منگل‬‮ ، 15 جولائی‬‮ 2025 

خیبرپختونخواحکومت اوروفاقی وزراءکااعلی سطح اجلاس،اہم فیصلے۔۔۔ خوشخبریاں ہی خوشخبریاں

datetime 2  جون‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

پشاور(نیوزڈیسک)خیبر پختونخوا میں لوڈ شیڈنگ میں نمایاں کمی کےلئے پیسکو بجلی کی یومیہ پیداوار میں صوبے کے حصے سے کوئی کٹوتی نہیں کرے گا اور کسی بھی فیڈر پر اضافی بجلی کی دستیابی کی صورت میں یہ بجلی دوسرے فیڈر پر منتقل کرکے صارفین تک پہنچائی جائے گی۔ صوبائی حکومت پیسکو کے ساتھ مل کر صوبے بھر میں بجلی چوروں کے خلاف بھر پور آپریشن کرے گی اور پیسکو بجلی چوری کے ذمہ دار اپنے افسروں اور اہلکاروں کے خلاف بھی کاروائی کرے گا۔ خیبر پختونخوا کے بجلی کے خالص منافع اور بقایا جات کی مد میں وفاقی حکومت کے ذمے واجب الادا رقوم کی ادائیگی کا معاملہ مشترکہ مفادات کونسل میں اٹھایا جائے گا۔ یہ فیصلے وفاقی حکومت سے خیبر پختونخوا کے مطالبات کے حوالے سے خیبر پختونخوا حکومت اور متعلقہ وفاقی وزراءکے اجلاس میں کئے گئے جو وزیراعلیٰ سیکرٹریٹ میںخیبر پختونخوا کے وزیراعلیٰ پرویز خٹک کی صدارت میں منعقد ہوا۔ وفاقی وزیر پانی و بجلی خواجہ محمد آصف، وفاقی وزیر برائے قدرتی وسائل شاہد خاقان عباسی، متعلقہ صوبائی وزرائ، چیف سیکرٹری خیبر پختونخوا و متعلقہ محکموں کے سیکرٹریوں، چیئرمین واپڈا، پیسکو چیف، ایف بی آر حکام اور دیگر اعلیٰ افسران نے اجلاس میں شرکت کی۔وزیراعلیٰ پرویز خٹک نے اجلاس میں صوبے کے حقوق سے متعلق مطالبات پیش کئے جن میں لوڈ شیڈنگ، بجلی کے خالص منافع اور بقایا جات کی ادائیگی، گیس پر رائلٹی، وفاقی ٹیکسوں میں صوبے کے حصے کی ادائیگی، صنعتوں کےلئے گیس سے بجلی پیدا کرنے کی اجازت ، بجلی کے خراب ٹرانسفارمروں کی تبدیلی، بجلی چوری کی روک تھام، نئے ٹرانسفارمروں اور ٹیوب ویلوں، سکولوں اور ہسپتالوں کو بجلی کی فراہمی قابل ذکر ہیں۔اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ خیبر پختونخوا حکومت کو بجلی کے خالص منافع اور بقایا جات کی ادائیگی کا مسئلہ مستقل طور پر حل کرنے کےلئے مشترکہ مفادات کونسل ( سی سی آئی) میں لے جایا جائے گا۔ اس کےلئے وفاقی اور صوبائی حکومت کے درمیان پہلے مفاہمت کی یاد داشت پر دستخط کئے جائیں گے۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ بجلی کے واجبات کی ادائیگی کا معاملہ سی سی آئی میں پیش کرنا آئینی ضرورت ہے۔ اجلاس میں وفاقی وزیر پانی و بجلی نے وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کا یہ مطالبہ تسلیم کیا کہ خیبر پختونخوا کو بجلی کی یومیہ پیداوار میں اس کا 1626میگا واٹ بجلی کا پورا حصہ دیا جائے گا۔ جن علاقوں یا فیڈر پر بجلی کی چوری کم ہے وہاں زیادہ بجلی فراہم کرکے لوڈشیڈنگ کو کم سے کم سطح پر لایا جائے گا جبکہ 70سے80 فیصد یا اس سے زیادہ لائن لاسز والے علاقوں میں لوڈ شیڈنگ میں اس وقت تک کمی نہیں کی جائے گی جب تک ان لائن لاسز میں خاطر خواہ کمی واقع نہیں ہو جاتی۔ خواجہ آصف نے یقین دلایا کہ جہاں ادائیگیوں کی صورتحال بہتر ہے وہاں صارفین کو زیادہ بجلی فراہم کی جائے گی۔اجلاس میں یہ فیصلہ کیا گیا کہ بجلی چوری کی روک تھام کےلئے پیسکو اور صوبائی حکومت مشترکہ لائحہ عمل اختیار کریں گے۔تاہم وزیراعلیٰ پرویز خٹک نے واضح کیا کہ اس سلسلے میں واپڈا /پیسکو کو پہلے اپنا قبلہ درست کرنا ہو گا اور بجلی چوری کے ذمہ دار اہلکاروں اور افسروں کے خلاف سخت کاروائی کرنی ہوگی ۔وزیراعلیٰ نے بجلی کے کنڈے اتارنے کےلئے پیسکو کو صوبائی حکومت کی جانب سے بھر پور تعاون کا یقین دلایا اور کہا کہ صوبائی حکومت بجلی چوری کے کنڈوں کے خلاف پورے صوبے میں بھر پور آپریشن کےلئے تیار ہے۔ وزیراعلیٰ نے بجلی کے کنڈے اتارنے اور میٹروں کے ذریعے بجلی چوری کی روک تھام کےلئے اقدامات بھی تجویز کئے جو وزارت پانی و بجلی نے منظور کر لئے۔ ان اقدامات میں موبائل فون سے کنڈوں کی تصویر لے کر پیسکو کو ارسال کرنے اور انڈرائڈ (Android) سسٹم کے ذریعے میٹر ریڈنگ یقینی بنانا شامل ہیں۔اجلاس میں وزیراعلیٰ کے مطالبے پر یہ فیصلہ بھی کیا گیا کہ پیسکو بجلی کی پیداوار اور تقسیم کے حوالے سے اپنے کمپیوٹر میں موجود تفصیلات دستاویزی صورت میں روزانہ صبح، دوپہر اور شام کو صوبائی حکومت کو فراہم کرے گا۔ لوڈ شیڈنگ کے شیڈول سے بھی صوبائی حکومت اور اضلاع میں ڈپٹی کمشنروں کو آگاہ کیا جائے گا تا کہ اس شیڈول سے عوام کو ضلعی سطح پر آگاہ کیا جائے۔ اجلاس میں یہ بھی طے ہوا کہ آئندہ صوبے میں غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ نہیں کی جائے گی۔اجلاس کے فیصلے کے مطابق خیبر پختونخوا کی آبنوشی سکیموں اور نئے سکولوں و ہسپتالوں کو ٹرانسفارمروں اور بجلی کے کنکشن کی فراہمی رواں ماہ کے آخر تک یقینی بنائی جائے گی جبکہ صوبے کے مختلف علاقوں کےلئے وہ تمام نئے ٹرانسفارمر رواں سال دسمبر تک فراہم کئے جائیں گے جن کےلئے ارکان صوبائی اسمبلی نے واپڈا کو طویل عرصے سے ادائیگی کر رکھی ہے۔ اس موقع پر خراب ٹرانسفارمروں کی تبدیلی کم سے کم وقت میں یقینی بنانے کے اقدامات کا بھی فیصلہ کیا گیا۔ اجلاس میں وفاقی حکومت کے ساتھ گیس سے متعلق معاملات بھی اٹھائے گئے اور فیصلہ کیا گیا کہ ضلع کرک میں گیس فیلڈز کے ارد گرد کے مکینوں اور گیس کمپنیوں کے درمیان تنازعہ وفاقی اور صوبائی حکومت کے مشترکہ جرگہ کے ذریعے حل کیا جائے گا۔ وزیراعلیٰ کے مطالبے پر قدرتی وسائل کے وفاقی وزیر نے گیس کے پیداواری علاقوں میں خیبر پختونخوا کی صنعتوں کےلئے گیس سے بجلی پیدا کرنے کی اجازت دینے پر آمادگی ظاہر کی۔ 72کلو میٹر کوہاٹ گیس پائپ لائن میں رکاوٹیں دور کرنے اور خیبر پختونخوا کے جنوبی اضلاع میں آئل ریفائنری کے قیام کےلئے وفاقی اور صوبائی حکومت کے مشترکہ لائحہ عمل پر بھی اتفاق کیا گیا۔ اجلاس میں فرٹیلائزر انڈسٹری کےلئے خیبر پختونخوا سے گیس کی فراہمی کے معاملے پر بھی غور کیا گیا۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



