سان فرانسس( آن لائن) چین اور امریکا کے سرکردہ صحت ماہرین نے ایک سیمینار کے دوران نوول کورونا وائرس کیخلاف لڑائی میں مل کر کام کرنے اور سائنسی رہنمائی پر عمل کرنے پر اتفاق کیا ہے۔ نئے قائم شدہ غیر منافع بخش کوویڈ۔19 کے خلاف عالمی اتحاد(جی اے سی سی) کی شریک چیئرپرسن فلورینس فینگ نے کہا کہ ہمیں وائرس کے ماخذ کو تلاش کرنے کے لیے سائنسی طریقے بھی استعمال کرنا چاہئیں۔ادھر امریکہ اور بیلجیئم کے سائنسدانوں نے ایک چھوٹے ذرے لاما جسے ونٹر بھی کہا جاتا ہے،کی نشاندہی کی ہے
جو ممکنہ طور پر نئے کورونا وائرس کا راستہ روک سکتا ہے۔ آسٹریلیا کی لا ٹروب یونیورسٹی کی تازہ ترین تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ انفلوئنزا اے کا وائرس خون کے اہم سفید خلیوں کو ہلاک اور جسم میں اس کے پھیلاو میں مدد کیلیے ٹروجن ہارس کی طرح ان کے درمیان چھپا رہ سکتا ہے،عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او)نے کہا ہے کہ تمباکو نوشی لوگوں کی نوول کرونا وائرس کے خلاف حفاظت نہیں کرتی۔ اس کے برعکس، انفیکشن کا شکار سگریٹ نوش افراد کو شدید بیماری اور موت کا زیادہ خطرہ لاحق ہوتا ہے۔