پیر‬‮ ، 07 جولائی‬‮ 2025 

بھارت کو کشمیر میں اپنا ترنگا لہرانے کے لئے حیران کن کام کرنا پڑ گیا، ویڈیو نے بھانڈہ پھوڑ دیا

datetime 15  اگست‬‮  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

سرینگر(آن لائن)بھارتی کے یوم آزادی کے موقعے پر بی جے پی رہنماؤں کی جانب سے سرینگر کے لال چوک میں گھنٹہ گھر پر ترنگا لہراتے ہوئے ایک تصویر شئیر کی گئی ہے تاہم تحقیق کے بعد معلوم ہوا کہ تصویر پر سافٹ وئر کے ذریعے ترنگاں چسپاں کرکے وائرل کیا گیا ہے۔ساوتھ ایشین وائر کے مطابق یوم آزادی کے موقع پر وادی کے بیشتر علاقوں میں پابندیاں عائد تھیں اور صبح سے ہی انٹرنیٹ خدمات کو بھی معطل کیا کیا تھا،

لوگ اپنے گھروں میں ہی محدود تھے جبکہ سری نگر شہر کے خارجی و داخلی علاقے خاردار تاروں سے سیل کیے گئے تھے۔ جانب سماجی رابطے کی ویب سائٹوں پر سرینگر کے لال چوک علاقے میں واقع گھنٹہ گھر پر ترنگا لہراتے ہوئے ایک تصویر وائرل ہوئی۔ اس تصویر کو بھارتیہ جنتا پارٹی کے سینئر لیڈران نے ٹوئٹر پر مسلسل شیئر کیا۔بی جے پی کے لداخ سے رکن پارلیمان جامیانگ نامگیال نے گھنٹہ گھر پر ترنگا لہراتے ہوئے ایک تصویر ٹویٹ کرتے ہوئے وزیر اعظم نریندر مودی کی جانب سے لیے گئے 15اگست کے فیصلے کی تعریف کی۔ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ برس پانچ اگست کے بعد کیا بدلا؟ سرینگر کا لال چوک جو ملک مخالف سرگرمیاں، خاندانی سیاست دانوں کا اڈہ بنا ہوا تھا قومیت کے تاج میں تبدیل ہوا ہے۔ میں اپنے ہم وطنوں کا شکر گزار ہوں کہ انہوں نے وزیر اعظم نریندر مودی کے حق میں رائے دہندگی کی۔ عام آدمی پارٹی کے سابق لیڈر، کپل مشرا، جو اب بی جے پی میں شمولیت اختیار کر چکے ہیں نے بھی اس تصویر کو شیئر کرتے ہوئے کہا کہ یرحیران کن بات یہ ہے کہ ان دونوں لیڈران نے تصویر کو ٹویٹ کرنے سے قبل زمینی حقائق جاننے کی کوشش بھی نہیں کی۔ یہ تصویر آج کی نہیں بلکہ س2010 کی ہے۔ اور اصل تصویر میں ترنگا کہیں بھی موجود نہیں۔ساوتھ ایشین وائر نے جب ریورس سرچ کا استعمال کرتے ہوئے تصویر کی حقیقت جاننے کی کوشش کی تو معلوم ہوا کہ یہ تصویر 2010 میں صحافی

مبشر مشتاق نے اپنی خبر پیراڈائز لاسٹ میں استعمال کی تھی۔ اور اسی وقت یہ پہلی بار اپ لوڈ بھی کی گئی تھی، جس میں ترنگا موجود نہیں۔بی جے پی لیڈران کے ذریعے شیئر کی گئی تصویر کو غور سے دیکھنے کے بعد معلوم ہوتا ہے کہ تصویر بہت پرانی ہے۔یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ جب گھنٹہ گھر پر ترنگا لہرانے کے دعوے سماجی رابطہ کی ویب سائٹ پر کیے گئے ہوں۔ اس سے قبل بھی ایسی کوششیں کی گئی ہیں اور اکثر دعوے جھوٹے ثابت ہوئے۔جب ساوتھ ایشین وائر نے سائبر سیل سے رجوع کیا تو انہوں نے بھی اس بات کا اعتراف کیا کہ یہ تصویر پرانی ہے اور ان حالات میں انہیں سماجی رابطہ کی ویب سائٹس پر شیئر کرنا صحیح نہیں۔اس ضمن میں کیا کارروائی کی جائے گی؟ اس سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ ابھی معاملہ زیر غور ہے۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



وائے می ناٹ(پارٹ ٹو)


دنیا میں اوسط عمر میں اضافہ ہو چکا ہے‘ ہمیں اب…

وائے می ناٹ

میرا پہلا تاثر حیرت تھی بلکہ رکیے میں صدمے میں…

حکمت کی واپسی

بیسویں صدی تک گھوڑے قوموں‘ معاشروں اور قبیلوں…

سٹوری آف لائف

یہ پیٹر کی کہانی ہے‘ مشرقی یورپ کے پیٹر کی کہانی۔…

ٹیسٹنگ گرائونڈ

چنگیز خان اس تکنیک کا موجد تھا‘ وہ اسے سلامی…

کرپٹوکرنسی

وہ امیر آدمی تھا بلکہ بہت ہی امیر آدمی تھا‘ اللہ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

دیوار چین سے

میں دیوار چین پر دوسری مرتبہ آیا‘ 2006ء میں پہلی…

شیان میں آخری دن

شیان کی فصیل (سٹی وال) عالمی ورثے میں شامل نہیں…

شیان کی قدیم مسجد

ہوکنگ پیلس چینی سٹائل کی عمارتوں کا وسیع کمپلیکس…

2200سال بعد

شیان بیجنگ سے ایک ہزار اسی کلومیٹر کے فاصلے پر…