اور عوامی جمہوری اتحاد کے بلند خان 65 ووٹ لیکر دوسرے نمبر پر ہیں۔ مردان ضلع کونسل وارڈ 60 میں پی ٹی آئی کے شاہد سراج 69 ووٹ لے کر پہلے جبکہ پیپلز پارٹی کے عطااللہ 54 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔ مردان ضلع کونسل وارڈ 62 میں پیپلز پارٹی کے ملک ظاہر 75 ووٹ لے کر پہلے اے این پی کے عالم زیب خان 58 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر ہیں۔ شانگلہ ضلع کونسل وارڈ 21 کے ایک پولنگ اسٹیشن کا غیر سرکاری نتیجہ کے مطابق مسلم لیگ نواز کے نیاز احمد 97 ووٹ لے کر پہلے اور جمیت علما اسلام ف کے فضل عظیم 55 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر ہیں۔ لوئر دیر ضلع کونسل وارڈ 23 میں پیپلز پارٹی کے ملک رحمت اللہ 45 ووٹ لے کر پہلے اور جماعت اسلامی کے محمد شاہ عزت 25 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر ہیں جبکہ وارڈ 25 میں جماعت اسلامی کے مولانا محمد گلاب 75ووٹ لے کر پہلے اور اےاین پی کے نور علی 35 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر ہیں۔ خیبر پختونخوا میں دس سال بعد بلدیاتی انتخابات کا میدان سجا۔ پولنگ کا آغاز صبح آٹھ بجے شروع ہوا جگہ جگہ جھگڑے اور فائرنگ کی وجہ سے پولنگ کا عمل بھی متاثر رہا تاہم الیکشن کمیشن کی جانب سے پولنگ کا وقت نہ بڑھانے سے متعلق ڈی آر اوز ، آر اوز کو تحریری ہدایات جاری کی گئی کہ وقت ختم ہونے تک پولنگ اسٹیشن میں موجود افراد ووٹ کاسٹ کر سکیں گے ۔ وزیر اعلی خیبرپختونخو سمیت اہم سیاسی رہنماوں نے اپنے آبائی علاقوں میں ووٹ کاسٹ کیے۔ بلدیاتی انتخاب میں 84 ہزار 4 سو بیس امیدواروں نے قسمت آزمائی کی ۔ خیبر پختونخوا میں کل رجسٹرڈ ووٹر کی تعداد ایک کروڑ 31 لاکھ سے زائد ووٹرز ہیں جن میں سے 74 لاکھ چورانوے ہزار 591 مرد اور 56 لاکھ 38 ہزار 619 خواتین ووٹرز ہیں۔ انتخابی عمل کے لیے سخت حفاظتی انتظامات کیے گئے تھے بڑی تعداد میں سیکیورٹی اہلکار مختلف مقامات پر فرائض انجام دیتے رہے ۔ الیکشن کے دوران سیکیورٹی کےلئے86 ہزار 115 اہلکار تعینات کیے گئے تھے۔ صوبے بھر میں 11 ہزار 2 سو 11 پولنگ اسٹیشن قائم کیے گئے ہیں۔ ان پولنگ اسٹیشنز میں سے 2 ہزار 8 سو 37 انتہائی حساس، 3 ہزار 9 سو 40 حساس جبکہ 4 ہزار 3 سو 40 کو نارمل قرار دیا گیا ۔ دس سال بعد ہونیوالے بلدیاتی الیکشن میں انتظامی بد انتظامی کھل کر سامنے آئی کہیں انتخابی عملہ وقت پر نہ پہنچا تو کہیں انتخابی سامان متعدد مقامات پر نہ پہنچ سکا ۔