واشنگٹن (این این آئی) ایک دم سراٹھانے اور دیکھتے ہی دیکھتے سینکڑوں انسانوں کی زندگیاں نگل جانے والے پر اسرار کرونا وائرس سے متعلق مختلف آرا گردش کر رہی ہیں، جنہیں کوئی حقیقت گردانتا ہے تو کوئی سازشی نظریہ کا نام دیتا ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق حال ہی میں سوشل میڈیا پر ’’دی آئیز آف ڈارکنس‘‘نامی ناول زیر بحث ہے، جس میں امریکی لکھاری نے چالیس برس قبل چین کے شہر ووہان میں کرونا وائرس جیسی وبا کی پیشگوئی کی تھی، جسکا نام ووہان فور ہنڈرڈ وائرس تھا۔ناول کے مطابق انسانوں کابنایا ہوا پر اسرار وائرس صرف انسانوں کو متاثر کرتا جبکہ دیگر جانور محفوظ رہتے ہیں۔ انسانی جسم سے باہر کچھ ہی لمحوں بعد بے اثر ہو جاتا تاکہ کوئی جگہ یا علاقہ ہمیشہ کے لئے آلودہ نہ ہوجائے اور جیسے ہی مرنے والے شخص کے جسم کا درجہ حرارت تیس سے کم ہوتا تو وائرس جسم سے غائب ہوجاتا۔1981 میں لکھے گئے ناول میں ڈین کونٹز نے بائیولوجیکل ہتھیاروں میں جس مہلک ترین ووہان فوہنڈرڈ وائرس کا تذکرہ کیا وہ ایک پوری آبادی کو موت کے منہ میں اتارنے کے بعد خود بھی ختم ہو جاتا تاکہ دشمن بغیر متاثر ہوئے پورے شہر پر قبضہ کرسکے۔سوشل میڈیا پر امریکی ناول کے چرچے کے ساتھ ہی بھارت کی ایک اور خبر لوگوں کی توجہ کا مرکز بن گئی۔بھارتی میڈیا کے مطابق کرونا وائرس کی وبا پھوٹنے کی بعد بھارت سرکار نے ریاست ناگالینڈ میں ہونے والی مشکوک سائنسی تحقیق کے خلاف تحقیقات کا آغاز کردیا ہے۔
اخبار دی ہندو کے مطابق مہلک وائرس سے متعلق تحقیق کرنے والے چین ، امریکا اور بھارت کے ریسرچرز پر مشتمل بارہ رکنی ٹیم نے چمگادڑوں اور انکا شکار کرنے والے افراد کے خون کے نمونے حاصل کئے ریسرچرز کی ٹیم میں دو افراد کا تعلق چین کے شہر ووہان میں واقع ووہان انسٹیٹیوٹ آف وائرولوجی سے تھا اور تحقیق کی فنڈنگ امریکی محکمہ دفاع کے ادارے ڈیفنس تھریٹ ریڈکشن ایجنسی نے کی تھی۔