بدھ‬‮ ، 23 جولائی‬‮ 2025 

ملکی سلامتی کے نام پر عدلیہ کا اختیار استعمال کرنا نظریہ ضرورت ہے،سپریم کورٹ

datetime 3  جون‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کا اختیار دیا گیا ہے یہ تمام آرٹیکلز براہ راست متاثر ہوئے ہیں ا ور 21 ویں ترمیم ان سے براہ راست متصادم ہے ۔ اعلی عدلیہ کے اختیارات پر بھی قدغن لگانے کی کوشش کی گئی ہے ۔ 21 ویں ترمیم سنجیدگی سے ڈسٹرب اور ختم کرنے کے لئے ہے جو ڈھانچہ اور سکیم 5 ایریاز کے لئے بنائی گئی تھی ۔ آئین کے مطابق اختیارات کی تقسیم ، 2 ۔ انتظامیہ سے عدلیہ کی علیحدگی ، 3۔ آزاد عدلیہ ریاست کا ستون ہے ۔4 ۔ انصاف تک رسائی شہریوں کی بنیادی حقوق کے واسطے ، اور پانچویں میں شفاف ٹرائل جس میں شہریوں کو ضمانت دی گئی ہے یہ آئینی ڈھانچہ کے حصہ ہیں جن کو 21 ویں ترمیم نے بے حد متاثڑ کی اہے ۔ فوجی عدالتوں کا قیام پاکستان کے لئے کوئی نئی بات نہیں ہے پاکستان میں فوجی عدالتوں کا قیام مسلسل ہوتا رہا ہے آمروں اور جمہوری قوتوں کے وقت بھی فوجی عدالتوں کو متعارف کرایا گیا ۔ 1953 میں پہلی بار یہ عدالتیں متعارف کرائی گئیں جبکہ احمدیوں کے خلاف لاہور میں تحریک چلی تھی دوسرا موقع اکتوبر 1958 میں آیا جب مارشل لاءلگایا گیا اور یہ عدالتیں 4 سال تک رہیں جب مارشل لاءختم ہوا اور یہ عدالتیں جون 1962 تک کام کرتی رہیں تیسرا موقع 25 مارچ 1969 ہے جب یحیی خان نے مارشل لاء لگایا اور یہ موثر طور پر 1971 دسمبرتک عدالتیں کام کرتی رہیں اور سویلین مارشل لاء 1972 تک جاری رہا ۔ مشرقی پاکستان میں اس کا کردار زیادہ رہا چوتھا موقع اپریل 1977 کو منی مارشل لاءلگایا گیا اور 3 شہر اس کی زد میں آئے جن میں لاہور ،کراچی اور اسلام آباد شامل تھے ۔ جسٹس اعجاز نے کہا کہ کیا یہ مارشل لاء تھا یا سویلین اداروں کی مدد کے لئے فوج کو بلایا گیا تھا ۔ حامد خان نے کہا کہ اس کو چیلنج کیا گیا تھا درویش مہد بنام فیڈریشن آف پاکستان کیس میں سابق چیف جسٹس اسلم ریاض نے یہ عدالتیں ختم کر دی تھیں ۔5 جولائی 1977 کو مارشل لاءلگایا گیا یہ مارشل لاء لمبے عرصے تک جاری رہا اور 8 سال جاری رہا ۔ فوجی عدالتیں 5 جولائی 1977 سے 1985 تک جاری رہا اور بڑی تعداد میں سیاسی ورکروں ، میڈیا کے لوگوں اور دیگر شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے لوگوں کو ان فوجی عدالتوں کے ذریعے سزا دی گئی ۔ لمبے عرصے کے لئے جیل بھیجا گیا ۔ اس سے اگلی بار جب فوجی عدالتیں بنائی گئیں وہ 1998 میں فوجی عدالتیں بنائی گئیں پاکستان مسلح افواج نے سول اداروں کی مدد کا آرڈیننس جاری کیا گیا ۔ 20 نومبر 1998 کو یہ آرڈیننس متعارف کرایا گیا ۔ یہ سندھ کے علاقوں میں استعمال کیا گیا ۔ آرٹیکل 245 کی بھی مدد لی گئی اس قانون کا دلچسپ پہلو یہ ہے کہ تین قوانین کا استعمال کیا گیا جس میں آرمی ایکٹ ، ایئرفورس ایکٹ اور نیوی آرڈینس شامل ہیں

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



وہ دن دور نہیں


پہلا پیشہ گھڑیاں تھا‘ وہ ہول سیلر سے سستی گھڑیاں…

نیند کا ثواب

’’میرا خیال ہے آپ زیادہ بھوکے ہیں‘‘ اس نے مسکراتے…

حقیقتیں(دوسرا حصہ)

کامیابی آپ کو نہ ماننے والے لوگ آپ کی کامیابی…

کاش کوئی بتا دے

مارس چاکلیٹ بنانے والی دنیا کی سب سے بڑی کمپنی…

کان پکڑ لیں

ڈاکٹر عبدالقدیر سے میری آخری ملاقات فلائیٹ میں…

ساڑھے چار سیکنڈ

نیاز احمد کی عمر صرف 36 برس تھی‘ اردو کے استاد…

وائے می ناٹ(پارٹ ٹو)

دنیا میں اوسط عمر میں اضافہ ہو چکا ہے‘ ہمیں اب…

وائے می ناٹ

میرا پہلا تاثر حیرت تھی بلکہ رکیے میں صدمے میں…

حکمت کی واپسی

بیسویں صدی تک گھوڑے قوموں‘ معاشروں اور قبیلوں…

سٹوری آف لائف

یہ پیٹر کی کہانی ہے‘ مشرقی یورپ کے پیٹر کی کہانی۔…

ٹیسٹنگ گرائونڈ

چنگیز خان اس تکنیک کا موجد تھا‘ وہ اسے سلامی…