اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)نبی کریمﷺ نے اپنی امت کو قیامت کے ظہور سے متعلق کئی واضح نشانیاں تعلیم فرمائیں جن کا مقصد امت کو یہ بتانا تھا کہ قیامت انتہائی نزدیک ہے اور وہ اپنے اعمال کے بارے میں اللہ رب العزت کے ہاں جوابدہ ہیں۔حدیث مبارکہ میں موجود ہے کہ رسول کریم ﷺ کی بعثت بارے ایک بھیڑئیے نے ایک یہودی چرواہے کو آگاہ کیا تھا ۔بھیڑئیے نے باقاعدہ کلام کیا
اور یہودی کو نبی کریم ﷺ کی بابت بتایا۔ اس واقعہ کو حضرت ابو سعید خدریؓ اورحضرت ابو ہریرہؓ نے بیان فرمایا ہے ۔ اس واقعہ کو علماء نبوت کے معجزات میں سےبیان کرتے ہیں کیوں کہ بھیڑئے کا انسان سے کلام کرنا حقیقت میں معجزہ ہےجبکہ امام بہقیؒ اور امام احمد ؒ نے روایات کے ساتھ بیان کیا ہے ۔اس حدیث کو امام احمدؒ نے روایت کیا ہے اور امام بن کثیرؒ فرماتے ہیں کہ اس حدیث کو تنہا امام احمد نے روایت کیا ہے اور یہ سنن کی شرائط پر ہے۔حدیث کا مفہوم کچھ یوں ہے کہ ایک یہودی اپنی بکریاںچرا رہا تھا کہ اچانک وہاں بھیڑیا آیا اور اُس کے ریوڑ میں سے ایک بکری کو منہ میں دبوچا اور لے کر جانے لگا۔ چرواہے نے اس بھیڑئیے کا پیچھا کیا۔ یہاں تک کہ اس کے منہ میں دبوچی بکری بازیاب کروانے میں کامیاب ہو گیا۔ بھیڑیا بکری چھن جانے کے بعد ایک ٹیلے پر چڑھ گیا اور وہاں اپنی پشت کے بل گھٹنے اوپر اٹھا کر بیٹھ گیا اور اپنی دم اوپر اٹھا کر کہنے لگا’’ تم نے میرے منہ سے وہ رزق چھین لیا ہے جو اللہ نے مجھے عطا کیا تھا‘‘ اس چرواہے نے کہا ’’ بخدا میں نے آج سا دن پہلے کبھی نہیں دیکھا تھا کہ بھیڑیا باتیں کررہا ہے‘‘ بھیڑیئے نے جواب دیا’’ اس سے بھی عجیب تربات یہ ہے کہ ایک آدمی (یعنی حضور اکرمﷺ ) دو میدانوں کے درمیاں واقع نخلستانوں (مدینہ ) میں بیٹھا جو کچھ ہو چکا اور جو ہونے والا ہے اُس کے خبریں لوگوں کو دے رہا ہے‘‘ چرواہا یہودی تھا۔
وہ حضورنبی اکرم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہو کر مشرف بہ اسلام ہوگیا اور پھر اس نے آپ ﷺ کو اس واقعہ کی خبر دی۔حضور نبی اکرم ﷺ نے اس کی تصدیق کی اور پھر فرمایا’’ یہ قیامت سے قبل واقع ہونے والی نشانیوں میں سے ایک نشانی ہے۔ وہ وقت قریب ہے کہ ایک آدمی اپنے گھر سے نکلے گا ،اس کی واپسی پر اس کے جوتے اور اس کا چابک اسے بتائیں گے کہ اس کے گھر والوں نے اس کے بعد اس کی عدم موجودگ میں کیا افعال سر انجام دئیے ۔‘‘