جمعہ‬‮ ، 07 فروری‬‮ 2025 

ٹرمپ افغانستان سے نکلنے کیلئے سنجیدہ ہیں، ہم ملک میں اسلامی نظام قائم کریں گے خواتین کو تعلیم اور ملازمت کی اجازت ،افغان طالبان نے بڑا اعلان کردیا

datetime 1  فروری‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کابل (آن لائن) افغان طالبان نے کہا ہے کہ بظاہر لگ رہا ہے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ افغانستان سے نکلنے کے لیے سنجیدہ ہیں۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق طالبان ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ ‘امریکا سے امن معاہدہ اصولی فریم ورک تک پہنچ چکا ہے جس پر اگر عمل درآمد ہوتا ہے اور اگر امریکی سنجیدہ اقدامات اٹھاتے ہوئے معاہدے پر کاربند رہتے ہیں تو ہمیں امید ہے کہ امریکا، افغانستان پر اپنا قبضہ ختم کردے گا۔’

انہوں نے کہا کہ ‘بظاہر ایسا لگ رہا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ افغانستان سے نکلنے کے لیے سنجیدہ ہیں۔’واضح رہے کہ افغانستان کے امریکی نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد نے بھی رواں ہفتے معاہدے کے مسودے کے ‘فریم ورک’ سے متعلق بات کی تھی، تاہم انہوں نے خبردار کیا تھا کہ ابھی امریکا کے انخلا سمیت معاہدے کے لیے دیگر اہم رکاوٹیں دور کرنا ابھی باقی ہے۔ماہرین نے افغان تنازع کے حوالے سے ہونے والی حالیہ پیشرفت کو اہم سنگِ میل قرار دیا۔تاہم اس سے افغان عوام اور مبصرین میں اس خدشے نے جنم لیا کہ شدت پسندوں اور افغان حکومت کے درمیان دیرپا امن قائم ہونے سے قبل غیر ملکی فوجیوں کا ملک سے جانا خطرے سے خالی نہ ہوگا۔طالبان ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ ‘غیر ملکی فوجوں کا انخلا ہمارا پہلا مقصد ہے۔’ان کا کہنا تھا کہ ‘دوسرا یہ کہ ہم ملک میں اسلامی نظام قائم کرنا چاہتے ہیں’، جس سے افغان عوام کی یہ امید ختم ہوتی جارہی ہے کہ شدت پسند، ملک میں 2001 سے قائم جمہوری نظام کا حصہ بنیں گے۔’ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا تھا کہ ‘ہم اسلامی نظام مختلف سیاسی فریقین سے مذاکرات کے بعد قائم کریں گے، حالانکہ وہ اب تک قابضین کے چھتری تلے موجود ہیں۔’انہوں نے کہا کہ ‘اگر کابل حکومت اس نظام کے راستے میں رکاوٹ نہیں ڈالتی تو یقیناً جنگ کی کوئی ضرورت نہیں رہے گی، جبکہ طالبان اپنی اجارہ داری قائم نہیں کرنا چاہتے۔’طالبان ترجمان نے اس بات کا اعتراف کیا کہ ’90 کی دہائی میں طالبان کی حکومت نے کئی معاشی، اقتصادی اور سیکیورٹی مسائل کا سامنا کیا،

جس میں ایک بڑا مسئلہ مرد و خواتین میں حد سے زیادہ فرق کرنا تھا۔طالبان کی حکومت میں خواتین کو گھروں تک محدود رکھا جاتا تھا، گھر سے باہر جانے کے لیے ان کے ہمراہ مرد کا ہونا لازمی تھا اور انہیں سختی سے چہرہ ڈھانپنے کا پابند کیا جاتا تھا، جبکہ لڑکیوں کے تعلیم حاصل کرنے پر پابندی تھی۔تاہم ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا تھا کہ ‘اب طالبان، خواتین کی تعلیم کے مخالف نہیں ہیں۔’ان کا کہنا تھا کہ ‘ہم خواتین کو تعلیم حاصل کرنے اور ملازمت کے لیے محفوظ ماحول فراہم کرنے کی کوشش کریں گے، جبکہ شریعت میں خواتین کو جن چیزوں کی آزادی ہے انہیں اس کی اجازت ہوگی۔’انہوں نے بتایا کہ ‘امریکا سے مذاکرات کا اگلا دور 25 فروری کو دوحہ میں ہوگا۔’۔

موضوعات:



کالم



ہم انسان ہی نہیں ہیں


یہ ایک حیران کن کہانی ہے‘ فرحانہ اکرم اور ہارون…

رانگ ٹرن

رانگ ٹرن کی پہلی فلم 2003ء میں آئی اور اس نے پوری…

تیسرے درویش کا قصہ

تیسرا درویش سیدھا ہوا‘ کھنگار کر گلا صاف کیا…

دجال آ چکا ہے

نیولی چیمبرلین (Neville Chamberlain) سرونسٹن چرچل سے قبل…

ایک ہی راستہ بچا ہے

جنرل احسان الحق 2003ء میں ڈی جی آئی ایس آئی تھے‘…

دوسرے درویش کا قصہ

دوسرا درویش سیدھا ہوا‘ کمرے میں موجود لوگوں…

اسی طرح

بھارت میں من موہن سنگھ کو حادثاتی وزیراعظم کہا…

ریکوڈک میں ایک دن

بلوچی زبان میں ریک ریتلی مٹی کو کہتے ہیں اور ڈک…

خود کو کبھی سیلف میڈنہ کہیں

’’اس کی وجہ تکبر ہے‘ ہر کام یاب انسان اپنی کام…

20 جنوری کے بعد

کل صاحب کے ساتھ طویل عرصے بعد ملاقات ہوئی‘ صاحب…

افغانستان کے حالات

آپ اگر ہزار سال پیچھے چلے جائیں تو سنٹرل ایشیا…