طویل وقفے کے بعد کھانا کھانے سے وزن کم نہیں ہوتا،تازہ تحقیق

21  جنوری‬‮  2023

واشنگٹن (این این آئی)امریکی ماہرین کی جانب سے کی جانے والی ایک تازہ تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ وزن کم کرنے کے شوقین افراد کی جانب سے ایک سے دوسری غذا میں طویل وقفہ دینے یا پھر تاخیر سے کھانا کھانے سے وزن کم نہیں ہوتا۔زائد الوزن کے حامل افراد عام طور پر ناشتے سے دوپہر کے کھانے اور پھر رات کے کھانے میں طویل وقفہ کرتے ہیں۔

ان کا خیال ہوتا ہے کہ ایسا کرنے سے ان کا وزن نہیں بڑھے گا بلکہ کم ہوگا۔عام افراد کی بھی یہی سوچ ہوتی ہے کہ ایک سے دوسرے کھانے کے درمیان طویل وقفہ ہو تو وزن نہیں بڑھتا تاہم تازہ تحقیق سے معلوم ہوا کہ کھانے میں طویل وقفے سے وزن پر کوئی فرق نہیں پڑتا۔طبی جریدے جاما میں شائع تحقیق کے مطابق امریکی ماہرین نے کھانے کے وقفے اور وزن میں کمی کے تعلق کو دریافت کرنے کے لیے 547 رضاکاروں پر 6 سال تحقیق کی۔ماہرین نے 18 سے 51 سال کے مرد و خواتین کی تحقیق کے لیے خدمات حاصل کیں اور ساتھ ہی ماہرین نے ان کے قد اور وزن سمیت ان کے نیند کے دورانیے، کھانے کے وقفے اور روز مرہ کی معمولات کا بھی جائزہ لیا۔ماہرین نے تمام رضاکاروں کو ایک ایپلی کیشن دی، جس پر انہیں تمام ڈیٹا شامل کرنے کی ہدایت کی گئی اور ماہرین نے ہر 6 ماہ بعد 6 سال تک ان کے وزن کا جائزہ بھی لیا۔تحقیق میں شامل نصف رضاکاروں میں سے نصف تعداد خواتین کی تھیں اور زیادہ تر افراد کی عمر 51 برس تھی اور وہ زائد الوزن بھی تھے۔

تحقیق سے معلوم ہوا کہ ایک سے دوسرے کھانے کے دوران زیادہ وقفہ دینا وزن میں کمی کا سبب نہیں بنتا۔ماہرین نے بتایا کہ نتائج سے معلوم ہوا کہ کم کھانا کھانے سے وزن میں کمی ہوسکتی ہے، تاہم تاخیر سے کھانا کھانے یا پھر اسے طویل وقفے کے بعد کھانے سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔ماہرین کے مطابق لوگوں کی نیند کا دورانیہ اور ان کا طرز زندگی بھی ون کو کم نہ کرنے کا ایک سبب ہے۔

تاہم ایک سے دوسرے کھانے کے دوران طویل وقفہ دینا اور پھر زیادہ کھانا وزن بڑھنے کا بنیادی سبب ہے۔ماہرین نے بتایا کہ وزن کم کرنے کے شوقین افراد کو یومیہ ایک ہزار کیلوریز کے بجائے 500 کیلوریز پر مشتمل غذائیں کھانی چاہئیں، یعنی انہیں کم غذا کھانی چاہئیے نہ کہ وہ ایک سے دوسرے کھانے کے دوران طویل وقفہ کرنے کے بعد بھرپور غذا کھائیں۔

موضوعات:



کالم



تعلیم یافتہ لوگ کام یاب کیوں نہیں ہوتے؟


نوجوان انتہائی پڑھا لکھا تھا‘ ہر کلاس میں اول…

کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟

فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…