نئی دہلی(این این آئی)بھارت میں حکومت کی طرف سے دیسی طریقہ علاج آیوروید کے ماہرین کو سرجری کی اجازت دینے کے خلاف لاکھوں ڈاکٹر ملک گیر ہڑتال پر ہیں جس کی وجہ سے ہیلتھ سروسز بری طرح متاثر ہوئی ہیں۔بھارتی ٹی وی کے مطابق ماڈرن میڈیسن سے وابستہ بھارتی ڈاکٹروں کا کہناتھا کہ دیسی طریقہ علاج آیوروید اور جدید طب کو خلط ملط کرنے کے مودی حکومت
کے فیصلے سے بھارت کے ایک ارب تیس لاکھ سے زائد شہریوں کی زندگی خطرے میں پڑ جائے گی اور یہ قدم ڈاکٹروں کی تعلیمی صلاحیت کی توہین کے مترادف ہے۔بھارت میں ڈاکٹروں کی سب سے بڑی تنظیم انڈین میڈیکل ایسوسی ایشن (آئی ایم اے)کی اپیل پر ڈاکٹروں کی ملک گیر بندش کی وجہ سے کووڈ19اور ایمرجنسی خدمات کو چھوڑ کر دیگر تمام طبی سرگرمیاں پوری طرح بند ہیں۔ بعض ریاستی حکومتوں کی جانب سے ہڑتال کے خلاف قانون نافذ کرنے کے باوجود سرکاری اور پرائیوٹ دونوں ہی ہسپتالوں میں ڈاکٹروں نے خدمات بند کر رکھی ہیں۔ڈاکٹروں نے ہڑتال کرنے کا فیصلہ اس وقت کیا جب مودی حکومت نے گزشتہ ماہ ایک نوٹیفیکیشن جاری کرکے آیوروید کے ماہرین کو بھی 58 اقسام کی سرجری کرنے کی اجازت دے دی۔ آئی ایم اے کا کہنا تھا کہ یہ دراصل پچھلے دروازے سے جدید طب کو نقصان پہنچانے کی کوشش ہے۔ آئی ایم اے نے حکومت کے فیصلے کو مکسوپیتھی کانام دیا ہے۔ایک سرکاری ہسپتال کے سابق ڈائریکٹر ڈاکٹر سندیپ کمار کا اس حوالے سے کہنا تھا آیوروید ڈاکٹروں کو سرجری کی اجازت دینا اصل مسئلہ نہیں ہے۔ چھوٹی موٹی سرجری تو وہ پہلے سے کررہے ہیں۔ انہیں اس کی ڈگری بھی ملتی ہے۔ اصل مسئلہ دونوں طریقہ علاج کو خلط ملط کردینا ہے۔ چونکہ پیچیدہ سرجری میں انستھیزیا دینا پڑتا ہے اور وہ جدید طب سے ہی ممکن ہے۔ حکومت آیوروید کوفروغ دے، اس میں کوئی پریشانی نہیں ہے لیکن دونوں طریقہ علاج کو خلط ملط کرنے سے غلط فہمی پیدا ہوگی۔ آیوروید خود اپنے سارے طریقے ڈیولپ کرلے اور سرجری کرے۔