امر تسر(این این آئی) بھارت میں منعقدہ ہارٹ آف ایشیا ء کانفرنس نے افغان مہاجرین کی میزبانی پر پاکستان اور ایران کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ دونوں ممالک مہاجرین کی اپنے ملک میں رضاکارانہ ٗ محفوظ ٗ بتدریج اور باوقار واپسی اور افغانستان میں آبادکاری تک میزبانی جاری رکھیں ٗ ہم اپنے اختلافات کو پر امن طورپر حل کر نے اور کسی بھی ملک کی سیاسی آزادی کے خلاف طاقت کے استعمال سے گریز ٗ علاقائی سالمیت اور خود مختاری کے عزم کا اعادہ کر تے ہیں ٗ ہم دوسرے ممالک کے معاملات میں عدم مداخلت کے حوالے سے خطے میں اتفاق رائے پیدا کر نے کیلئے کام کرینگے ٗافغانستان اور خطے میں سکیورٹی صورتحال کی سنگینی ٗ داعش اور اس سے منسلک تنظیموں ٗ حقانی نیٹ ورک ٗ القاعدہ ٗ اسلامک موومنٹ آف ازبکستان ٗ ایسٹ ترکستان اسلامک موومنٹ ٗ لشکر طیبہ ٗ جیش محمد ٗ تحریک طالبان پاکستان ٗ جماعت الاحرار ٗ جند اللہ اور دیگر غیر ملکی جنگجوؤں سمیت طالبان اور دہشتگرد گروپوں کی پر تشدد کارروائیوں پر تشویش کا اظہار کرتے ہیں ٗ
دہشتگردی خطے کے امن ٗ استحکام اور تعاون کیلئے سب سے بڑا خطرہ ہے ٗدہشتگردی کا خاتمہ یقینی بنانے کیلئے علاقائی اور عالمی سطح پر مربوط تعاون کی ضرورت ہے ٗ دہشتگردی کی تمام صورتوں ٗ اس کی حمایت اور فنانسنگ کا جلد از جلد خاتمے کا مطالبہ کرتے ہیں ٗافغانستان میں پائیدار امن کیلئے سیاسی مذاکراتی حل اہمیت کا حامل ہے ٗ دہشتگردی کی لعنت اور پر تشدد انتہا پسندی کے خاتمے کی کوششیں مربوط اور مشترکہ علاقائی طرز فکر اختیار کئے بغیر کامیابی سے ہمکنار نہیں ہو سکیں گی ٗ اس کیلئے سیاسی شخصیات ٗ مذہبی رہنما ٗ تعلیمی ادارے ٗ رائے ساز ٗ نو جوان ٗ سول سوسائٹی سمیت خطے کے تمام طبقات کی صلاحیتوں کو بروئے کار لانا ہوگا ۔ اتوار کو ہارٹ آف ایشیا استنبول عمل کی چھٹی وزارتی کانفرنس کے اعلامیے میں کہاگیاہے کہ ہارٹ آف ایشیاء کے چھٹی وزارتی کانفرنس کی صدارت مشترکہ طورپر بھارتی وزیر خزانہ ارون جیٹلی اور افغانستان کے وزیر خارجہ صلاح الدین ربانی نے کی اعلامیے میں کہاگیا کہ ہم افغانستان کے صدر محمد اشرف غنی اور بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کا چھٹی وزارتی کانفرنس کے افتتاح پر شکریہ ادا کرتے ہیں ہم اس سے قبل ہونے والی پانچ وزارتی کانفرنسوں کو مد نظررکھتے ہوئے مذکورہ کانفرنسوں میں جاری ہونے والے اعلامیوں میں بیا ن کر دہ اصولوں ٗاہداف پر عمل کے حوالے سے اپنے عزم کا اعادہ کرتے ہیں جن میں علاقائی امن اور خوشحالی کے فروغ کیلئے کر دارادا کر نے کا کہا گیا ۔افغانستان اور پورے ہاٹ آف ایشیا ء ریجن میں استحکام ٗ امن ٗ خوشحالی کے فروغ اور افغانستان کے پورے ہاٹ آف ایشیاء خطے کے ساتھ زمینی روابط بڑھانے کیلئے سیاسی مکالمے اور قریبی علاقائی تعاون کی غرض سے ہم ہارٹ آف ایشیا کو ایک اہم علاقائی پلیٹ فارم سمجھتے ہیں
