لندن / نیویارک –برطانیہ اور جمہوریہ موریشس کے درمیان طے پانے والے ایک اہم معاہدے کے تحت بحر ہند میں واقع متنازع جزائر چاگوس کا انتظامی اختیار باقاعدہ طور پر موریشس کے سپرد کر دیا گیا ہے۔اس معاہدے کے مطابق، اگرچہ جزائر کی خودمختاری موریشس کو منتقل کر دی گئی ہے، لیکن چاگوس کے سب سے بڑے اور اسٹریٹجک جزیرے “ڈیگو گارشیا” کو برطانیہ آئندہ 99 برسوں تک کرائے پر رکھے گا۔ یہاں ایک بڑا فوجی اڈا قائم ہے جو برطانیہ اور امریکہ کی مشترکہ عسکری سرگرمیوں کا مرکز ہے۔
تاریخی پس منظر کے مطابق، 1968 میں جب برطانیہ نے موریشس کو آزادی دی، تو اس نے جزائر چاگوس کو اپنی نوآبادیاتی حکمت عملی کے تحت غیرقانونی طور پر اپنے پاس رکھا۔ اسی دوران 1,500 سے 2,000 مقامی افراد، جو نسلوں سے ان جزیروں پر آباد تھے، زبردستی بے دخل کر دیے گئے تاکہ ڈیگو گارشیا کو امریکی افواج کے لیے دستیاب بنایا جا سکے۔یہ بے دخلی صرف ڈیگو گارشیا تک محدود نہ رہی، بلکہ برطانیہ اور امریکہ نے 1967 سے 1973 کے درمیان دیگر اہم جزیروں، جیسے پیروز بین ہوز اور سالومن، سے بھی مقامی باشندوں کو نکال دیا۔
سفارت کاری کی کامیابیاقوام متحدہ کے ترجمان اسٹیفن ڈوجیرک نے نیویارک میں ایک پریس کانفرنس کے دوران اس پیشرفت کو خوش آئند قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ معاہدہ بحر ہند کے ان جزیروں کی ملکیت پر دہائیوں سے جاری تنازع کے حل کی جانب ایک اہم قدم ہے، اور یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ پُرامن سفارت کاری دیرینہ مسائل حل کرنے کی طاقت رکھتی ہے۔ترجمان نے بتایا کہ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے معاہدے کو سراہتے ہوئے دونوں فریقوں پر زور دیا ہے کہ وہ جزائر چاگوس کے سابق رہائشیوں کے حقوق، عزت اور خواہشات کا احترام کرتے ہوئے ان کے لیے بہتر مستقبل کی بنیاد رکھنے پر توجہ مرکوز رکھیں۔