واشنگٹن(آن لائن)امریکی صدر ٹرمپ نے کہا ہے کہ سعودی تیل حملے کے جواب کے لئے نشانے اور ہتھیار کے ساتھ تیار ہیں۔سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے ایک بیان میں امریکی صدر کا کہنا تھا کہ سعودی عرب کی تیل سپلائی پرحملہ کیا گیا، یقین کرنیکی وجہ موجود ہے کہ ہم مجرم کو جانتے ہیں۔
نشانہ اور ہتھیار بند بھی ہیں مگر تصدیق پر منحصر ہے۔سعودی تیل کی تنصیبات پر حملوں کے بعد مشرق وسطیٰ میں جنگ کے خطرات منڈلانے لگے ٹرمپ کا کہنا تھا کہ سعودی عرب سے سننے کے منتظر ہیں کہ وہ کسے حملے کا ذمے دار سمجھتا ہے؟ ہم سعودی عرب سے سننا چاہتے ہیں کہ کن شرائط پر ہمیں آگے بڑھنا چاہیے۔امریکی صدر نے امریکی محفوظ ذخائر سے تیل جاری کرنے کا اختیار دے دیا اور کہا کہ ضرورت پڑے تو اسٹرٹیجک پیٹرولیم ریزرو سے مناسب مقدار میں تیل لیا جائے، مقدارکا تعین مارکیٹ ضروریات کے مطابق کیا جائے گا۔ سعودی عرب میں ڈرون حملے کے بعد ملک کی مجموعی تیل پیداوار آدھی رہ گئی ہیں ، جبکہ امریکا حملوں کا الزام ایران پر لگا چکا ہے۔واضح رہے کہ سعودی تیل تنصیبات پر حملوں کے بعد سعودی وزیر توانائی کا کہنا تھا کہ عبقیق اور خریص پلانٹ پر ڈرون حملے کے بعد سعودی آئل کمپنی کی متاثرہ تنصیبات سے تیل کی سپلائی عارضی طور پر معطل کر دی گئی ہے۔دوسری جانب حوثی باغیوں نے اس حملے کی ذمہ دری قبول کرتے ہوئے کہا ہے کہ آئل تنصیبات پر 10 ڈرون فائر کیے گئے ہیں۔