جمعہ‬‮ ، 27 دسمبر‬‮ 2024 

جہالت سے علم تک

datetime 2  اپریل‬‮  2023
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

میرے والد نے 53 سال پہلے گائوں چھوڑنے کا فیصلہ کیاتھا‘ یہ ان کی زندگی کا مشکل ترین فیصلہ تھا‘ وہ آخری وقت تک کہتے رہے’’ ہم نسلوں سے گائوں میں رہ رہے تھے‘ اس کی مٹی میں ہماری نسلوں کی ہڈیوں کا سرمہ تھا‘ ہماری نسل میں سے کسی نے نقل مکانی نہیں کی تھی لیکن میں نے ایک دن تمہیں دیکھا‘ تم اس وقت دو سال کے تھے اور مٹی میں کھیل رہے تھے‘

میں نے سوچا کیا ہماری اگلی نسل بھی اسی طرح لڑلڑ کر دنیا سے رخصت ہو جائے گی بس یہ سوچ آنے کی دیر تھی اور میں نے گائوںچھوڑنے کا فیصلہ کر لیا‘ خاندان کے کسی شخص نے مجھ سے اتفاق نہیں کیالیکن میں‘ تمہاری ماں اور تم شہر آ گئے‘‘ میرے والد پہلے کھاریاں شفٹ ہوئے اور چھائونی میں کوئلہ سپلائی کرنا شروع کر دیا‘ یہ کام چل پڑا اور اللہ تعالیٰ کے کرم سے بہت خوش حالی دیکھی‘ میرے والد ان پڑھ تھے‘ صرف حساب کرنا اور دستخط کرنا جانتے تھے‘ والدہ نے صرف قرآن مجید پڑھا تھا لیکن دونوں کو اپنے بچوں کو پڑھانے کا بہت شوق تھا‘ والد مجھے خود سکول چھوڑ کر آتے تھے‘ میرا خمیر دیہی تھا‘ مجھے لکھنے پڑھنے میں کوئی دل چسپی نہیں تھی‘ میں سکول سے بھاگتا تھا مگر وہ مجھے دوبارہ سکول چھوڑ آتے تھے‘والد اور والدہ کی سختی کام آئی اور میں پڑھنے پر مجبور ہو گیا‘ میںایوریج بلکہ بیک بینچر تھا‘ ایم اے تک کوئی پوزیشن حاصل نہیں کر سکا‘ صرف ایم اے میں گولڈ میڈل حاصل کیا اور یہ تعلیم کے دوران میرا واحد اعزاز تھا‘ ہم آٹھ بہن بھائی ہیں‘ والد نے سب کو تعلیم دلائی اور یہ زندگی میں کام یاب بھی ہوئے‘ ہم اپنے خاندان کے سکول جانے والے پہلے بچے تھے‘ ہمارے والد اگر یہ اینی شیٹو نہ لیتے تو ہم بھی کسی جیل میں ہوتے یا قتل ہو چکے ہوتے یا پھر پھانسی لگ چکے ہوتے‘ ہم پہلی نسل ہیں جس نے قدرتی موت دیکھی ورنہ دور دور تک لڑائیوں‘ جھگڑوں اور مارکٹائی کے سوا کچھ نہیں تھا اور خاندان کی اس ٹرانسفارمیشن کا سارا کریڈٹ میرے والد اور ان کے ایک فیصلے کو جاتا ہے‘

وہ اگر اس دن یہ فیصلہ نہ کرتے اور اپنے کمفرٹ زون سے نہ نکلتے تو ہم آج ایک کمفرٹیبل زندگی نہ گزار رہے ہوتے لہٰذا میں روز صبح شام اپنے والد کے لیے دعا کرتا ہوں اور ان کی جدوجہد‘ فائٹنگ سپرٹ اور قوت فیصلہ کو سلام کرتا ہوں‘ میں زندگی میں ہزاروں کام یاب لوگوں سے ملا ہوں‘ میں کام یابی پر سیشن بھی کرتا ہوں لیکن آپ یقین کریں ان میں سے ایک بھی شخص میرے والد کا مقابلہ نہیں کر سکتا‘

زندگی میں ٹرانسفارمیشن مشکل ترین ٹاسک ہوتا ہے‘ غربت سے امارت‘ جہالت سے علم‘ گائوں سے شہر‘ ناکامی سے کام یابی تک کا سفر ٹرانسفارمیشن کا مشکل مرحلہ ہوتا ہے لیکن سب سے مشکل ٹاسک اپنے آپ کو سوشلی تبدیل کرنا ہوتا ہے اور میرے والد نے ایک ہی نسل میں یہ سارے کام کیے‘ اللہ تعالیٰ نے انہیں وزڈم‘ چھٹی حس‘ انسانوں کی پرکھ‘ حوصلہ اور ری لرننگ کی خوبی دے رکھی تھی‘

