نئی دہلی (این این آئی)بھارت میں حکام نے مقبوضہ کشمیر کے سیاسی رہنما شاہ فیصل کو نئی دہلی ایئرپورٹ پر گرفتار کرکے انہیں واپس وادی میں بھیج دیا۔شاہ فیصل سابق بیوروکریٹ ہیں جنہیں 2009 میں مقبولیت حاصل ہوئی تھی، وہ سول سروس کا امتحان پاس کرنے والے پہلے کشمیری تھے۔
انہوں نے رواں سال جنوری میں سرکاری ملازمت چھوڑ کر جموں و کشمیر پیپلز موومنٹ کے نام سے اپنی سیاسی جماعت بنائی۔ رپورٹ کے مطابق انہیں نئی دہلی ایئرپورٹ پر حراست میں لیا گیا۔خیال رہے کہ بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے بعد شاہ فیصل کو گرفتار یا نظر بند نہیں کیا گیا تھا۔دوسری جانب یوم آزادی کے موقع پر وزیراعظم پاکستان عمران خان نے آزاد کشمیر کی دستور ساز اسمبلی سے خطاب کے دوران خبردار کیا کہ کشمیر کے معاملے پر جنگ ہوئی تو عالمی طاقتیں ذمہ دار ہوں گی جو اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عملدرآمد کرانے میں ناکام ہیں۔پریس ٹرسٹ انڈیا کے مطابق بھارتی حکام نے بتایا کہ شاہ فیصل کو بدھ کے روز ایئرپورٹ پر اس وقت گرفتار کیا گیا جب وہ ترکی جارہے تھے۔تاہم بھارتی حکام یہ بتانے سے قاصرہیں کہ انہیں کس الزام میں گرفتار کیا گیا۔اس حوالے سے بھارتی میڈیا کا دعویٰ ہے کہ شاہ فیصل کو نظربند کردیا گیا ہے تاہم اس کی تصدیق نہیں ہوسکی۔بی بی سی نے کہا کہ وہ شاہ فیصل کی نظر بندی سے متعلق متضاد خبروں کی تصدیق نہیں کرسکے۔اس سے قبل شاہ فیصل نے بی بی سی کے پروگرام ہارڈ ٹاک میں اپنی عدم گرفتاری پر تعجب کا اظہار کیا تھا۔انہوں نے کہا تھا کہ مجھے اپنے آپ سے شرم آرہی کہ میں اس وقت آزاد ہوں جبکہ کشمیری رہنماؤں کی ساری قیادت جیل میں ہے۔
سابق بیورو کریٹ نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرکے بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے رہنما اور بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے دن دھاڑے آئین کا قتل کردیا۔دوسری جانب اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے جنرل سیکریٹری نے مقبوضہ کشمیر میں مذہبی آزادی پر قدغن پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے بھارتی عمل کو ’عالمی انسانی حقوق کے قوانین کی سخت خلاف ورزی‘ قرار دے دیا۔