ہفتہ‬‮ ، 23 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

ٹرمپ افغانستان سے نکلنے کیلئے سنجیدہ ہیں، ہم ملک میں اسلامی نظام قائم کریں گے خواتین کو تعلیم اور ملازمت کی اجازت ،افغان طالبان نے بڑا اعلان کردیا

datetime 1  فروری‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کابل (آن لائن) افغان طالبان نے کہا ہے کہ بظاہر لگ رہا ہے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ افغانستان سے نکلنے کے لیے سنجیدہ ہیں۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق طالبان ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ ‘امریکا سے امن معاہدہ اصولی فریم ورک تک پہنچ چکا ہے جس پر اگر عمل درآمد ہوتا ہے اور اگر امریکی سنجیدہ اقدامات اٹھاتے ہوئے معاہدے پر کاربند رہتے ہیں تو ہمیں امید ہے کہ امریکا، افغانستان پر اپنا قبضہ ختم کردے گا۔’

انہوں نے کہا کہ ‘بظاہر ایسا لگ رہا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ افغانستان سے نکلنے کے لیے سنجیدہ ہیں۔’واضح رہے کہ افغانستان کے امریکی نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد نے بھی رواں ہفتے معاہدے کے مسودے کے ‘فریم ورک’ سے متعلق بات کی تھی، تاہم انہوں نے خبردار کیا تھا کہ ابھی امریکا کے انخلا سمیت معاہدے کے لیے دیگر اہم رکاوٹیں دور کرنا ابھی باقی ہے۔ماہرین نے افغان تنازع کے حوالے سے ہونے والی حالیہ پیشرفت کو اہم سنگِ میل قرار دیا۔تاہم اس سے افغان عوام اور مبصرین میں اس خدشے نے جنم لیا کہ شدت پسندوں اور افغان حکومت کے درمیان دیرپا امن قائم ہونے سے قبل غیر ملکی فوجیوں کا ملک سے جانا خطرے سے خالی نہ ہوگا۔طالبان ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ ‘غیر ملکی فوجوں کا انخلا ہمارا پہلا مقصد ہے۔’ان کا کہنا تھا کہ ‘دوسرا یہ کہ ہم ملک میں اسلامی نظام قائم کرنا چاہتے ہیں’، جس سے افغان عوام کی یہ امید ختم ہوتی جارہی ہے کہ شدت پسند، ملک میں 2001 سے قائم جمہوری نظام کا حصہ بنیں گے۔’ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا تھا کہ ‘ہم اسلامی نظام مختلف سیاسی فریقین سے مذاکرات کے بعد قائم کریں گے، حالانکہ وہ اب تک قابضین کے چھتری تلے موجود ہیں۔’انہوں نے کہا کہ ‘اگر کابل حکومت اس نظام کے راستے میں رکاوٹ نہیں ڈالتی تو یقیناً جنگ کی کوئی ضرورت نہیں رہے گی، جبکہ طالبان اپنی اجارہ داری قائم نہیں کرنا چاہتے۔’طالبان ترجمان نے اس بات کا اعتراف کیا کہ ’90 کی دہائی میں طالبان کی حکومت نے کئی معاشی، اقتصادی اور سیکیورٹی مسائل کا سامنا کیا،

جس میں ایک بڑا مسئلہ مرد و خواتین میں حد سے زیادہ فرق کرنا تھا۔طالبان کی حکومت میں خواتین کو گھروں تک محدود رکھا جاتا تھا، گھر سے باہر جانے کے لیے ان کے ہمراہ مرد کا ہونا لازمی تھا اور انہیں سختی سے چہرہ ڈھانپنے کا پابند کیا جاتا تھا، جبکہ لڑکیوں کے تعلیم حاصل کرنے پر پابندی تھی۔تاہم ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا تھا کہ ‘اب طالبان، خواتین کی تعلیم کے مخالف نہیں ہیں۔’ان کا کہنا تھا کہ ‘ہم خواتین کو تعلیم حاصل کرنے اور ملازمت کے لیے محفوظ ماحول فراہم کرنے کی کوشش کریں گے، جبکہ شریعت میں خواتین کو جن چیزوں کی آزادی ہے انہیں اس کی اجازت ہوگی۔’انہوں نے بتایا کہ ‘امریکا سے مذاکرات کا اگلا دور 25 فروری کو دوحہ میں ہوگا۔’۔

موضوعات:



کالم



ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)


آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…