یہ بڑے سے بڑے نقصان کو بھول کر آگے چل پڑتے تھے‘ انہیں پین جمع کرنے کا شوق بھی تھا‘ وہ ہمارے پرانے پین‘ پنسلز‘ مارکر اور بال پوائنٹس اکٹھے کرتے رہتے تھے‘ لکھنا نہیں آتا تھا لیکن وہ جیب میں چار چار پین لگا کر پھرتے تھے‘ میں نے ایک دن ان سے وجہ پوچھی تو وہ مسکرا کر بولے‘اللہ تعالیٰ نے ہمارے ہاتھ سے رائفل لے کر پین دے دیا‘ ہم جاہل تھے‘ اللہ نے کرم کیا اور ہمارے گھر میں علم کی روشنی آ گئی‘ میں آپ لوگوں کے پرانے پین جیب میں لگا کر اللہ کا شکر ادا کرتا ہوں۔

ہمارے والد نے ہمیں کبھی گائوں سے کنیکٹ نہیں ہونے دیا تھا‘ ہمارا ستر سال پرانا گھر گر گیا مگر انہوں نے اس کی ری پیئرنگ نہیں کرائی‘ زمینیں تقسیم کر دیں‘ ان کا کہنا تھا ہم چھوڑ آئے ہیں تو بس چھوڑ آئے ہیں‘ پیچھے مڑ کر نہ دیکھو‘ آگے بڑھو‘ آج سے ٹھیک تین سال قبل ان کا انتقال ہوا تو والدہ نے انکشاف کیا‘

وہ وصیت کر گئے ہیں مجھے میرے گائوں میں دفن کیا جائے‘ ہم فوراً ان کی میت لے کر گائوں چلے گئے‘ ہمیں جنازے کے وقت پتا چلا وہ علاقے میں کتنے مشہور تھے‘ ہزاروں لوگ آئے اور ہر شخص دل گرفتہ تھا‘ ہمیں تدفین کے دو ماہ بعد معلوم ہوا والد 13 کنال زمین کا ایک ٹکڑا چھوڑ گئے تھے‘

وہ یہ زمین کیوں چھوڑ گئے؟ ہم دو ماہ پریشان رہے لیکن پھر والدہ نے بتایا‘ وہ گائوں میں ایک سکول اور میٹرنٹی ہوم بنانا چاہتے تھے‘ یہ زمین اس لیے ہے‘ میں نے ان دنوں ریڈ فائونڈیشن کے ساتھ تازہ تازہ کام شروع کیا تھا‘ ریڈ فائونڈیشن بھی کمال ہے‘ یہ ملک میں 400 سکول چلا رہی ہے جس میں سوا لاکھ بچے پڑھتے ہیں‘ ان میں 13ہزار یتیم بچے بھی شامل ہیں‘

یہ لوگ یتیم بچوں کو مفت تعلیم بھی دیتے ہیں اور کتابیں‘ جوتے اور یونیفارم بھی اور اس پر یہ سالانہ 45کروڑ روپے خرچ کرتے ہیں‘ یہ فائونڈیشن محمود صاحب نے 1994ء میں صرف 25 ہزار روپے اور ایک کمرے سے سٹارٹ کی تھی‘ یہ درد دل سے منور اور مخلص لوگ ہیں‘ میں نے ان سے سکول کا ذکر کیا اور یہ لوگ فوراً سکول بنانے پر تیار ہو گئے‘

میں نے انہیں زمین دے دی‘ سکول تک سڑک بنوا دی‘ کینیڈا میں مقیم چودھری عبدالغفور نے تین کروڑ روپے کا عطیہ دے دیا اور اور ریڈ فائونڈیشن نے 14 ماہ میں عین اس جگہ 400 بچیوں کے لیے ہائی سکول کھڑا کر دیا جہاں سے میرا سفر شروع ہوا تھا اور یوں ہم نے ابا جی کی تیسری برسی سے پہلے ان کے نام پر سکول چالو کرا دیا‘ میں 15 مارچ کو سکول کے افتتاح کے لیے گائوں گیا ‘