حقیقتیں(دوسرا حصہ)


کامیابی آپ کو نہ ماننے والے لوگ آپ کی کامیابی…

کاش کوئی بتا دے

مارس چاکلیٹ بنانے والی دنیا کی سب سے بڑی کمپنی…

کان پکڑ لیں

ڈاکٹر عبدالقدیر سے میری آخری ملاقات فلائیٹ میں…

ساڑھے چار سیکنڈ

نیاز احمد کی عمر صرف 36 برس تھی‘ اردو کے استاد…

وائے می ناٹ(پارٹ ٹو)

دنیا میں اوسط عمر میں اضافہ ہو چکا ہے‘ ہمیں اب…

وائے می ناٹ

میرا پہلا تاثر حیرت تھی بلکہ رکیے میں صدمے میں…

حکمت کی واپسی

بیسویں صدی تک گھوڑے قوموں‘ معاشروں اور قبیلوں…

سٹوری آف لائف

یہ پیٹر کی کہانی ہے‘ مشرقی یورپ کے پیٹر کی کہانی۔…

ٹیسٹنگ گرائونڈ

چنگیز خان اس تکنیک کا موجد تھا‘ وہ اسے سلامی…

کرپٹوکرنسی

وہ امیر آدمی تھا بلکہ بہت ہی امیر آدمی تھا‘ اللہ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…