انقرہ (این این آئی)ترکیہ کے دارالحکومت انقرہ میں 60 طبی ماہرین پر مشتمل ٹیم نے 14 گھنٹوں تک جاری رہنے والے دو مرحلوں پر مشتمل پیچیدہ ا?پریشن کے بعد پاکستان میں پیدا ہونے والی 11 ماہ کی جڑواں بچیوں کو کامیابی کے ساتھ علیحدہ کردیا۔ترک خبر رساں ایجنسی ‘انادولو’ کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں پیدا ہونے والی جڑواں بچیوں مرہا اور منال کے سر جڑے ہوئے تھے، جن کے اہلخانہ مناسب علاج تلاش کرنے سے قاصر تھے، ان کی مدد کی درخواست نے ترک صدر رجب طیب اردوان کی توجہ مبذول کرائی تھی۔
لندن میں مقیم معروف ماہر اطفال نیورو سرجن اویس جیلانی سے رابطہ کرنے کے بعد ترک صدر طیب اردگان نے یقین دہانی کرائی کہ بچیوں کا علاج ترکیہ میں کیا جائے گا۔جڑواں بچیاں اس سال مئی میں انقرہ پہنچیں اور انہیں بلکینٹ سٹی ہسپتال میں سخت طبی نگرانی میں رکھا گیا تھا، ان کی علیحدگی دو مراحل میں کی گئی، سرجیکل ٹیم کی قیادت ڈاکٹر اویس جیلانی نے کی جبکہ ان کے ساتھ ترک معالجین ڈاکٹروں میں ہارون ڈیمرسی اور ڈاکٹر حسن مرات ایرگانی بھی شامل تھے۔14 گھنٹے کاحتمی آپریشن 19 جولائی کو ہوا، جس میں کامیابی سے ان جڑواں بچیوں کے سر کو علیحدہ کیا گیا۔
ہسپتال کے چیف کو آرڈینیٹنگ فزیشن ڈاکٹر عزیز احمد سورل نے انادولو کو بتایا کہ بچیوں کی صحت اور ان کے مسکراتے چہروں کو دیکھ کر ایک ناقابل بیان خوشی ہورہی ہے۔جڑواں بچیوں کے والدین ریحان علی اور نازیہ پروین نے صدر رجب طیب اردوان، طبی عملہ اور بچیوں کے علاج میں شامل تمام افراد کا شکریہ ادا کیا۔بچیوں کے والد ریحان علی نے کہا’ ہم بہت خوش ہیں اور ان تمام لوگوں کے شکر گزار ہیں جنہوں نے اس ا?پریشن میں کردار ادا کیا،’ انہوں نے کہا کہ وہ ترک صدر سے ذاتی طور پر مل کر شکریہ ادا کرنا چاہتے ہیں۔ریحان علی کے مطابق انہیں پاکستان میں بتایا گیا تھا کہ بچیوں کا علاج ممکن نہیں جس کے بعد انہوں نے لندن میں ڈاکٹر اویس جیلانی سے رابطہ کیا تھا۔