اعلامیے میں کہاگیا کہ ہم اقوام متحدہ کے چارٹر اور اس کے خود مختاری ٗ آزادی ٗ علاقائی سالمیت ٗ اقوام کی برابری اور دوسرے ممالک کے معاملات میں عدم مداخلت کے اصولوں کے عزم کااعاد ہ کرتے ہیں ہم اپنے اختلافات کو پر امن طورپر حل کر نے اور کسی بھی ملک کی سیاسی آزادی کے خلاف طاقت کے استعمال سے گریز ٗ علاقائی سالمیت اور خود مختاری کے عزم کا اعادہ کر تے ہیں اعلامیے میں کہاگیا کہ ہم دوسرے ممالک کے معاملات میں عدم مداخلت کے حوالے سے خطے میں اتفاق رائے پیدا کر نے کیلئے کام کرینگے جوخطے کے ممالک کے مابین اچھی ہمسائیگی کیلئے ضروری ہے ہم مشترکہ چیلنجوں کو حل کر نے اور سکیورٹی استحکام اور سماجی ٗ اقتصادی ترقی کیلئے علاقائی تعاون بڑھانے کو ایک موثر طریقہ سمجھتے ہیں اس لئے ہم رکن ممالک کے مابین تعاون بڑھانے کے عزم کا اعادہ کرتے ہیں ہم افغان حکومت کی جانب سے علاقائی سطح پر رابطوں اور پورے خطے میں اعتماد کے ماحول کو فروغ دینے کیلئے کی جانے والی تعمیری کوششوں کی بھرپور اور غیر متزلزل حمایت کا اعادہ کرتے ہیں ۔اعلامیے میں کہاگیا کہ ہم افغان حکومت اور عوام کی حمایت کے بین الاقوامی برادری کے وعدوں کو سراہتے ہیں ٗ ایک پر امن ٗ مستحکم اور خوشحال افغانستان کے حصول کیلئے مسلسل حمایت جاری رکھنے کی ضرورت پر زور دیتے ہیں
اعلامیے میں کیا گیا کہ ہم افغان فورسز کی جانب سے سکیورٹی کی مکمل ذمہ داری لینے اور افغانستان میں انتہا پسندی کے خلاف جنگ کیلئے ان کے کر دار کا خیر مقدم کرتے ہیں ہم بین الاقوامی برادری اور افغانستان حکومت کے درمیان ہونے والے معاہدوں کا بھی خیر مقدم کرتے ہیں اعلامیے میں کہاگیا کہ ہم یورپی یونین اور افغانستان کی طرف سے برسلز میں افغانستان کے بارے میں چار پانچ اکتوبر کو منعقد کی جانے والی کانفرنس کو سراہتے ہیں اور سو سے زائد ممالک اور بین الاقوامی تنظیموں کی جانب سے افغانستان کے ساتھ کئے گئے وعدوں کی اہمیت کا ادراک کر تے ہیں ۔ہم عالمی برادری پر زور دیتے ہیں کہ وہ ایک محفوظ ٗ مستحکم اور خوشحال افغانستان کیلئے بین الاقوامی اور علاقائی تعاون کو مزید مستحکم کرے ۔اعلامیے میں کہاگیا کہ ہم او آئی سی اور افغانستان کی جانب سے مکہ (سعودی عرب)میں بین الاقوامی علماء کانفرنس طلب کر نے کے سلسلے میں کی جانے والی مشترکہ کوششوں کو سراہتے ہیں ۔
