بھارت لوک سبھا انتخابات : کتنی خواتین نے کامیابی حاصل کی؟نئی تاریخ رقم

25  مئی‬‮  2019

نئی دہلی( آن لائن )بھارت کے ایوان زیریں یعنی لوک سبھا کے 17 ویں انتخابات میں 78 خواتین نے کامیابی حاصل کرکے نئی تاریخ رقم کردی۔یہ پہلا موقع ہے کہ بھارت میں ریکارڈ تعداد میں خواتین ارکان منتخب ہوئی ہیں، اس سے قبل 2014 میں 64 خواتین منتخب ہوئی تھیں۔اس بار لوک سبھا انتخابات میں مجموعی طور پر 700 سے زائد خواتین نے انتخابات میں حصہ لیا تھا جس میں سے سب سے زیادہ 54 خواتین کو کانگریس نے

ٹکٹ دیا تھا۔کانگریس کے بعد خواتین کو ٹکٹ دینے کے حوالے سے دوسرے نمبر پر انتخابات میں کامیابی حاصل کرنے والی جماعت بھارتی جنتا پارٹی تھی جس نے 53 خواتین کو ٹکٹ دیے تھے۔اس بار سب سے زیادہ خواتین بھارت کی سب سے بڑی ریاست اتر پردیش اور دوسرے نمبر پر مغربی بنگال سے کامیاب ہوئی ہیں۔دونوں ریاستوں سے ترتیب وار 11 خواتین ارکان کامیاب ہوئیں۔17 ویں لوک سبھا کے لیے 542 ارکان میں سے 78 خواتین ارکان کامیاب ہوئی ہیں۔انگریزوں سے آزادی حاصل کرنے کے بعد یہ پہلا موقع ہے کہ لوک سبھا میں اتنی تعداد میں خواتین پہنچی ہیں۔نو منتخب ہونے والی خواتین میں کچھ خواتین مسلسل انتخابات میں کامیاب ہوئی ہیں، تاہم کئی خواتین پہلی بار بھی لوک سبھا انتخابات میں کامیاب ہوئی ہیں۔اس بار لوک سبھا میں خواتین ارکان کا حصہ 14 فیصد ہوگا جو بھارت کی سب سے بڑی اقلیت مسلمان کے حصے سے بھی کئی گنا زیادہ ہے۔منتخب ہونے والی 78 خواتین میں صرف 2 مسلمان خواتین شامل ہیں اور دونوں مسلمان خواتین ریاست مغربی بنگال سے آل انڈیا ترینمول کانگریس (اے آئی ٹی سی( کی ٹکٹ سے کامیاب ہوئی ہیں۔اس بار لوک سبھا کے انتخابات لڑنے والی 700 سے زائد خواتین میں 220 خواتین آزاد حیثیت میں میدان میں اتریں تھیں۔کامیاب ہونے والی 78 خواتین میں ہندوئوں کی انتہائی نچلی ذات سے تعلق رکھنے والے روزانہ اجرت پر کام کرنے والے مزدور کی بیٹی بھی کامیاب ہوئی ہے۔ ریاست کیرالا کے لوک سبھا کے حلقے آلاتور سے دلت کمیونٹی سے تعلق رکھنے والی 32 سالہ رامیا ہری داس نے منجھے ہوئے سیاستدانوں کو شکست دے کر ایک نئی تاریخ رقم کردی۔دی کوئنٹ کے مطابق رامیا ہری داس ریاست کیرالا سے دلت کمیونٹی کی منتخب ہونے والی دوسری خاتون رکن لوک سبھا ہیں۔رامیا ہری داس کو انڈین نیشنل

کانگریس کی جانب سے ٹکٹ دیا گیا تھا اورپارٹی کے مرکزی رہنمائوں نے ریاست کے عوام کو ان کی مالی مدد کرنے کی اپیل بھی کی تھی۔رامیا ہری داس کو کانگریس کے ٹیلنٹ ہنٹ پروگرام کے تحت شارٹ لسٹ کیے جانے کے بعد صدر راہول گاندھی کی خصوصی ہدایت پر ٹکٹ دیا گیا تھا۔سیاست میں انٹری دینے سے قبل رامیا ہری دس اپنی برادری کی پنچائت کے صدر کے فرائض سر انجام دے رہی تھیں۔

تاہم انہوں نے سیاست میں آنے سے قبل پنچائت کی صدارت چھوڑ دی تھی۔رامیا ہری داس نے میوزک میں گریجوایشن کر رکھا ہے جب کہ وہ زمانہ طالب علمی سے ہی سماجی کاموں کے حوالے سے متحرک رہتی تھیں۔رامیا ہری داس کے والد یومیہ اجرت پر کام کرنے والے عام مزدور ہیں جب کہ ان کی والدہ سلائی کا کام کرتی ہیں اور ان کا تعلق ریاست کیرالا کے ضلع کالیکٹ سے ہے۔

موضوعات:



کالم



شاہ ایران کے محلات


ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…

امام خمینی کے گھر میں

تہران کے مال آف ایران نے مجھے واقعی متاثر کیا…

تہران میں تین دن

تہران مشہد سے 900کلو میٹر کے فاصلے پر ہے لہٰذا…

مشہد میں دو دن (آخری حصہ)

ہم اس کے بعد حرم امام رضاؒ کی طرف نکل گئے‘ حضرت…

مشہد میں دو دن (دوم)

فردوسی کی شہرت جب محمود غزنوی تک پہنچی تو اس نے…

مشہد میں دو دن

ایران کے سفر کی اصل تحریک حسین باقری ہیں‘ یہ…

ہم کرنا ہی نہیں چاہتے

وہ وجے تنوار تھا‘ ذات کا گجر تھا‘ پیشہ پہلوانی…

ٹھیکیدار

یہ چند سال پہلے کی بات ہے اور شہر تھا وینس۔ وینس…

رضوانہ بھی ایمان بن سکتی تھی

یہ کہانی جولائی 2023 ء میں رپورٹ ہوئی تھی‘ آپ…

ہم مرنے کا انتظار کیوں کرتے ہیں؟

’’میں صحافی کیسے بن گیا؟‘‘ میں جب بھی اس سوال…

فواد چودھری کا قصور

فواد چودھری ہماری سیاست کے ایک طلسماتی کردار…