیک میں شامل کر لیا گیا ہے جو ایک بہت اہم اور بڑی کامیابی ہے، انہوں نے کہا کہ اس کام سے چاروں صوبوں کے عوام کو اپنے دارالخلافوں میں سفر کی بہترین سہولت ملے گی اور یہ نہ صرف ایک بہترین سفری سہولت ہوگی بلکہ ہر صوبے میں ایک اور اہم اور بڑے منصوبے کی بھی منظوری دی گئی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ پشاور سے ڈی آئی خان تک سڑک کی منظوری بھی دی گئی ہے جبکہ قراقرم ہائی وے کی توسیع بھی کی جائے گی، گوادربندگاہ کی اپ گریڈیشن کی منظوری اور ماسٹر پلان پر ایک سال میں عمل درآمد کی بھی منظوری دی گئی ہے، انہوں نے کہا کہ ڈی آئی خان سے زوب تک سڑک کی تعمیر بھی راہداری منصوبے کا حصہ ہے جس سے یہاں کی عوام کو بہت زیادہ فائدہ ہوگا۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ سی پیک منصوبے کی مدد سے ہم ملک کے پسماندہ علاقوں کو اہم شاہراؤں اور بڑے شہروں سے جوڑنے کی کوشش کر رہے ہیں تاکہ ان پسماندہ علاقوں کی عوام بھی بہتر سے بہتر زندگی گزار سکے اور ان کا معیار زندگی بھی بہتر ہو، یہ ایک ایسے انقلاب کی بنیاد رکھی جا رہی ہے جو آنے والے سالوں میں ملک کے ان پسماندہ علاقوں میں ایک ایسی تبدیلی لے کر آئے گا جس سے یہاں کے لوگ بھی خوشحال ہوں گے اور ملکی تعمیر و ترقی میں اپنا حصہ ڈالیں گے۔
انہوں نے کہا کہ سی پیک منصوبہ اللہ تعالیٰ کا پاکستانی قوم پر ایک بہت بڑا کرم ہے اور چینی عوام کا پاکستان سے بہترین دوستی کا ایک واضح ثبوت بھی ہے اس لیے اب یہ ہمارا فرض ہے کہ ہم ایک اقتصادی قوم بنیں اور اپنے ملک کے اندر امن اور استحکام کو قائم رکھتے ہوئے اس منصوبے کو مکمل کریں اور ترقی کریں، احسن اقبال نے کہا کہ سی پیک منصوبہ 46ارب ڈالر سے بڑھ کر 54ارب ڈالر تک جا پہنچا ہے جو مزید بڑھ بھی سکتا ہے اس لیے ضروری ہے کہ اصل مسائل کی طرف توجہ دی جائے اور آج کل جو یہ صبح سے شام تک شور شرابہ ہے اس سے گریز کیا جائے تاکہ پوری توجہ سے آگے بڑھا جا سکے۔
پاک، چین اقتصادی راہداری منصوبے کی لاگت 45 ارب ڈالرز سے بڑھ کر کہاں پہنچ گئی؟
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں