لندن (این این آئی )برطانوی اخبار نے دعوی کیا ہے کہ ترکی نے فلسطین کی اسلامی تحریک مزاحمت حماس کے سینئر رہ نمائوں کو ترکی کی شہریت دینے کا عمل شروع کیا ہے، جس سے یہ خدشہ پیدا ہوا ہے کہ فلسطینی گروپ دنیا بھر میں اسرائیلی شہریوں پر حملوں کی منصوبہ بندی میں مزید آزادی حاصل کرے گا۔ایک رپورٹ میں برطانوی اخبار نے اپنے ہاتھ لگنے والی ترک دستاویزات کے حوالے سے بتایا کہ
حماس کے 12 کارکنوں میں سے کم از کم ایک نے ترک شہریت اور 11 ہندسوں کا شناختی نمبر حاصل کیا ۔اخبار نے ایک اہم ذریعے کے حوالے سے بتایا کہ پاسپورٹ کے علاوہ 12 میں سے 7 نے ترک شہریت حاصل کی ہے جبکہ باقی افراد آنے والے دنوں میں شہریت حاصل کریں گے۔ ان میں سے کچھ نے اپنے نام تبدیل کرکے ترک ناموں کے مطابق رکھے ہیں۔ذرائع نے بتایا کہ حماس کے جن سرکردہ لیڈروں کو شہریت دی گئی ہے وہ جنگجونہیں ہیں، لیکن وہ غزہ کے باہر حماس کے نامور کارکن ہیں۔ وہ موجودہ وقت میں سرگرمی سے پیسہ جمع کر رہے ہیں اور اسرائیل کے خلاف حملوں میں مدد کرتے ہیں۔ذرائع نے انکشاف کیا کہ ترک حکومت نے حماس کے ایجنٹوں کو شہریت دینے کے لیے جماعت کے دبائو پر قابو پا لیا ہے۔ اس طرح انہیں زیادہ آزادانہ طور پر سفر کرنے کی اجازت دی ہے۔حماس کے ایک سینئر عہدیدار نے ان خبروں کی تردید کرتے ہوئے اصرار کیا کہ تحریک کے ارکان فلسطینی علاقوں سے باہر کام نہیں کرتے اور دہشت گردی کی سرگرمیوں میں ان کا کوئی کردار نہیں ۔ برطانوی اخبار نے دعوی کیا ہے کہ ترکی نے فلسطین کی اسلامی تحریک مزاحمت حماس کے سینئر رہ نمائوں کو ترکی کی شہریت دینے کا عمل شروع کیا ہے، جس سے یہ خدشہ پیدا ہوا ہے کہ فلسطینی گروپ دنیا بھر میں اسرائیلی شہریوں پر حملوں کی منصوبہ بندی میں مزید آزادی حاصل کرے گا۔