چودھری عبدالغفور 88 سال کی عمر میں ٹورنٹوسے میرے گائوں آئے اور عمارت‘ استاد اور بچے دیکھ کر ہماری آنکھوں میں آنسو آ گئے‘ کھیتوں کے درمیان علم کی ایک وسیع مشعل جل رہی تھی‘ ریڈ فائونڈیشن نے واقعی کمال کر دیا تھا‘ ہم اب کوئی ایسا ادارہ تلاش رہے ہیں جو ہمارے علاقے میں چھوٹا سا ہسپتال کم میٹر نٹی ہوم بنا دے‘ ہمارے پورے علاقے میں کوئی میٹرنٹی ہوم نہیں لہٰذا درجنوں خواتین اور بچے زچگی کے دوران فوت ہو جاتے ہیں‘ اللہ کرم کرے گا اور عن قریب وہاں ایک چھوٹا سا ہسپتال بھی موجود ہو گا۔

ریڈ فائونڈیشن واقعی ایک کریڈیبل ادارہ ہے‘ مجھ سمیت سینکڑوں لوگ ان کے ساتھ کام بھی کر رہے ہیں اور اسے سپورٹ بھی لہٰذا میری آپ سے درخواست ہے آپ اپنی زکوٰۃ‘ عطیات اور صدقات ریڈ فائونڈیشن کو دے سکتے ہیں‘ فائونڈیشن آپ کے عطیات اور زکوٰۃ کو یتیم بچوں کی تعلیم اور تعلیم کے فروغ پر خرچ کرے گی اور یوں آپ اور آپ کے خاندان کے لیے صدقہ جاریہ کا ایک لا متناہی سلسلہ شروع ہو جائے گا‘

آ ج سے سو سال بعد جب ہم اس دنیامیں نہیں ہوں گے تو بھی ہمارے صدقہ جاریہ کی وجہ سے ہمارا نام زندہ رہے گا‘ لوگ ہمارا نام عزت ‘ احترام اور عقیدت سے لیں گے اور یوں ہم امر ہو جائیں گے‘ آپ ریڈ فاؤنڈیشن کے یتیم بچوں کے پراجیکٹ میںاپنا حصہ ڈالنا چاہتے ہیں تو آپ صرف 30 ہزار روپے سالانہ سے ایک یتیم بچے کی کفالت کر سکتے ہیںاگر اللہ نے آپ کو عطا کر رکھا ہے تو آپ ایک سے زیادہ بچوں کی کفالت کا ذمہ لے لیں‘

فاؤنڈیشن آپ کو آپ کے زیر کفالت بچوں کی مکمل تفصیلات بھی فراہم کرے گی اور ہر سال آپ کو ان کی پراگریس بھی دے گی اگر آپ یتیم بچوں کے لیے قائم پول فنڈ میں اپنی زکوٰۃ‘ صدقہ یا فطرانہ دینا چاہیں تو رقم کی کوئی قید نہیں‘ آپ اپنی استطاعت کے مطابق اس کار خیر میں حصہ لے سکتے ہیں‘

فائونڈیشن کے بینک اکائونٹس کی تفصیل اور رابطہ نمبر زنیچے درج ہیں۔ آپ اپنے عطیات اور زکوٰۃ ان اکائونٹس میں جمع کروانے کی رسید واٹس ایپ کردیں۔ فائونڈیشن کا نمائندہ آپ سے رابطہ کرے گا اور آپ کی رقم کی رسید اور سالانہ رپورٹ آپ کو ارسال کردے گا ۔

ای میل ایڈریس: [email protected]
ویب سائٹ: www.readfoundation.org



کالم



کرسمس


رومن دور میں 25 دسمبر کو سورج کے دن (سن ڈے) کے طور…

طفیلی پودے‘ یتیم کیڑے

وہ 965ء میں پیدا ہوا‘ بصرہ علم اور ادب کا گہوارہ…

پاور آف ٹنگ

نیو یارک کی 33 ویں سٹریٹ پر چلتے چلتے مجھے ایک…

فری کوچنگ سنٹر

وہ مجھے باہر تک چھوڑنے آیا اور رخصت کرنے سے پہلے…

ہندوستان کا ایک پھیرا لگوا دیں

شاہ جہاں چوتھا مغل بادشاہ تھا‘ ہندوستان کی تاریخ…

شام میں کیا ہو رہا ہے؟

شام میں بشار الاسد کی حکومت کیوں ختم ہوئی؟ اس…

چھوٹی چھوٹی باتیں

اسلام آباد کے سیکٹر ایف ٹین میں فلیٹس کا ایک ٹاور…

26نومبر کی رات کیا ہوا؟

جنڈولہ ضلع ٹانک کی تحصیل ہے‘ 2007ء میں طالبان نے…

بے چارہ گنڈا پور

علی امین گنڈا پور کے ساتھ وہی سلوک ہو رہا ہے جو…

پیلا رنگ

ہم کمرے میں بیس لوگ تھے اور ہم سب حالات کا رونا…

ایک ہی بار

میں اسلام آباد میں ڈی چوک سے تین کلومیٹر کے فاصلے…