منگل‬‮ ، 22 اپریل‬‮ 2025 

تمہی سے اے مجاہدوجہاں کا ثبات ہے۔۔

datetime 17  اگست‬‮  2016
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(خصوصی رپورٹ)20 اگست 1971ء کی روشن صبح تھی۔ تمام ہواباز اپنے اپنے طیارے میں اگلی نشست پر پرواز کے لیے تیار بیٹھے تھے کہ ’’رن وے‘‘ پر ایک موٹر نظر آئی، جس میں ان ہوابازوں کو تربیت دینے والا انسٹرکٹر مطیع الرحمان بیٹھا تھا۔ اس نے ایک طیارے کی طرف غور سے دیکھا جس میں بیس سالہ تربیتی پائلٹ راشد منہاس اپنی دوسری سولو فلائیٹ پر جانے کے لیے بیٹھا تھا۔ راشد منہاس اپنے انسٹرکٹر مطیع الرحمان کے حکم پر رک گیا۔انسٹرکٹر کچھ بات کرنے کے بعد اس کے طیارے میں بیٹھ گیا۔ یہ بڑی عجیب سی بات تھی کیوں کہ ایسی پروازوں پر تربیت پانے والے نوجوان اکیلے ہی جاتے ہیں۔ انسٹرکٹر مطیع الرحمان نہ صرف کاک پٹ میں بیٹھ گیا بلکہ اس نے زبردستی طیارے کو اْڑانا شروع کردیا۔
راشد منہاس انسٹرکٹر کی اس حرکت سے پہلے ہی حیران تھا اور اب تو اس کے ارادے صاف ظاہر تھے۔ مطیع الرحمان جہاز کو ہائی جیک کرکے بھارت لے جانا چاہتا تھا۔ اس وقت وہ بھارتی سرحد سے صرف 64 کلومیٹر دور رہ گیا تھا۔راشد منہاس جو پہلے ہی سے چوکنا تھا، سب کچھ بھانپ گیا۔ اپنے سے دْگنے طاقت ور اور تجربہ کار انسٹرکٹر کو اس حرکت سے باز رکھنے کے لیے اس کے پاس ایک ہی حربہ تھا۔ چناں چہ اس نے پاک فضائیہ کے جاں باز افسروں کی روایت کے مطابق بڑے حوصلے اور سکون سے یہ حربہ استعمال کیا۔ اچھی طرح یقین کرلینے کے بعد کہ اب طیارے پر دوبارہ قابو پانا ممکن نہیں، اس نے طیارے کا رخ زمین کی طرف کردیا اور دیکھتے ہی دیکھتے طیارہ گرکر تباہ ہوگیا۔ اْس وقت بھارتی سرحد صرف 50 کلومیٹر دور رہ گئی تھی۔

اس طیارے کی تباہی اس کی شہادت کا بہانہ بن گئی، لیکن اس کی شہادت نے ایک طیارے کے علاوہ فضائیہ کے خفیہ رازوں کو بھی بھارت کی سرحد میں داخل ہونے سے بچالیا۔ اس کارنامے پر حکومتِ پاکستان نے اس راشد منہاس کو ’’نشانِ حیدر‘‘ کا اعزاز دیا، جو پاکستان کا سب سے بڑا فوجی اعزاز ہے اور صرف اْن لوگوں کو دیا جاتا ہے ،جو بہادری اور جرآت کے عظیم ترین کارنامے انجام دیتے ہیں۔ راشد منہاس نے اپنی شہادت سے چند دن پہلے اپنی چھوٹی بہن سے کہا تھا ’’میں جنگی قیدی بننے سے مرجانا بہتر سمجھتا ہوں۔‘‘ اور چند ہی روز بعد اس نے اپنے عمل سے یہ بات ثابت بھی کردی، جس جگہ اس کم سن مجاہد کا طیارہ زمین سے ٹکرایا تھا وہ اب ’’شہید ڈیرا‘‘ کہلاتی ہے۔ پہلے اس کا نام ’’جَنڈے‘‘ تھا۔ یہ کراچی سے شمال مشرق کی جانب دریائے سندھ کے مغربی کنارے سے ڈیڑھ کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔ واضح رہے کہ نشان حیدر اعزاز حاصل کرنے والے پاک فضائیہ کے شاہین پائلٹ آفیسر راشد منہاس کا45واںیوم شہادت 20اگست ہفتہ کو منایا جائے گا۔

موضوعات:



کالم



Rich Dad — Poor Dad


وہ پانچ بہن بھائی تھے‘ تین بھائی اور دو بہنیں‘…

ڈیتھ بیڈ

ٹام کی زندگی شان دار تھی‘ اللہ تعالیٰ نے اس کی…

اگر آپ بچیں گے تو

جیک برگ مین امریکی ریاست مشی گن سے تعلق رکھتے…

81فیصد

یہ دو تین سال پہلے کی بات ہے‘ میرے موبائل فون…

معافی اور توبہ

’’ اچھا تم بتائو اللہ تعالیٰ نے انسان کو سب سے…

یوٹیوبرز کے ہاتھوں یرغمالی پارٹی

عمران خان اور ریاست کے درمیان دوریاں ختم کرنے…

بل فائیٹنگ

مجھے ایک بار سپین میں بل فائٹنگ دیکھنے کا اتفاق…

زلزلے کیوں آتے ہیں

جولیان مینٹل امریکا کا فائیو سٹار وکیل تھا‘…

چانس

آپ مورگن فری مین کی کہانی بھی سنیے‘ یہ ہالی ووڈ…

جنرل عاصم منیر کی ہارڈ سٹیٹ

میں جوں ہی سڑک کی دوسری سائیڈ پر پہنچا‘ مجھے…

فنگر پرنٹس کی کہانی۔۔ محسن نقوی کے لیے

میرے والد انتقال سے قبل اپنے گائوں میں 17 کنال…