کولمبو(این این آئی) سری لنکا میں حملوں کے بعد ساری ریاستی سیکیورٹی کو تبدیل کیا جا رہا ہے۔ انٹرپول نے دھماکوں کی تحقیقات کے لیے ماہرین سری لنکا بھیجنے کا بھی اعلان کر دیا، سری لنکن حکام نے نیشنل توحید جماعت پر حملوں کا الزام لگایا ہے ‘حکومت نے مقامی تنظیم کو ذمہ دارٹھہراتے ہوئے مشتبہ خودکش بمبار کی سی سی ٹی وی فوٹیج جاری کردی‘انتہا پسند تنظیم داعش نے سری لنکا کے گرجا گھروں اور
ہوٹلوں پر کیے گئے 8 دھماکوں کی ذمہ داری قبول کرلی تاہم حکومت اپنے موقف پر قائم ہے۔ حملوں میں مرنے والوں کی تعداد 360 ہو گئی۔سری لنکا میں بدترین حملوں کے بعد سیکیورٹی اداروں کے سربراہان تبدیل کرنے کا فیصلہ، صدر سری سینا نے کہا ہے کہ سیکیورٹی اداروں کے سربراہان 24 گھنٹوں میں تبدیل ہو جائیں گے۔ ان کا مزید کہنا تھا جن آفیشلز نے ان کے ساتھ خفیہ معلومات شیئر نہیں کیں ان کے خلاف بھی سخت ایکشن لیا جائے گا۔وزیراعظم نے کہا ہے کہ حملوں کے تانے بانے بیرون ملک سے ملتے ہیں جس میں داعش کا ایک گروپ ملوث ہو سکتا ہے۔ انٹرپول نے دھماکوں کی تحقیقات کے لیے ماہرین سری لنکا بھیجنے کا بھی اعلان کر دیا۔ سری لنکن حکام نے اب تک 58 مشتبہ افراد کو گرفتار کیا ہے۔بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق داعش نے سری لنکا میں ایسٹر کے تہوار پر گرجا گھروں اور ہوٹلوں پر دھماکوں کی ذمہ داری قبول کی ہے تاہم دعوے کے ثبوت میں خود کش بمبار کے نام اور دیگر تفصیلات فراہم نہیں کی گئی ہیں۔داعش کی نمائندہ خبر ایجنسی ہونے کے دعویدار ’عمق‘ کی جانب سے جاری پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ سری لنکا امریکی اتحادی ہے جہاں کیے گئے خود کش دھماکے داعش جنگجوؤں نے کیے تاہم پریس ریلیز میں دعوے کے ثبوت فراہم نہیں کیے گئے۔دوسری جانب سری لنکا کی حکومت تاحال اپنے سابقہ موقف پر قائم ہے جس میں مقامی شدت پسند تنظیم التوحید کو دھماکوں کا ذمہ دار ٹھہرایا گیا تھا اور خود کش بمباروں کے سری لنکن شہری ہونے کا دعوی کیا گیا تھا۔واضح رہے کہ عمق کی جانب سے داعش کی نمائندگی کا دعویٰ کیا جاتا ہے تاہم اس دعوے کا کوئی مستند ثبوت نہیں نا ہی داعش رہنماؤں نے کبھی عمق کو اون کیا ہے۔ سری لنکا حکومت کی جانب سے خود کش بمباروں کی شناخت ظاہر کرنے کے بعد عمق یا حکومتی دعوؤں میں سے کسی ایک کی تصدیق ہوسکے گی۔