بیروت(این این آئی)لبنان میں ہونے والے پیجرز دھماکوں میں مبینہ طور پر بھارتی شہری کے ملوث ہونے کا انکشاف کیا جا رہا ہے۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق 17 ستمبر کو اسرائیل نے لبنان کی عسکری تنظیم حزب اللہ کے کمیونی کیشن سسٹم کو ہیک کرلیا تھا، جس کے باعث حزب اللہ کے زیر استعمال پیجرز ڈیوائسز کی بیٹریاں پھٹ گئی تھیں جس کے نتیجے میں بچوں اور خواتین سمیت 20 سے زائد افراد جاں بحق اور ایرانی سفارتکار سمیت ڈھائی ہزار زخمی ہوگئے تھے۔
پیجرز دھماکوں سے متعلق ذرائع نے انکشاف کیا تھا کہ حزب اللہ نے 6 ماہ قبل تائیوان سے 5000 پیجرز درآمد کیے تھے اور اسرائیل کی خفیہ ایجنسی موساد کو پہلے سے ہی اس بات کی اطلاع تھی تو اس کے ایجنٹوں نے پیجرز کی تیاری کے وقت بیٹری کے ساتھ باردو مواد نصب کردیا تھا۔ پیجرز دھماکوں کے دو دن بعد بلغاریہ کی کمپنی کا نام سامنے آیا جس کے بعد وہاں کی سکیورٹی ایجنسی ڈی اے این ایس کی جانب سے کہا گیا کہ وہ ملکی وزارت داخلہ کے ساتھ ملکر پیجرز دھماکوں میں نوٹرا گلوبل نامی کمپنی کے کردار کے معاملے کی تحقیقات کر رہی ہے۔
مذکورہ نوٹرا گلوبل نامی کمپنی سال 2022 میں بلغاریہ کے شہر صوفیا میں رجسٹرڈ ہوئی تھی جسے بھارتی شہری رنسن جوز چلا رہا تھا۔ڈی اے این ایس نے اگلے ہی روز بیان دیا کہ لبنان میں دھماکوں سے تباہ کیے جانے والے پیجرز نا تو بلغاریہ سے امپورٹ یا ایکسپورٹ کیے گئے اور نا ہی بنائے گئے، ایجنسی کے تحقیقات کے مطابق نارویجن کمپنی کے مالک نے کوئی ایسی ٹرانزیکشن نہیں کی جو ملکی قوانین کے مطابق دہشتگری کی معاونت کے زمرے میں آتی ہو۔
ادھر ناورے کی پولیس کا کہنا تھا کہ نارویجن شہری کا نام سامنے آنے کے بعد انہوں نے بھی معاملے کی تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے۔بھارتی میڈیا کے مطابق ریاست کیرلا سے تعلق رکھنے والا رنسن جوز دو سال قبل تعلیم حاصل کرنے کیلیے ناروے کے دارالحکومت اوسلو گیا تھا جبکہ اس کے رشتہ داروں نے دعوی کیا ہے ہے کہ رنسن ایک کھرا بندہ ہے جس پر ہم بہت اعتماد کرتے ہیں، وہ کسی غلط کام میں ملوث نہیں ہو سکتا، ممکن ہے کہ اسے معاملے میں پھنسایا گیا ہے۔