ہفتہ‬‮ ، 20 دسمبر‬‮ 2025 

فوجی عدالتوں کا قیام عدلیہ کی نہیں حکومت‘ انتظامیہ اور سول اداروں کی ناکامی ہے،سپریم کورٹ

datetime 21  مئی‬‮  2015 |

دہشت گردی کے واقعات کی وجہ سے ملک کے حالات اس نہج پر پہنچ چکے تھے کہ اس کو روکنے کیلئے موثر قانون سازی کی ضرورت تھی اور دہشت گردون کو سخت ترین سزائیں دینا وقت کا اہم تقاضا تھا یا تو اپنے ملک کو دہشت گردوں کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا جائے یا پھر ان کے خاتمے کے اقدامات کئے جاتے اس لئے 21ویں ترمیم منظور کی گئی۔ اگر کوئی اور ٹربیونل بھی 21 ویں ترمیم کے تحت وجود میں آتا ہے تو بھی اس کے دائرہ کار کو آرٹیکل 199 کے تحت چیلنج نہیں کیا جا سکتا۔ دہشت گردی مقدمات کا فیصلہ 7 روز میں کیا جاتا ہے۔ ایلیٹ فورم بھی 7 روز میں اس کا فیصلہ کرے گا۔ چیف جسٹس ہائیکورٹ اور چیف جسٹس سپریم کورٹ ان اپیلوں کے فیصلوں کی مانیٹرنگ کریں گے اور جلد سے جلد نمٹانے کے اقدامات کا خیال رکھیں گے۔ تمام تر گواہوں اور دیگر افسران کا تحفظ کیا جائے گا۔ دہشت گردی عدالتوں اور ہائی کورٹ ججز کو دھمکیاں دی جاتی ہیں ان کی زندگیاں رسک پر ہوتی ہیں جس کا نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ شہادتیں نہیں آتیں اور ملزمان رہا ہو جاتے ہیں عام حالات میں دہشت گردوں کو سزا دینا بہت مشکل ہے یہ کڑوی دوائی ضرور ہے مگر ہمیں پینا پڑے گی کیونکہ ہم گواہوں‘ ججز سمیت عملے کو تحفظ فراہم نہیں کر سکتے نہ ہی ججز اپنا فرض ادا کر سکتے ہیں اس لئے فوجی عدالتوں کا قیام ضروری ہے۔ عدلیہ کے متوازی کوئی اور ادارہ نہیں بنایا جا سکتا اس لئے ان عدالتوں کا قیام آرمی ایکٹ کے تحت کیا گیا ہے۔ الیکشن ٹربیونل بھی الگ سے دیئے گئے ہیں جن کو 12ویں ترمیم میں واضح کر دیا گیا ہے۔ یہ ٹربیونلز 3 سال کے لئے بنائے جا سکتے ہیں۔ ٓئینی ترمیم میں بنیادی حقوق کا مکمل تحفظ کیا گیا ہے اور ان کو الگ کر دیا گیا ہے۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



جو نہیں آتا اس کی قدر


’’آپ فائز کو نہیں لے کر آئے‘ میں نے کہا تھا آپ…

ویل ڈن شہباز شریف

بارہ دسمبر جمعہ کے دن ترکمانستان کے دارالحکومت…

اسے بھی اٹھا لیں

یہ 18 اکتوبر2020ء کی بات ہے‘ مریم نواز اور کیپٹن…

جج کا بیٹا

اسلام آباد میں یکم دسمبر کی رات ایک انتہائی دل…

عمران خان اور گاماں پہلوان

گاماں پہلوان پنجاب کا ایک لیجنڈری کردار تھا‘…

نوٹیفکیشن میں تاخیر کی پانچ وجوہات

میں نریندر مودی کو پاکستان کا سب سے بڑا محسن سمجھتا…

چیف آف ڈیفنس فورسز

یہ کہانی حمود الرحمن کمیشن سے شروع ہوئی ‘ سانحہ…

فیلڈ مارشل کا نوٹی فکیشن

اسلام آباد کے سرینا ہوٹل میں 2008ء میں شادی کا ایک…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(آخری حصہ)

جنرل فیض حمید اور عمران خان کا منصوبہ بہت کلیئر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(چوتھا حصہ)

عمران خان نے 25 مئی 2022ء کو لانگ مارچ کا اعلان کر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(تیسرا حصہ)

ابصار عالم کو 20اپریل 2021ء کو گولی لگی تھی‘ اللہ…