اعلامیے میں کہاگیا کہ ہم بالخصوص افغانستان اور پورے خطے میں سکیورٹی صورتحال کی سنگینی اور داعش اور اس سے منسلک تنظیموں ٗ حقانی نیٹ ورک ٗ القاعدہ ٗ اسلامک موومنٹ آف ازبکستان ٗ ایسٹ ترکستان اسلامک موومنٹ ٗ لشکر طیبہ ٗ جیش محمد ٗ تحریک طالبان پاکستان ٗ جماعت الاحرار ٗ جند اللہ اور دیگر غیر ملکی جنگجوؤں سمیت طالبان اور دہشتگرد گروپوں کی جانب سے تشدد پر تشویش کا اظہار کرتے ہیں ۔اعلامیے میں کہاگیا کہ ہم دہشتگردی کی تمام صورتوں ٗ اس کی حمایت اور فنانسنگ کا جلد از جلد خاتمے کا مطالبہ کرتے ہیں ٗ ہم سمجھتے ہیں کہ دہشتگردی ہمارے خطے کے امن ٗ استحکام اور تعاون کیلئے سب سے بڑا خطرہ ہے ٗہم افغان حکومت کی معاونت جاری رکھنے پر بین الاقوامی برادری کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں ٗدہشتگردی کا خاتمہ کرنے ٗدہشتگردوں کو ان کے ٹھکانوں اور محفوظ پناہ گاہوں سے نکالنے ٗ دہشتگردوں کی مالی ٹیکٹیکل اور لاجسٹیکل حمایت ختم کر نے کیلئے علاقائی اور عالمی سطح پر مربوط تعاون کی ضرورت پر زور دیتے ہیں اعلامیے میں کہاگیا کہ ہم افغانستان کی حکومت کی جانب سے حزب اسلامی ٗگلبدین حکمت یار کے ساتھ کامیاب مذاکرات کے نتیجے میں ہونے والے امن معاہدے کو سراہتے ہیں جو دیگر تمام مسلح گروپوں کے ساتھ مستقبل میں امن مذاکرا ت کیلئے اچھی نظیر ہے ۔اعلامیے میں کہاگیا کہ ہم خطے اور خطے کے باہر بالخصوص ایران اور پاکستان کوتین دہائیوں سے زائد عرصہ تک افغان مہاجرین کی میزبانی کر نے پر سراہتے ہیں اور ان ممالک سے مطالبہ کرتے ہیں کہ مہاجرین کی اپنے ملک میں رضاکارانہ ٗ محفوظ ٗ بتدریج اور باوقار طورپر پائیدار وطن واپسی اور افغانستان میں آبادکاری تک ان کی میزبانی جاری رکھیں ۔
اعلامیے میں کہاگیا کہ ہم عالمی برادری پر زور دیتے ہیں کہ وہ افغان مہاجرین کیلئے فراخدلانہ امداد فراہم کرے ہم ایران اور پاکستان سے مہاجرین کی رضا کارانہ واپسی کے حوالے سے افغانستان ٗ پاکستان ٗیو این ایچ سی آر اور افغانستان ٗ ایران یو این ایچ سی آر کے سہ فریقی کمیشنز کا خیر مقدم کرتے ہیں۔اعلامیے میں کہاگیا کہ دہشتگردی کی لعنت اور پر تشدد انتہا پسندی کے خاتمے کی کوششیں مربوط اور مشترکہ علاقائی طرز فکر اختیار کئے بغیر کامیابی سے ہمکنار نہیں ہو سکیں گی اس سلسلے میں خطے کے تمام طبقات کی صلاحیتوں کو بروئے کار لانا ہوگا جن میں سیاسی شخصیات ٗ مذہبی رہنما ٗ تعلیمی ادارے ٗ رائے ساز ٗ نو جوان ٗ سول سوسائٹی اور دیگر شامل ہیں ۔اعلامیے میں کہاگیا کہ افغانستان میں پائیدار امن کیلئے سیاسی مذاکرات کے ذریعے نکالا جانے والا حل اہمیت کا حامل ہے ۔اعلامیے میں کہاگیا کہ ہم افغانستان میں افیون کی پیداوار اور کاسن میں اضافے ٗہارٹ آف ایشیا ء ریجن اور اس سے باہرمنشیات کی طلب اور سمگلنگ پر تشویش کا اظہار کرتے ہیں اس کیلئے مزید امتناعی کوششوں کی ضرورت ہے اور یہ نا صرف افغانستان بلکہ قریبی خطے اور پوری دنیا کی سماجی اقتصادی ترقی ٗ سلامتی اور استحکام کیلئے خطرہ ہے ۔