دوحہ(این این آئی)امریکا کی جانب سے افغان امن عمل مذاکرات کا سلسلہ منسوخ کئے جانے کے بعد طالبان نے خبردار کیا ہے کہ اگر واشنگٹن امن کے مقابلے میں جنگ کو ترجیح دیتا ہے تو پھر طالبان بھی جنگ کے لیے تیار ہیں۔غیرملکی نشریاتی ادارے کو انٹرویومیں دوحہ میں طالبان کے ترجمان محمد سہیل شاہین نے افغانستان کے عوام کو انتخابی مہم اور ووٹنگ سے رہنے کی ہدایت کرتے ہوئے حملوں کا عندیہ دیا۔غیرملکی نشریاتی ادارے کو انٹرویو دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم انتخابات کو تسلیم نہیں کرتے کیونکہ امریکا نے افغانستان میں حملے کے بعد انتخابات کے ذریعے اپنا تسلط قائم کیا۔سہیل شاہین نے واضح کیا کہ
افغانستان میں طرز حکومت کا فیصلہ عوام کریں گے اور ہم بھی ان کے فیصلے کو تسلیم کرنے کے پابند ہوں گے لیکن یہ صرف اس صورت میں ممکن ہوگا جب غیرملکیوں فوجیوں کا تسلط ختم ہوگا۔ایک سوال پر سہیل شاہین نے جواب دیا کہ افغان امن عمل سے متعلق تمام امور حتمی شکل اختیار کر گئے تھے اور اس ضمن میں معاہدے کی نقول تینوں فریقین قطر حکومت، امریکا اور ہمارے پاس تھی۔ترجمان طالبان نے مزید بتایا کہ قطر میں امن معاہدے سے متعلق ایک تقریب میں کم از کم 23 ممالک کے وزرائے خارجہ کو مدعو کیا جانا تھا۔انہوں نے بتایا کہ طے شدہ پروگرام کے تحت 23 تاریخ کو بین الافغان مذاکرات کا آغاز کیا جانا تھا۔