لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک)سابق صدر اور فیلڈ مارشل ایوب خان کو ان کے اقتدار کے آخری ایام میں شراب میں ایسے کیمیکل ملا کر پلا دئے جاتے تھے جن کی وجہ سے ان کی قوت فیصلہ متاثر ہوگئی، ایوب خان خود کہتے تھے پتہ نہیں یہ مجھے کیا دیتے رہے ہیں، میں کوئی فیصلہ ہی نہیں لے سکتا تھا۔ مجھ میں کھڑا ہونے کی ہمت نہیں رہتی تھی، ان حالات میں، میں کیسے رہ سکتا تھا‘‘۔
یہ بات فیلڈ مارشل ایوب خان کے ساتھی اور اس وقت کے رکن قومی اسمبلی سید مرید حسین شاہ نے ممتاز صحافی منیر احمد منیر کے ساتھ ایک انٹرویو میں کہی ہے، جسے آتش فشاں پبلی کیشنز نے ’’ان کہی سیاست‘‘ کے عنوان سے شائع کیا، یہ کتاب انکشافات سے بھرپور ہے اور بعض واقعات تو ایسے ہیں کہ ناقابل یقین لگتے ہیں۔پاکستان کے ایک سابق چیف جسٹس انوارالحق کے بارے میں انہوں نے کہا کہ جب وہ راولپنڈی کے ڈپٹی کمشنر تھے، سردار سوہن سنگھ اور سردار موہن سنگھ دو بھائی تھے جو ارب پتی تھے، انوار الحق نے قبائلیوں کو ہلہ شیری دی کہ لوٹ لو، ہندو کا مال ہے۔دوسری طرف اس وقت کے آئی جی پنجاب قربان علی خان کے لئے پولیس اس کوٹھی کی لوٹ مار کر رہی تھی، اس مسئلے پر قربان علی خان اور انوار الحق میں دشمنی شروع ہوگئی۔ میاں ممتاز دولتانہ کے متعلق انہوں نے کہا کہ جب وہ پنجاب کے وزیراعلیٰ بنے تو انہوں نے اپنے ایک ورکر عطا اللہ جہانیاں کو جو سرکاری ملازم بھی تھا، مختلف ناموں سے 65 مربعے الاٹ کئے۔ انہوں نے انٹرویو میں مزید کہا کہ مقامی لوگوں نے متروکہ جائیدادیں الاٹ کرالیں۔ مغربی پاکستان اسمبلی میں قائد حزب اختلاف خواجہ محمد صفدر کے بارے میں انہوں نے کہا کہ انہوں نے سیالکوٹ میں چکی الاٹ کرائی جس کے ساتھ 32, 30 کنال زمین تھی جس کی مالیت کروڑوں روپے تھی۔مرید حسین نے بتایا کہ ایوب خان کے بیٹوں کو بدنام کرنے کی مہم امریکی لابی نے شروع کی تھی جسے نواب کالا باغ کی حمایت حاصل تھی۔ ایوب خان کے بعد کنونشن مسلم لیگ کے فنڈ میں ملک قاسم اور صاحبزادی محمودہ بیگم نے ہیرا پھیری کی، منظر مسعود کے ہاتھ بھی پیسے لگے ۔