ہم نےایسا تو نہیں کہا کہ عوام حکومت کیخلاف یہ کام کرے, سپریم کورٹ نے واضح اعلان کر دیا

14  اکتوبر‬‮  2016

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک )چیف جسٹس انور ظہیر جمالی نے اپنے ریمارکس میں کہا ہے کہ عوام کو حکومت کے خلاف اٹھ کھڑے ہونے کا نہیں کہا بلکہ عوام کو اپنے ووٹ کے صحیح استعمال کا کہا تھا۔عدالت کی گزشتہ روز کی کارروائی کو غیر ذمہ دارانہ انداز میں رپورٹ کیا گیا، میڈیا کو خیال کرنا چاہیے، سنسنی نہیں پھیلانی چاہیے۔تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں اورنج لائن ٹرین منصوبے کی سماعت کے موقع پر چیف جسٹس آف پاکستان انور ظہیر جمالی نے ریمارکس ددیئے گزشتہ روز عدالت میں ریمارکس دیتے ہوئے کہا تھا کہ عوام حکومت کو منتخب کرتے ہیں اس لئے عوام کو اپنے ووٹ کا صحیح استعمال کرنا چاہیئے، عوام کو حکومت کے خلاف اٹھ کھڑے ہونے کا نہیں کہا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ صرف ایک اخبار کی غلط رپورٹنگ دیکھی ہے، عدالت کی گزشتہ روز کی کارروائی کو غیر ذمہ دارانہ انداز میں رپورٹ کیا گیا، میڈیا کو سنسنی نہیں پھیلانی چاہیے ۔سماعت کے موقع پر اورنج لائن ٹرین منصوبے کے حوالے سے دونوں فریقین نے 3، 3 ماہرین کے نام جمع کروائے جس پر عدالت نے فریقین کو ماہرین کے ناموں پر تبادلہ خیال کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ کوشش کریں کسی ایک نام پر اتفاق ہو جائے تو کارروائی آگے بڑھائیں تاہم فریقین کے مابین اتفاق نہ ہونے پر سپریم کورٹ نے اورنج لائن ٹرین منصوبے پر 2 رکنی کمیشن تشکیل دے دیاہے اور سماعت 30 تک ملتوی کر دی ہے۔
جبکہ دوسری جانب چیف جسٹس انور ظہیر جمالی نے کہا ہے کہ معاشرتی ترقی انصاف کے بغیر ممکن نہیں ہے‘ صحت کے شعبے میں گھوسٹ ملازمین کی موجودگی تشویشناک ہے‘ عوامی توقعات پر پورا اترنے کے لئے سپریم کورٹ کی ذمہ داری ہے مکمل انصاف فراہم کرے‘ طب اور قانون کے پیشے صرف کمائی کیلئے نہیں ہیں۔ ان خیالات کا اظہار چیف جسٹس آف پاکستان انور ظہیر جمالی نے جامشورو میں لیاقت میڈیکل یونیورسٹی میں کانوکیشن سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ پاکستان بے پناہ جانی و مالی قربانیوں کے بعد وجود میں آیا ہے۔ اپنے بزرگوں کی قربانیوں کو دیکھتے ہوئے عدلیہ کے شعبے سے منسلک لوگوں کو انصاف کی فراہمی کیلئے اپنی کوشش مزید تیز کرنی چاہئیں۔ انہوں نے کہا کہ طب اور قانون کے پیشے مقدس ہیں ان کو صرف کمائی کیلئے استعمال نہیں کیا جا سکتا۔ سپریم کورٹ عوام کی توقعات اور ضروریات پر پورا اترے۔ اس کیلئے سپریم کورٹ عوام کی ذمہ داری ہے کہ مکمل انصاف کرے۔ انہوں نے کہا کہ شہریوں کو بنیادی ضروریات کی فراہمی ریاست کی ذمہ داری ہے۔ پروفیشنل کیرئیر کا آغاز کرنے سے پہلے آئینی ذمے داریوں کا احساس ہونا چاہئے۔ گھوسٹ ملازمین بغیر کام کئے گھر بیٹھے تنخواہیں لیتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ کراچی میں لا تعداد کلینک اور ڈسپنسریاں جعلی ڈاکٹر چلا رہے ہیں۔ طب کے شعبے میں جعلسازی کے خاتمے کیلئے قانون سازی کی ضرورت ہے۔ پاکستان میں آبادی کے تناسب سے ڈاکٹرز اور نرسز کی شرح بہت کم ہے۔ دنیا بھر میں پاکستان واحد ملک ہے جس میں عوامی صحت پر اٹھنے والے اخراجات سب سے کم سطح پر ہیں۔ حکومت کو ان معاملات پر نظرثانی کرنی چاہئے۔ چیف جسٹس نے مزید کہا کہ طب سے متعلق قانون سازی ڈاکٹرز کے مستقبل کے تحفظ کیلئے ضروری ہے۔ ڈاکٹرز عملی زندگی میں اپنی بھرپور صلاحیتوں کو بروئے کار لائیں اور عملی زندگی میں معاشرے کی خامیوں کو دور کرنے کی کوشش کریں۔ دنیا میں معاشرتی ترقی انصاف کے بغیر ممکن نہیں ہے

موضوعات:



کالم



آئوٹ آف دی باکس


کان پور بھارتی ریاست اترپردیش کا بڑا نڈسٹریل…

ریاست کو کیا کرنا چاہیے؟

عثمانی بادشاہ سلطان سلیمان کے دور میں ایک بار…

ناکارہ اور مفلوج قوم

پروفیسر سٹیوارٹ (Ralph Randles Stewart) باٹنی میں دنیا…

Javed Chaudhry Today's Column
Javed Chaudhry Today's Column
زندگی کا کھویا ہوا سرا

Read Javed Chaudhry Today’s Column Zero Point ڈاکٹر ہرمن بورہیو…

عمران خان
عمران خان
ضد کے شکار عمران خان

’’ہمارا عمران خان جیت گیا‘ فوج کو اس کے مقابلے…

بھکاریوں کو کیسے بحال کیا جائے؟

’’آپ جاوید چودھری ہیں‘‘ اس نے بڑے جوش سے پوچھا‘…

تعلیم یافتہ لوگ کام یاب کیوں نہیں ہوتے؟

نوجوان انتہائی پڑھا لکھا تھا‘ ہر کلاس میں اول…

کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟

فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…