ہفتہ‬‮ ، 23 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

چین میں کوروناوائرس کا پہلا مریض کب سامنے آیا تھا؟دوران تحقیق اہم انکشافات

datetime 15  مارچ‬‮  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

بیجنگ (این این آئی)نئے نوول کورونا وائرس کا پہلا مریض کب سامنے آیا تھا؟ یہ وہ سوال ہے جس کا جواب جاننے کے لیے چینی حکومت بھرپور کوشش کررہی ہے۔اور ایسا لگتا ہے کہ اس وائرس کا پہلا کیس 17 نومبر کو سامنے آیا تھا۔یہ بات چینی اخبارنے چینی حکومت کے کورونا وائرسز کے کیسز کے تجزیے کے حوالے سے بتائی۔

نوول کورونا وائرس سے ہونے والی بیماری کووڈ 19 کے اب تک چینی حکام ایسے 266 افراد کو شناخت کرچکے ہیں جن میں اس کی تشخیص گزشتہ سال ہوئی تھی اور وہ کسی مرحلے میں طبی عمل سے گزرے تھے۔ان میں سے کچھ کیسز کی تاریخ پہلے کی ہوسکتی ہے کیونکہ چینی ڈاکٹروں نے دسمبر میں اس بات کا احساس کیا تھا کہ وہ کسی نئے مرض کا سامنا کررہے ہیں۔سائنسدانوں کی جانب سے کووڈ 19 کے ابتدائی پھیلائو کا نقشہ بنانے کی کوشش کی جارہی ہے اور اس کے لیے زیرو پیشنٹ(پہلے مریض)کی تلاش ہورہی ہے۔ایسا لگتا ہے کہ یہ چین کے صوبہ ہوبے ووہان جس کا صدر مقام ہے جہاں سے یہ وائرس پھیلنا شروع ہواکا ایک 55 سالہ مرد اس کا پہلا مریض تھا، تاہم یہ شواہد دوٹوک نہیں۔یہ جاننے کے لیے مرض کیسے پھیلا اور کس طرح تشخیص یا نامعلوم کیسز نے اس کو آگے بڑھانے میں کردار ادا کیا، اس خطرے کے حجم کو سمجھنے میں مدد دے گا۔اس کے بعد روزانہ ایک سے 5 نئے کیسز رپورٹ ہوئے اور 15 دسمبر تک کووڈ 19 کے مریضوں کی تعداد 27 تک پہنچ گئی تھی جبکہ 17 دسمبر کو پہلی بار 10 کیسز رپورٹ ہوئے اور 20 دسبمر کو مصدقہ کیسز کی تعداد 60 تک پہنچ گئی تھی۔27 دسمبر کو ہوبے پرویژنل ہاسپٹل آف انٹیگرٹیڈ کے ڈاکٹر زینگ جی شیان نے چینی طبی حکام کو اس نئے کورونا وائرس سے ہونے والے مرض کے بارے میں بتایا تھا۔

جب تک مریضوں کی تعداد 180 سے زائد ہوچکی تھی، مگر اس وقت بھی ڈاکٹروں کو اس کے حوالے سے زیادہ شعور نہیں تھا۔رپورٹ کے مطابق چینی حکومت کا یہ ریکارڈ عوام کے لیے جاری نہیں کیا گیا، مگر اس سے ابتدائی دنوں میں مرض کے پھیلا ئوکی رفتار کے بارے میں اہم سراغ ملتے ہیں اور یہ معلوم ہوتا ہے کہ اس وقت تک چین میں کتنے کیسز رپورٹ ہوچکے تھے۔سائنسدان اس پہلے مرض کی تلاش اس لیے بھی کرنا چاہتے ہیں تاکہ نئے کورونا وائرس کا باعث بننے والے ذریعے کا سراغ لگایا جاسکے۔

جس کے بارے میں ابھی سوچا جاتا ہے کہ یہ کسی جانور جیسے چمگادڑ سے ایک اور جانور میں گیا اور پھر انسانوں میں منتقل ہوگیا۔نومبر میں رپورٹ ہونے والے 9 کیسز میں سے 4 مرد تھے اور 5 خواتین، ان میں سے فی الحال کسی کی بھی زیرو پیشنٹ کے طور پر تصدیق نہیں ہوسکی۔ان سب کی عمریں 39 سے 79 سال کے درمیان تھیں مگر اب بھی یہ معلوم نہیں کہ ان میں سے ووہان کے رہائشی کتنے تھے۔حکومتی ڈیٹا کے مطابق یہ بھی ممکن ہے کہ ایسے کیسز نومبر سے بھی پہلے رپورٹ ہوئے ہوں جن کی تلاش کا کام ہورہا ہے۔

عالمی ادارہ صحت کی ویب سائٹ کے مطابق چین میں کووڈ 19 کا پہلا مصدقہ کیس 8 دسمبر کو سامنے آیا تھا مگر یہ بھی واضح ہے کہ عالمی ادارہ کسی مرض کی بنیاد کا سراغ خود نہیں لگاتا بلکہ ممالک کی فراہم کردہ معلومات پر انحصار کرتا ہے۔جریدے دی لانسیٹ میں ووہان کے جن ین تان ہاسپٹل کی تحقیق میں اولین مریضوں کی تاریخ یکم دسمبر دی گئی ہے۔

موضوعات:



کالم



ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)


آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…